Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا:ترکی مشرق وسطی میں سب سے زیادہ متاثرملک

کورونا کے کیسوں کی تعداد بڑھ کر 86306 ہوگئی ہے(فوٹو روئٹرز)
ترکی میں منگل کو کورونا وائرس کے کیسوں کی تعداد بڑھ کر 86306 ہوگئی ہے۔ متاثرین کی تعداد میں ایران کو پیچھے چھوڑنے کے بعد اب چین سے بھی آگے نکل گیا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی نے دس مارچ کو کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے اپنے پہلے مریض کی اطلاع دی تھی۔
ترکی میں یورپ اور امریکہ سے باہر کیسوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور یہ مشرقِ وسطیٰ میں کورنا وائرس سے سب سے زیادہ اور دنیا کا ساتواں متاثر ہونے والے ملک ہے۔
ترک وزیر صحت فرحتین کوکا نے کہا کہ ملک میں پیر کو مزید 127 مزید افراد لقمۂ اجل بن گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 2،017 تک جا پہنچی ہے۔
گذشتہ ہفتے کے آخر میں دارالحکومت انقرہ اور استنبول سمیت 31 شہروں میں دوسری مرتبہ لاک ڈاؤن کیا گیا جس کے بعد صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ جب تک ضروری ہوا کرفیو جاری رہے گا۔
ترکی میں دو گھنٹے کے نوٹس پر پہلا کرفیو لگایا گیا تھا جس کے خلاف بڑے پیمانے پر غم وغصہ سامنے آیا تھا۔
 
سیاسی تجزیہ کاروں نے عرب نیوز کو بتایا کہ وبائی مرض نے اردوگان کی حکومت اور میونسپل اتھارٹیز کے مابین خرابیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
استنبول میں کوس یونیورسٹی کے نزیہ اونور کور نے کہا ’مارچ 2019 کے انتخابات کے دوران ترکی میں حزب اختلاف کے زیر انتظام چلنے والی میونسپلٹیوں کی کامیابیوں کو فراموش نہیں کیا جانا چاہئے۔‘
’لوگوں نے ان میونسپلٹیوں میں حزب اختلاف کے امیدواروں کو ناجائز سلوک کرنے کے احساس کی وجہ سے ووٹ دیا۔ وبائی امراض کے معاشرتی اثرات کو سنبھالنےکےسلسلےمیں جاری ٹکراؤ کے لیے بھی یہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت کے مابین اختلافات امدادی اقدامات کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

سفری پابندیوں کو 15 دن کے لیے مزید بڑھایا گیا ہے۔(فوٹو اے ایف پی)

اردوگان کا ردِعمل
سرکاری ہسپتالوں اور طبی مراکز میں کوویڈ 19 کے مریضوں کے علاج معالجے اور اس کے ساتھ ساتھ حفاظتی گیئر اور ٹیسٹنگ مفت ہو چکی ہے۔
31 شہروں میں سفری پابندیوں کو 15 دن کے لیے مزید بڑھایا گیا ہے۔ ملک میں عوامی اجتماعات پر پابندی ہے۔ تمام سکول اور یونیورسٹیاں بند اور تمام بین الاقوامی پروازیں معطل ہیں۔
20 سال سے کم عمر اور 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو تھوڑی دیر کے لیے اپنے گھروں سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ حکومت نے مسلسل دوسرے ہفتے کے آخر میں دو دن کا کرفیو نافذ کیا اور صرف سرکاری عہدیداروں، صحافیوں اور رسد کے ملازمین کو استثنیٰ دیا گیا۔
ترکی کی وزارت داخلہ نے ملک کے جنوب میں اپوزیشن کے زیر انتظام مرسین میونپسلٹی کی جانب سے لوگوں کو مفت روٹی تقسیم کرنے پر پابندی عائد کردی حالانکہ یہ کورونا وائرس کے خطرہ کے سبب لاک ڈاؤن کے زیر اثر 31 میونسپلٹیوں میں سے ایک ہے۔
ترکی کی حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) نے متوازی ڈھانچہ بنانے کے لیے ایسی میونسپلٹیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
یورپی یونیورسٹی لیفکے کے سماجی خدمات کے ماہر سینگول ہیبلمیٹوگلو نے عرب نیوز کو بتایا ’یہ بلدیات معاشرتی طور پر حساس طریقے سے کام کرتی ہیں۔ اسے حکومت کے خلاف دشمنی کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔‘

حزب اختلاف کی اہم جماعتیں سخت اقدامات چاہتی ہیں۔(فوٹو اے ایف پی)

معیشت کے بارے میں حکومتی خدشات کی وجہ سے اس وقت ملک گیر لاک ڈاؤن کی توقع نہیں کی جا رہی ہے تاہم حزب اختلاف کی اہم جماعتیں اس بیماری کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات چاہتی ہیں۔
مختلف کہانی
کینیڈا،برازیل،ترکی،اٹلی اور جرمنی سمیت 13 ممالک کے ایک گروپ نے ایک مشترکہ بیان میں اس عالمیگر وبا کے تباہ کن معاشی اثرات کے خلاف عالمی تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔
اس گروپ نے ’رکاوٹوں کو کم سے کم کرنے اور مضبوط تر بحالی کے لیے‘صحت عامہ،سفر،تجارت، معاشی اور مالی اقدامات پر ہم آہنگی کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اپیل کی ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ ترک حکومت زیادہ قرض لے گی اور زیادہ سے زیادہ نوٹ چھپوائےگی یا معاشی صدمے کے دوران کچھ اہم کمپنیوں کو بچائے گی۔ خاص طور پر سیاحت، خوراک اور مشروبات، نقل و حمل اور برآمد پر منحصر ان صنعتوں کو جنہیں زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

شیئر: