Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیش فری پروگرام: بقالوں کے لیے ڈیڈ لائن

بینک کارڈ ’سپن‘ کے ذریعے ادائیگی کولازمی بنایاجائے گا۔(فوٹو سوشل میڈیا)
 سعودی وزارت تجارت کے ترجمان عبدالرحمان الحسین نے کہا ہے کہ مملکت میں تجارتی پردہ پوشی کے خاتمے کے لیے مثبت پیش رفت جاری ہے.
سعودی عرب میں قائم تمام ’بقالوں‘ کریایہ اسٹورز کو 10 مئی کی ڈیڈ لائن جاری کر دی گئی ہے اس دوران بقالوں پر کیش کا لین دین ختم کرے بینک کارڈ ’سپن‘ کے ذریعے ادائیگی کولازمی بنایا جائے گا۔
 ویب نیوز ’سبق‘ نے نجی ٹی وی کے پروگرام ’یاھلا‘ میں وزارت تجارت کے ترجمان سے سوالات کے حوالے سے کہا ہے کہ وزارت تجارت کی جانب سے مملکت میں تجارتی پردہ پوشی (مقامی شہریوں کے ناموں سے غیر ملکیوں کا کاروبار کرنا) کے خاتمے کے لیے جو پروگرام مرتب کیا تھا اس پر مقررہ منصوبے کے مطابق عمل کیا جارہا ہے.
پروگرام میں وزارت تجارت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’تجارتی پردہ پوشی کے خاتمے کے لیے کیش لیس سوسائٹی کا منصوبہ اپنے مقررہ پروگرام کے مطابق جاری ہے جس پر عمل کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں پٹرول سٹیشنز کو اس امر کا پابند کیا تھا کہ وہ نقدی کا لین دین ختم کر دیں۔‘
’دوسرے مرحلے میں لانڈری شاپس اور گاڑیو ں کے پنکچر لگانے والے ورکشاپس کو ’اسپن ‘ سسٹم کی تنصیب کے احکامات صادر کیے تھے بعد ازاں 2019 کے نصف میں گاڑیوں کے ورکشاپس اور بعدازاں یکم اپریل کی ڈیڈ لائن صالون اور بیوٹی پالرز کے لیے تھی ۔ اب 10 مئی کی ڈ یڈلائن کا مرحلہ تمام بقالوں کےلیے ہے‘۔

اگست 2020 تک تمام تجارتی دکانوں کے لیے اسپن سسٹم کی فراہمی لازمی کردی جائے گی.

ترجمان نے مزید بتایا کہ آئندہ مرحلے میں ہوٹلوں اور کیفے ٹیریا و دیگر دکانیں شامل ہیں.اگست 2020 تک تمام تجارتی دکانوں کے لیے اسپن سسٹم کی فراہمی لازمی کردی جائے گی.
پروگرام میں ایک سوال پر ترجمان وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ ’اسپن سٹم کے ذریعے رقم وصولی کا بنیادی مقصد تجارتی پردہ پوشی ہے کیونکہ نقد رقم کہاں جاتی ہے اس کا ریکارڈ رکھنا مشکل ہے جب کہ بینک اکاونٹ میں منتقل ہونے والے رقم کے بارے میں فوری طور پر معلوم کیا جاسکتا ہے کہ رقم کس کے اکاونٹ میں منتقل ہو رہی ہے جس سے تجارتی پردہ پوشی کا خاتمہ ہوگا.
واضح رہے مملکت میں کیش لیس سوسائٹی کا منصوبے پر گذشتہ برس سے تیزی سے کام کیا جا رہا ہے. بینکنگ کونسل کا کہنا تھا کہ 2030 میں سعودی عرب میں مکمل طور پر بلانقدی منصوبے پر عمل درآمد کیاجائے گا. تمام معاملات بینک اکاونٹ کے ذریعے کیے جائیں گے.
سعودی عرب میں بڑی تعداد میں غیر ملکی مقامی شہریو ں کے ناموں پر ذاتی کاروبار کرتے ہیں جو قانونی طور پر غلط ہے اس رجحان کو ختم کرنے کے لیے انسداد تجارتی پردہ پوشی کا منصوبہ شروع کیاگیا ہے.

شیئر: