Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ اس کا ہیر سٹائل ہے، یا جنگل میں کوئی نائی نہیں‘

خشک و پامال مضمون میں’مصرع تَرکی صورت‘ پیدا کرنا فارسی کا کمال ہے (فوٹو سوشل میڈیا)
اقبال نے بجا طور پر فارسی طرز گفتار کو ’شیریں تر‘ کہا ہے۔ اہل فارس سادہ سی بات میں بھی حُسن پیدا کردیتے ہیں کہ سننے والا ’اَش اَش‘ کر اٹھتا ہے۔ برسوں پہلے حافظ و سعدی کے شیراز جانا ہوا، وہاں ایک بے آب برساتی نالے کو’رودِ خشک‘ پکارتے سُنا تو معلوم ہوا کہ خشک و پامال مضمون میں’مصرع تَرکی صورت‘ کیسے پیدا ہوتی ہے۔
فارسی میں بالوں کو ’مُو‘ کہتے ہیں اسی سے ترکیب ’ مُوشگافی‘ بھی ہے جس کے لفظی معنی ’بال میں سوراخ کرنا‘ اور اصطلاحی معنی ’بال کی کھال‘ اترنا ہے۔  ​
بالوں کے لیے ایک لفظ ’گیسو‘ بھی ہے۔ اسے آپ علامہ اقبال کے مصرع ’گیسوئے تابدار کو اور بھی تابدار کر‘ میں دیکھ سکتے ہیں۔ فارسی کا ’گیسو‘ سنسکرت کا ’کیش‘ ہے۔ فارسی میں بالوں کے لیے دیگر الفاظ میں ’زلف‘ اور ’کاکل‘ بھی شامل ہیں۔ ان ’بالوں‘ کو ’استاد ابراہیم ذوق‘ نے ایک شعر میں خوبصورتی سے باندھا ہے:

 

خط بڑھا، کاکُل بڑھے، زلفیں بڑھیں، گیسو بڑھے 
حسن کی سرکار میں جتنے بڑھے ہندو بڑھے 
فارسی میں داڑھی کو ’ریش‘ اور داڑھی والے کو ’باریش‘ کہتے ہیں۔ فارسی کی رعایت سے یہ لفظ اردو میں بھی رائج ہے اور اس سے دسیوں تراکیب اور محاورے وابستہ ہیں۔  

گلابی مسجد بھی شیراز کے معروف مقامات میں سے ایک ہے (فوٹو سوشل میڈیا)

اب ’ریش‘ کے لفظ و معنی کے ساتھ ’ریچھ‘ کے نام اور صورت پرغور کریں بات مشکل نہیں رہے گی کہ اسے یہ نام اس کے ’بالوں‘ کی نسبت سے دیا گیا ہے۔ ریچھ کو ’بھالو‘ بھی کہتے ہیں ’بھالو‘ کا ’بالوں‘ سے کیا تعلق ہے اسے احمد حاطب صدیقی کے معصومانہ سوال سے سمجھا جا سکتا ہے:
کیوں لمبے بال ہیں بھالو کے 
کیوں اس کی ٹنڈ کرائی نہیں 
کیا وہ بھی گندہ بچہ ہے 
یا اس کے ابو بھائی نہیں 
یہ اس کا ہیر سٹائل ہے 
یا جنگل میں کوئی نائی نہیں 
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں 

اب ’ریش‘ کے لفظ و معنی کے ساتھ ’ریچھ‘ کے نام اورصورت پرغورکریں بات مشکل نہیں رہے گی (فوٹو سوشل میڈیا)

جنگل میں نائی نہیں ہوتا اور شہروں میں کبھی ہوتا تھا جو کورونا کے ڈر سے لاپتا ہو گیا ہے۔ نتیجتاً ہر دوسرا شخص گھنی زلفوں اور بڑھی داڑھی کے ساتھ ’ملنگ‘ بنا گھوم رہا ہے۔ کئی ایک پر تو ’سردارجی‘ ہونے کا دھوکا بھی ہو چکا ہے۔
’ نائی‘ کو قدیم زمانے ہی سے معاشرے کا اہم جُز تسلیم کیا گیا ہے۔ دیہی معاشرت میں بالوں کی تراش خراش کے علاوہ ذات برادری میں مختلف تقریبات کا بلاوا اور کھانا پکانے کی خدمات ’نائی‘ ہی انجام دیتے ہیں۔
اردو میں ’نائی‘ کو ’حجام‘ بھی کہتے ہیں۔ ’حَجَّام‘ عربی لفظ ہے اس کے معنی ’کاٹنے اور کترنے‘ کے ہیں۔ یہ حجام ادنیٰ درجے میں ’جراحی‘ بھی کرتے ہیں یقین نہ آئے تو ’حجامہ‘ پر غور کر لیں۔ اس طریقہ علاج میں جسم پر چھوٹے چھوٹے کٹ لگا کر فاسد خون نکالا جاتا ہے۔
انگریزی میں نائی کو Barber (باربر) کہتے ہیں۔اس انگریزی Barber (باربر) کی اصل لاطینی barba (باربا) یعنی داڑھی ہے۔ ’باربر‘ جراحی کے معاملے میں ہمارے نائی اور حجام سے ایک قدم آگے ہے کہ اس کے فرائض میں بال کاٹنے اور فصد کھولنے (رگ سے خون نکالنا) کے علاوہ ’دندان سازی‘ بھی شامل رہی ہے۔
اگرآپ اس موضوع سے اُکتا گئے ہیں تو چلیں ’ارطغرل‘ کا ذکر کرتے ہیں کہ کورونا کے زور میں ’ارطغرل‘ کا شور ہے۔ اس اولوالعزم شخص نے جس سلطنت کے قیام کی راہ ہموار کی اس کے ایک امیر البحر ’خیرالدین باربروسہ‘ نے عالمگیر شہرت پائی۔ کہتے ہیں ’بحریات‘ کی تاریخ ’باربروسہ‘ کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ پہلے پہل جب ’باربروسہ‘ کا نام سُنا تو اسے جنوبی امریکی ملک barbados (باربے ڈوس) کے کافی قریب پایا۔ ذہن میں یہ خیال اکثر آتا رہا کہ ان دونوں ناموں میں صوتی یکسانیت ہے تو معنوی مماثلت بھی ہوگی۔ پھرایک دن یہ خیال سچ ثابت ہوگیا۔ وہ یوں کہ ’باربروسہ‘ کے معنی ہیں ’سرخ داڑھی‘ جب کہ ’ باربے ڈوس‘ کا مطلب ہے ’داڑھی والے‘۔ خیرالدین کویہ نام اس کی سرخ داڑھی کی وجہ سے ملا اور جنوبی امریکہ کے ملک کو ’باربے ڈوس‘ کا نام ہسپانوی اور پرتگیزی مہم جوؤں نے دیا۔ 

ارطغرل کے ایک امیر البحر ’خیرالدین باربروسہ‘ نے عالمگیر شہرت پائی (فوٹو سوشل میڈیا)

ملک کو ’باربے ڈوس‘ (داڑھی والے) کا نام وہاں کثرت سے موجود برگد (banyan) کے درختوں سے جھولتے لمبے ریشوں کی وجہ سے دیا گیا جو بڑھتے بڑھتے زمین تک پہنچ کر جڑ پکڑ لیتے ہیں۔ برگد یا بڑ کے ان ریشوں کو ہندی اور اردو میں ‘برگد کی جٹّا‘ اور ’برگد کی داڑھی‘ کہتے ہیں۔ جب کہ فارسی میں انہیں ’ریش برگد‘ کہا جاتا ہے۔ جو ’برگد کی داڑھی‘ کا لفظ بہ لفظ ترجمہ ہے۔
لیجیے بات حجام سے شروع ہوئی تو داڑھی تک پہنچ گئی۔ آگے بڑھنے سے پہلے یہ بات سمجھ لیں کہ حرف ’لام‘ اکثر صورتوں میں حرف ’رے‘ سے بدل جاتا ہے۔ جیسے باولا (دیوانہ) سے ’باورا‘ وغیرہ۔ اسی طرح لفظ ’بال‘ کی ایک صورت ’بار‘ بھی ہے۔ لغت میں اس ’بار‘ کے معنی ’رونگٹا، رواں اوربال‘ بیان کیے گئے ہیں۔ پھر اس ’بار‘ کی تخفیف ’بر‘ ہے جسے آپ ’برٹوٹ‘ اور ’برتوڑ‘ یعنی ’بال توڑ‘ کی تراکیب میں دیکھ سکتے ہیں۔
اب اس ’بار‘ اور ’بر‘ بمعنی ’بال‘ کو ذہن میں رکھیں اور جنگل کے بادشاہ ’شیرببر‘ کے نام پر غور کریں سمجھنے میں دیر نہیں لگے کہ اسے یہ نام اس کے ایال ( گھنے بالوں) کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ پھر بغیر دُم کا ایک صحرائی جانوربھی ’ببر‘ کہلاتا ہے،اُس کے نرم بالوں والی کھال سے پوستین بنائی جاتی ہے۔

شیر ببر کے گھنے بال اسے یہ نام ملنے کی وجہ بنے ہیں (فوٹو سوشل میڈیا)

اس ’ببر‘ ہی سے ایک لفظ ’ببری‘ بھی ہے جس کے معنی میں ’ گھوڑے کے جسم کے بالوں کی خشخشی تراش، گھوڑوں کے بال کاٹنے کا کام، اونٹ کے گھونگریالے بال اوربالوں کی چُھوٹی ہوئی لٹ شامل ہیں۔
حاصل کلام یہ کہ ’بار‘ کے اولین معنی ’بال‘ ہیں پھر بالوں کی رعایت سے داڑھی کو ’باربا‘ کہا گیا۔ یوں تو Barber (باربر) انگریزی لفظ ہے مگر اسے نامہ بر(پیغام رساں)، جامہ بر(درزی) اور رہ بر (رہنما) کے ساتھ دیکھیں تو ’باربر‘ کا معنی ’نائی یا حجام‘ متعین کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی۔
اب اجازت چاہنے سے پہلے ہم چاہیں گے کہ آپ ’بار‘، ’بر‘ اور’باربر‘ کے درمیان لفظ ’بربر‘ پر بھی غور کرلیں جس کی انگریزی صورت barbarian ہے۔ اہل یونان اس لفظ کا اطلاق غیر یونانیوں بالخصوص غیرمہذب اوراُجڈ اقوام پر کرتے تھے۔ قیاس ہے کہ غیرمہذب یا اُجڈ اقوام کو یہ نام اُن کے سر اور داڑھی کے لمبے اور بے ترتیب بالوں کی وجہ سے دیا گیا تھا۔ پھر ان بربروں کی تباہ کاریوں کے رعایت سے barbarism (بربریت) کی اصطلاح پیدا ہوئی جو اپنے استعمال اور اطلاق میں بہت حد تک vandalism (ونڈال ازم) کے قریب ہے۔ یہ ’ونڈال ازم‘ کیا ہے اس کا ذکر کسی آئندہ نشست کے لیے اٹھا رکھتے ہیں فی الحال ہمیں اجازت دیں۔

  • اردو نیوز میں شائع ہونے والے کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ’’اردو نیوز بلاگز‘‘ گروپ جوائن کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں