Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا سندھ حکومت ’میچ فکسر‘ کی حامی؟

کرکٹ شائقین سلیم ملک کو دوسرا موقع دیے جانے پر تقسیم دکھائی دیے (فوٹو سوشل میڈیا)
میچ فکسنگ کے الزامات کے تحت تاحیات پابندی کا سامنا کرنے والے سابق کرکٹر سلیم ملک کی معذرت پر مبنی ویڈیو سامنے آئی تو سوشل میڈیا صارفین نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
سلیم ملک نے اپنے ویڈیو پیغام میں کرکٹ شائقین اور متعلقہ اداروں سے معذرت چاہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ آٹھ برس کی عمر سے کرکٹ کھیلتے رہے ہیں، یہ کھیل ہی ان کی روزی روٹی اور سب کچھ ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ بھی اپنی غلطی کی سزا بھگتنے کے بعد بحال ہونے والے دیگر کھلاڑیوں کی طرح معاملہ کیا جائے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ وہ آئی سی سی اور پی سی بی کے ساتھ فکسنگ کے معاملے پر غیر مشروط تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ انسانی حقوق سے متعلق قوانین کے تحت دیگر کھلاڑیوں کی طرح انہیں بھی رعایت دی جائے۔
وزیراعلی سندھ کے مشیر اور سندھ حکومت کے ترجمان سینیٹر مرتضی وہاب نے معاملے پر جاری گفتگو میں شرکت کی تو انہوں نے سلیم ملک کے کھیل کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’وہ پاکستان کی جانب سے سامنے آنے والے بہترین مڈل آرڈر کھلاڑی رہے ہیں۔ میں ان کی درخواست کی تائید کرتا ہوں۔‘
 

سییٹر مرتضی وہاب کی جانب سے سلیم ملک کی تائید کی گئی تو کچھ صارفین نے انہیں معاملے کی مزید معلومات حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ جب کہ کچھ نے سوال کیا کہ کیا وہ ایک سزایافتہ کرپٹ سیاستدان کو پبلک آفس کے لیے دوبارہ منتخب کریں گے؟

طاہر شہزاد نامی صارف نے لکھا ’وہ (سلیم ملک) پاکستان کے بہترین کپتان تھے، سپن کے خلاف دنیا کے بہترین کھلاڑی تھے۔ عامر اور سلمان کی طرح انہیں بھی دوسرا موقع ملنا چاہیے۔‘
 

سلیم ملک کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد متعدد صارفین کا کہنا تھا کہ اگر فکسنگ میں  ملوث دیگر کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت مل سکتی ہے تو انہیں بھی یہ رعایت دی جانی چاہئے۔
 

بابا سلطان نامی صارف نے لکھا کہ انہیں دوسرا موقع دیا جانا چاہیے۔
 

کرکٹ شائقین میں سے کچھ نے ذکر کیا کہ اگر فکسنگ سے متعلق رپورٹ میں ذکر کیے گئے دیگر کھلاڑی بعد میں ٹیم کا حصہ بھی رہے اور پی سی بی میں بھی مختلف ذمہ داریاں ادا کرتے رہے تو سلیم ملک کو بھی معاف کر دیا چاہیے۔
فیصل نامی ایک صارف نے تو پی ایس ایل فرنچائز لاہور قلندرز کی ٹیم کو یہ مشورہ تک دے ڈالا کہ وہ سلیم ملک کو اپنا بیٹنگ کوچ بنا لیں۔ ’وہ ایک بہترین بلے باز تھے۔ وہ اپنی غلطی کی قیمت ادا کر چکے ہیں۔ اب انہیں حق ہے کہ وہ زندہ رہیں اور اپنے ملک کی کی خدمت کے لیے اپنا تجربہ نوجوان کھلاڑیوں کو منتقل کریں۔‘
 

سندھ حکومت کے ترجمان سمیت متعدد صارفین سلیم ملک کو دوسرا موقع دیے جانے کے حامی رہے تو کچھ صارف ایسے بھی تھے جن کی رائے اس سے برعکس رہی۔
اقبال مسعود صدیقی نامی صارف نے لکھا ’میں اتفاق نہیں کرتا، داغ زدہ کھلاڑیوں کو کوئی موقع نہیں ملنا چاہیے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ نئے کھلاڑی نظم و ضبط کے پابند رہیں تو احتساب ضروری ہے۔ جس کسی کو ایسا موقع دیا گیا ہے وہ بھی واپس لیا جانا چاہیے۔‘
 

سلیم ملک پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے ہیں۔ 1982 سے 1999 تک پاکستان کرکٹ کا حصہ رہنے والے سلیم ملک دائیں ہاتھ سے بیٹنگ اور لیگ بریک بولنگ بھی کرتے تھے۔ 57 سالہ سابق کرکٹر 8 جون 1999 کو انڈیا کے خلاف اپنا آخری ایک روزہ میچ کھیلا تھا۔

شیئر: