Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی امریکن بزنس کونسل کا اجلاس، جی 20 قائدین کے لیے سفارشات

سعودی بزنس گروپ دراصل جی ٹوئنٹی کے تجارتی سماج کی آواز ہے- فوٹو: عرب نیوز
سعودی بزنس گروپ (بی 20) اور امریکی سعودی بزنس کونسل نے بین الاقوامی تجارتی سماج پر نئے کورونا وائرس کے اثرات اور مستقبل میں ممکنہ طور پر آنے والی وباؤں کے دوران عالمی منڈیوں کو ان کے اثرات سے بچانے کے طور طریقوں کا جائزہ لینے کے لیے آن لائن اجلاس کیا-
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اجلاس کے شرکا نے جس میں امریکہ اور سعودی عرب کی متعدد تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے- ہر سائز کی کمپنی پر نئے کورونا وائرس کے پھیلنے سے پڑنے والے نقصانات اجاگر کیے- اس حوالے سے یہ پہلو بھی زیر بحث آیا کہ  کورونا بحران سے نمٹنے اور اسکے مسائل حل کرنے کے لیے سرکاری اداروں اور کمپنیوں کے درمیان کس قسم کی یگانگت ہے اور بحران سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کیسی رہی-
سعودی امریکی بزنس کونسل کے چیئرمین ہال ڈیلینو روزویلٹ نے بتایا کہ ہماری کونسل 25 برس سے زیادہ عرصے سے ہزاروں سعودیوں اور امریکیوں کو مشترکہ تجارتی پروگرام اپنانے کا مشورہ دے رہی ہے-

اجلاس میں نجی اداروں کے حوالے سے جائزہ پیش کیا گیا- فوٹو: عرب نیوز

بزنس کونسل نئے کورونا وائرس سے متعلق آگہی پروگرام بڑے پیمانے پر نافذ کرانے کے لیے بھی کوشاں ہے- یہ پروگرام بزنس گروپ بی 20 نےتیار کیا ہے-
سعودی امریکی بزنس کونسل، دونوں ملکوں کے نجی اداروں اور کمپنیوں کو اپنے تجربات کے تبادلے کا پلیٹ فارم مہیا کر رہی ہے-
روزویلٹ نے بتایا کہ سعودی بزنس گروپ بی 20 دراصل جی ٹوئنٹی کے تجارتی سماج کی آواز ہے-
سعودی بزنس گروپ کے نمائندہ ڈاکٹر عبدالوھاب السعدون نے بتایا کہ جی ٹوئنٹی کے قائدین کو عالمی سطح پر ہنگامی اقدامات کے لیے سفارشات پیش کی جائیں گی- انہوں نے کہا کہ ہم نے نئے کورونا وائرس کے باعث تجارتی و اقتصادی سرگرمیاں معطل ہونےکے ممکنہ اسباب کا سرسری شکل میں پتہ لگایا ہے-
ڈاکٹر السعدون نے توجہ دلائی نے اجلاس میں نجی اداروں کے مالکان کی آرا پر مشتمل ایک جائزہ پیش کیا گیا جس میں حصہ لینے والے چالیس فیصد تاجروں نے بتایا کہ کورونا کی وبا سے کاروبار بہت زیادہ متاثر ہوا ہے جبکہ پیداوار، درآمد، تجارت، سرمایہ کاری، افرادی قوت اور فنڈنگ پر وبا کا اثر محدود ہے-
جائزے میں شامل بیشتر کی رائے یہ ہے کہ ان کی کمپنیوں نے انفرادی اور عالمی سطح پر بحران سکیم کی پابندی کی-
رائے عامہ کے  جائزے کے شرکا نے سفارش کی کہ حکومتیں وبا کے بعد کے مرحلے میں عالمی معیشت شروع کرنے کی سکیمیں شروع کریں مثلا اقتصادی سرگرمیوں کو تدریجی طور پر کھولا جائے، فیکٹریوں کو مالی امداد دی جائے، چھوٹے اوردرمیانے سائز کی کمپنیوں کو ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں مدد دی جائے- علاوہ ازیں ٹیکس سہولتوں کا بھی اہتمام کیاجائے-

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: