Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قذافی سٹیڈیم میں میچ والا ماحول نہیں تھا‘

جیسن رائے نے پی ایس ایل سیرن فائیو میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
انگلینڈ کے بیٹسمین جیسن رائے کا کہنا ہے کہ وہ کورونا کے بعد کی صورتحال میں خالی سٹیڈیم میں میچ کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔
جیسن رائے نے اپنا آخری میچ رواں سال سات مارچ کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فائیو کا کھیلا تھا جہاں کورونا کی وجہ سے تماشائیوں کے آنے پر پابندی تھی۔ اس کے بعد کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں بند ہوگئی تھیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک انٹرویو میں لاہور کے خالی سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کے حوالے سے رائے کا کہنا تھا کہ ’اس وقت سٹیڈیم میں میچ والا ماحول بالکل نہیں تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ بہت ہی عجیب تھا۔ بطور بیٹسمین جب بولر آپ کی طرف دوڑ کر آتا ہے تو جب بال کرا دیتا ہے تو آپ شائقین کو دیوانہ وار شور کرتے ہوئے سن سکتے ہیں۔‘

جیسن رائے نے اپنا آخری میچ رواں سال سات مارچ کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلا تھا (فوٹو:سوشل میڈیا)

رائے کا کہنا تھا کہ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں تو مکمل خاموشی تھی اور آپ اپنے پارٹنر کو سنگل یا ڈبل کے لیے کہتے ہوئے سن سکتے تھے۔ اور اس کے لیے اشاروں کو دیکھنے کی ضرورت نہیں تھی۔
گزشتہ سال ورلڈ کپ جیتنے والی انگلینڈ کی ٹیم کے اہم ممبر کا کہنا تھا کہ ’اس صورتحال سے مانوس ہونا مشکل تھا لیکن ہمیں پتہ تھا کہ ہمیں اس صورتحال سے نمٹنا ہے۔‘
کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی کے بعد تماشائیوں کے بغیر کرکٹ میچز کی تجویز کرکٹ کی بحالی کے لیے دی جارہی ہے اور رائے کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال کے لیے تیار ہیں۔
’مجھے خالی سٹیڈیم میں کھیل کر خوشی ہوگی۔ یہ بہت ہی اچھا ہوگا کہ ہم کھیلنے کے لیے گراؤنڈ میں اتریں۔ میں اپنے آپ کو ایک بار پھر بچہ محسوس کرتا ہوں۔‘

کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی کے بعد تماشائیوں کے بغیر کرکٹ میچز کی تجویز کرکٹ کی بحالی کے لیے دی جارہی ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اس کے نتیجے میں لگائی جانے والی پابندیوں کی وجہ سے اس سال آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ ٹی20 ٹورنامنٹ پر بھی غیر یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
ورلڈ کپ کے بارے میں جیسن رائے کا کہنا تھا کہ اگر کھلاڑی صیحح طریقے سے تیاری نہ کر سکیں اور آسٹریلیا پہنچنے میں انہیں دشواری ہو تو پھر ٹورنامنٹ کو ملتوی کرنا چاہیے۔
خیال رہے ورلڈ کپ اکتوبر اور نومبر کے مہینے میں آسٹریلیا میں ہونا ہے۔
’اگر ٹورنامنٹ ہو جاتا ہے اور ہمیں بتایا جاتا ہے کہ تیاری کے لیے تین ہفتے ہیں تو تمام کھلاڑی تیاری کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘

شیئر: