Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمانوں اور یہودیوں میں ہم آہنگی کے لیے یہودی رابی کا رمضان پروگرام

مارک شنیئر کی فاؤنڈیشن کی بنیاد اکتیس سال پہلے رکھی گئی تھی (فوٹو: عرب نیوز)
امریکی یہودی رابی مارک شنیئر گذشتہ بیس برسوں سے مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان بہتر تعلققات استوار کرنے اور باہمی افہام و تفہیم پیدا کرنے کی کوششوں میں سرگرم ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق مارک شنیئر اپنی فاؤنڈیشن برائے ایتھنک انڈرسٹینڈنگ کے ذریعے ایسی سرگرمیاں منعقد کرواتے ہیں جن سے دونوں مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
یہودی رابی نے عرب ممالک میں مضبوط رابطے استوار کر رکھے ہیں جہاں رمضان کی اہمیت کے حوالے سے ان کی خصوصی ٹیلی ویژن سیریز ’تیس دنوں کے لیے تیس چہرے‘ بھی نشر کی جاتی ہے۔ 
اس پروگرام کا مقصد یہودی کمیونٹی اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو اسلام اور رمضان کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہے۔ ان کا پروگرام امریکہ کے سب سے بڑے یہودی ٹی وی نیٹ ورک ’جے بی ایس‘ پر نشر  ہوتا ہے۔ جے بی ایس کی نشریات چالیس ملین لوگوں تک براہ راست  پہنچتی ہیں۔
اس سیریز کے تحت مختلف شعبوں سے وابستہ مسلمان شخصیات کو متعارف کروایا جاتا ہے جو عالمی سطح پر مذہب، سیاست، ثقافت، فنون لطیفہ یا سپورٹس کی دنیا میں مثبت کردار ادا کر رہی ہیں۔

یہودی رابی نے عرب ممالک میں مضبوط رابطے استوار کر رکھے ہیں (فوٹو: ٹائمز آف اسرائیل)

رابی مارک شنیئر نے عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ 'ماہ رمضان کے بارے میں بے حد لاعلمی  پائی جاتی ہے، رمضان سے جڑی مختلف روایات کے بارے میں بہت کم سمجھ بوجھ ہے۔'
انہوں نے کہا کہ پروگرام ’تیس دنوں کے لیے تیس چہرے‘ کے ذریعے صرف یہودی کمیونٹی ہی نہیں بلکہ ان کی فاؤنڈیشن سے منسلک مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں تک بھی ان کا پیغام پہنچتا ہے۔
رابی  مارک شنیئر نے بتایا کہ 'ان کے ہر پروگرام میں مختلف مہمان خصوصی مدعو کیے جاتے ہیں جو غیر مسلم کمیونٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے رمضان اور اس کی روایات کے حوالے سے اپنا پیغام دیتے ہیں جس کے ذریعے دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو مسلمانوں کے اس اہم مہینے کو سمجھنے کا موقعہ ملتا ہے۔'
امریکہ کے اسلامی کلچر سنٹر کے چیئرمین شیخ موسیٰ نے رابی مارک شنیئر کے پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے مختلف مذاہب کے لوگوں میں اختلافات مٹانے اور افہام و تفہیم  پیدا کرنے میں مدد مل رہی ہے۔'

یہودی رابی کی فاؤندیشن 35 ممالک میں سرگرم ہے (فوٹو: وکی پیڈیا)

رابی مارک شنیئر نے بتایا کہ 'ان کی فاؤنڈیشن کی بنیاد اکتیس سال پہلے رکھی گئی تھی، یہ ان لوگوں کو بہترین پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے جو مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔'
یہودی رابی کی فاؤنڈیشن 35 ممالک میں سرگرم ہے جس کے ذریعے یہودی اور مسلمان کو ایک جگہ پر اکھٹے ہونے کا موقعہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ان کی کوشش ہے کہ عرب اور خلیجی ممالک بالخصوص عرب امارات، بحرین اور سعودی عرب میں موجود مسلمان اور یہودی کمیونٹی کے درمیان اختلافات کم سے کم کیے جائیں۔' انہوں نے بتایا کہ 'انہیں اپنا یہ مقصد حاصل کرنے میں بے حد کامیابی ہوئی ہے۔'
’مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تعلقات بہتر کرنا آسان ہدف نہیں تھا، دس سال پہلے یہودی کمیونٹی کے لیے ایسا کوئی آئیڈیا قبول کرنا ناممکن تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ 'وہ ان مشکلات سے پہلے دن سے ہی آگاہ تھے جب 1980 کی دہائی میں انہوں نے اس مشن کا آغاز کیا۔'
رابی مارک شنیئر بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ کے مشیر خاص کی حیثیت سے بھی فرائض سرانجام دیتے ہیں۔

رابی شنیئر بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ کے مشیر بھی ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

مارک شنیئر نے عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ 'مسلمانوں اور یہودیوں کا عقیدہ اور قسمت مشترک ہے، اسی وجہ سے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا چاہیے۔'
انہوں نے کہا کہ 'یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان بہت کچھ مشترک ہونے کے باوجود ایک دوسرے کے بارے میں حد سے زیادہ لاعلمی ہے۔'
رابی مارک شنیئر عودی عرب کی ورلڈ کانفرنس آن ڈائیلاگ کی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کم کرنے کے حوالے سے مذہبی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔
رابی مارک شنیئر نے امریکی ریاست نیویارک میں 1990 میں یہودیوں کےعبادت خانے ’ہیمپٹن سناگوگ‘ کی بنیاد بھی رکھی تھی۔

شیئر: