Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس، جرمنی میں لاک ڈاؤن میں نرمی

دنیا میں کورونا سے ہونے والی اموات دو لاکھ 77 ہزار ہوگئی ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
ایک ایسے وقت میں جب کورونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثر ہونے والے افراد کی تعداد اتوار کو 40 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اس وبا سے بدترین متاثر ممالک میں سے کچھ  لاک ڈاؤن میں نرمی اور کاروبار کھولنے کی تیاری کر رہے ہیں۔  
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جلدی میں لاک ڈاؤن ختم کرنے سے وائرس دوبارہ حملہ آور ہو سکتا ہے۔ 
دنیا بھر میں حکومتیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششیں کر رہی ہیں تاہم ان کی کوشش ہے کہ کسی طریقے سے کورونا لاک ڈاؤن سے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم کیا جائے اور کچھ کاروناز احتیاطی تدابیر کے ساتھ  کھولے جائیں۔
دنیا میں کورونا سے ہونے والی اموات دو لاکھ 77 ہزار ہوگئی ہے اور حکومتوں کو احساس ہے کہ کہیں جلد بازی میں وہ وائرس کی دوسری لہر کا شکار نہ ہو جائیں۔
بڑی تعداد میں اموات میں کمی کے بعد کچھ یورپی ممالک پابندیوں میں کمی کرنے جارہے ہیں۔
فرانس میں حکام کا کہنا ہے کہ سینیچر کو ملک میں ہونے والی 80 ہلاکتیں اپریل کے بعد ایک دن میں سب سے کم ہیں۔ فرانس میں گھروں میں ہونے والی ہلاکتوں میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ 
فرانس میں حکام آٹھ ہفتے قبل لوگوں کے نقل و حرکت پر لگائی جانے والی پابندیوں میں نرمی کرنے جا رہے ہیں۔ پابندیوں میں نرمی جو کہ پیر سے ہوگی پر ملک میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جلدی میں لاک ڈاؤن ختم کرنے سے وائرس دوبارہ حملہ آور ہو سکتا ہے (فوٹو::اے ایف پی)

فرانس کے شہر لیون میں ایک بک شاپ کے منیجر مایا فلادین  نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں ’لاک ڈاؤن ختم کرنے سے خوف آتا ہے۔‘
فرانسیسی حکام نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وائرس ایکٹیو ہے اس لیے پابندیوں میں نرمی کے باوجود سماجی دوری پر ہر صورت عمل  کیا جائے۔
دوسری جانب سپین میں پیر کو آدھی آبادی کو محدود سماجی رابطوں کے لیے باہر جانے کی اجازت دی جائے گی  اور ملک میں ریستوران محدود آؤٹ دور سروسز فراہم کر رہے ہوں گے۔ 
تاہم پابندیوں میں نرمی کے باوجود ملک میں کورونا کے دوبارہ پھیلنے کے خدشات ہیں اس لیے پہلے مرحلے میں میڈرڈ اور بارسلونا میں پابندیاں نہیں اٹھائی جائیں گی۔
بیلجیئم بھی پیر سے کورونا کے سبب جاری لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے جارہا ہے اور جرمنی کے کچھ علاقوں میں سینیچر کو بار اور ریستوروں کھل گئے ہیں۔ پیر سے ملک میں جاری پانندیوں میں مزید نرمی کی جائے گی۔
تاہم بحیثیت مجموعی یورپ میں صورتحال نارمل نہیں ہوئی ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق برطانیہ اتوار کو اعلان کرنے جا رہا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والوں کو لازی طور پر دو ہفتوں کی قرنطینہ میں رہنا پڑے گا۔ یورپی یونین نے بلاک سے باہر کے ممالک کے لیے سرحدیں کھولنے کے خلاف تنبیہ کی ہے۔

دنیا بھر میں حکومتیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششیں کر رہی ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

دوسری جانب پولینڈ میں  اتوار کو ہونے والے انتخابات اس حوالے سے تاریخ رقم  کریں گے کہ ملک میں پولنگ سٹیشن بند ہیں اور ٹرن آؤٹ صفر رہے گا۔ صدارتی انتخاب کو باضابطہ طور پر نہ ملتوی کیا گیا اور نہ منسوخ کیونکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اس حوالے سے اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ 
دوسری جانب جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں تمام بارز اور کلبز کو ہفتے کو اس وقت بند کر دیا گیا جب دارالحکومت کے ایک مصروف ضلع میں کئی کیسز سامنے آئے۔  گوکہ ملک میں وائرس کی وجہ سے لگائی جانے والی پابندیاں نرم کی گئی ہیں تاہم حکام نے کسی طرح کی لاپرواہی کے خلاف خبردار کیا ہے۔
امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے پیش رو باراک اوبا کی کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ خیال رہے امریکہ وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہیں جہاں سب سے  زیادہ کیسز اور اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

شیئر: