Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان میں قصیم کے میٹھے اور سرخ تربوز

تربوز کا استعمال رمضان میں خاص کر بڑھ جاتا ہے(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے صوبے قصیم میں سیکڑوں زرعی فارم میں کاشت کیے جانے والے تربوز اور خربوزے کی طلب میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے.
رمضان میں مقامی مارکیٹوں میں تربوز کی مانگ بڑھ گئی ہے. ایک اندازے کے مطابق یومیہ 3 لاکھ 50 ہزار ریال سے زیادہ مالیت کے تربوزوں کی فروخت ریکارڈ کی گئی.
سعودی خبررساں ایجنسی کے مطابق اس وقت قصیم ریجن میں 500 سے زائد زرعی فارمز موجود ہیں. جہاں اعلی قسم کی کھجوریں اور دیگراجناس کی بڑی مقدار میں پیداورمقامی مارکیٹوں میں پہنچائی جارہی ہیں.

 قصیم ریجن میں 500 سے زائد زرعی فارمز موجود ہیں. (فوٹو ایس پی اے)

تربوز کا استعمال رمضان میں خاص کر بڑھ جاتا ہے جبکہ موسم گرما کے دوران اس مثالی پھل کی بڑی طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوجاتاہے.
قصیم ریجن کے زرعی فارمز سے یومیہ 150 ٹرکوں کے ذریعے تربوزوں کو مختلف منڈیوں میں پہنچایا جاتا ہے. جہاں ہول سیلز آنے والے ٹرکوں پر لایا جانے والے تربوز کی نیلامی کرتے ہیں جنہیں مقامی تاجرخرید کردکانوں اور مارکیٹس تک پہنچاتے ہیں.
زرعی ماہر محمد ا لربیعان کا کہنا ہے کہ ’سرخ اور میٹھے تربوز کی کاشت کےلیے 80 سے 90 دن کا وقت لگتا ہے .
اس دوران کھیت کی مٹی اور پانی کی مسلسل فراہمی انتہائی اہم ہوتی ہے اگرتربوز کی فصل کی وافر مقدار میں پانی نہ ملے تو وہ خراب ہوجاتی ہے. ضروری ہے کہ فصل تیار ہونے سے قبل مناسب مقدار میں پانی اسے مسلسل فراہم کیجائے تاکہ تربوز سرخ اور میٹھے ہوں.
واضح رہے قصیم ریجن کی آب و ہوا اور مٹی زراعت کےلیے مثالی ہے. کھجوروں کے وسیع و عریض نخلستان اور دیگر زرعی اجناس پر مشتمل میلوں پر پھیلے ہوئے. فارمز موجود ہیں.
کاشت کاری کے لیے جدید ترین طریقے استعمال کیے جاتے ہیں جن سے حاصل ہونے والی محصولات مقامی منڈیوں کی ضرورت کو کافی حد تک پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں.

شیئر: