Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کو جھوٹ سمجھنے والا کورونا سے ہی چل بسا

مصر میں دس ہزار سے زیادہ افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
مصر کے ایک شخص جنہوں نے کچھ عرصہ پہلے اپنے ویڈیو پیغام میں کورونا کو جھوٹ قرار دیا تھا، وائرس میں مبتلا ہوکر چل بسے۔
29 سالہ محمد واحدان کو عالمی ادارہ صحت کے کورونا کے حوالے سے انتباہی پیغامات بھی قائل نہ کر سکے اور وہ یہی سمجھتے رہے کہ یہ امریکہ کی من گھڑت کہانی ہے جس کا مقصد چین کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق 16 مارچ کو محمد واحدان نے اپنے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں وہ شہریوں کو کورونا کی خبریں نظرانداز کرتے ہوئے معمول کے مطابق زندگی گزارنے کی ہدایت کر رہے تھے۔ ویڈیو میں وہ جم بند ہونے اور اشیا خورد و نوش کی ذخیرہ اندوزی پر بھی تنقید کر رہے تھے۔ اس ویڈیو پیغام کے نشر ہونے کے بعد جلد ہی محمد واحدان میں وائرس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئیں۔ کورونا ٹیسٹ کروانے پر نتائج مثبت آئے، لیکن تب تک وہ  اپنے بھائی اور والد میں بھی جراثیم منتقل کر چکے تھے۔
واحدان کو ہسپتال میں داخل ہوئے دو دن ہی ہوئے تھے کہ ان کی حالت بگڑنا شروع ہوگئی۔ جس کے بعد انہوں نے چند اور ویڈیوز پوسٹ کیں جس میں وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے وائرس کو سنجیدگی سے لینے کا کہہ رہے ہیں۔ پچھلے پیغام کے برعکس اس ویڈیو میں وہ شہریوں کو احتیاط برتنے اور گھروں میں رہنے کی تاکید کر رہے ہیں۔

بیشتر ممالک میں متاثرین کی تعداد بڑھنے کے باوجود لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

محمد واحدان نے اپنے پیغام میں کہا ’مجھے بھی گھر رہنے اور باہر نکلنے سے منع کیا گیا تھا لیکن میں نے ان وارننگز کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور ایک جھوٹی زندگی گزارتا چلا گیا۔‘
واحدان نے شہریوں سے وائرس کو سنجیدگی سے لینے کی التجا کی اور بتایا کہ یہ جان لیوا مرض ہے جو جسم کے تمام حصوں کو تباہ کر دیتا ہے۔
’بھوک سے آپ نہیں مریں گے، اپنی زندگی خطرے میں نہ ڈالیں، وبا مصر میں بھی پھیل رہی ہے بالخصوص مونافیا میں۔ بدقسمتی سے میرے بہن بھائیوں کو بھی میری وجہ سے وائرس لگ گیا ہے۔‘
انہوں نے جلد صحت یابی کے لیے دعا کی بھی درخواست کی تھی۔
4 مئی کو واحدان نے فیس بک پر ایک اور پوسٹ کی جس میں انہوں نے اپنے والد میں وائرس کی تشخیص کے بارے میں بتایا اور ان کے لیے دعا کرنے کو کہا۔ 
واحدان نے ہسپتال سے کئی ویڈیوز ریکارڈ کر کے پوسٹ کیں تاکہ ان کی حالت دیکھ کر سبق حاصل کیا جا سکے۔ کچھ ویڈیوز میں صاف ظاہر ہے کہ واحدان کو بولنے میں بھی تکلیف ہو رہی ہے۔
آخری ویڈیو پیغام میں واحدان نے کورونا کے آگے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’میں مر رہا ہوں۔‘

مصر میں ڈاکٹروں کے مطابق کورونا سے صحت یاب ہونے والوں کی شرح بھی زیادہ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

منگل کو واحدان کے دوستوں نے ان کی موت کی خبر شائع کی۔
واحدان کی جب موت واقع ہوئی تو ان کے والد اور بھائی کا الگ الگ ہسپتالوں میں کورونا کا علاج جاری تھا۔
واحدان کے ایک دوست نے عرب نیوز کو بتایا کہ ان کے بھائی اور والد کی حالت خطرے سے باہر ہے لیکن ان کو واحدان کی موت کی خبر نہیں سنائی گئی۔
محمد واحدان اپنی بیوی اور ایک بچی کے ساتھ دارالحکومت کائرو کے شمال میں شہر مونافیا میں رہتے تھے۔ انہیں اپنے آبائی گاؤں طاحہ شبرا میں دفنایا گیا ہے۔
مصر میں کورونا آئسولیشن ہسپتالوں کے وائس چیئرمین محمد عالم نے تمام واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ضروری نہیں سب پر وائرس اسی طرح سے اثر انداز ہو جیسا کہ واحدان پر ہوا۔
انہوں نے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ کورونا سے صحت یاب ہونے کے امکانات بھی بہت زیادہ ہیں، لیکن بیماری کے دوران  بالکل بھی نہ گھبرائیں اور نہ ہی یہ سوچیں کہ موت واقع ہونے کی وجہ وائرس ہی بنے گا۔

شیئر: