Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جرمنی میں مقیم کورونا سے متاثر سعودی ڈاکٹر پر کیا گزری؟

ڈاکٹر حسین کے مطابق میڈیکل ڈائریکٹر کی ہدایت پر خود کو کمرے تک محدود کیا (فوٹو: سوشل میڈیا)
جرمنی میں مقیم کورونا کا شکار ہونے والے سعودی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے مرض کے بارے میں والدین کو اس لیے اطلاع نہیں کی کہ وہ پریشان ہو جائیں گے۔
مرض میں مبتلا ہونے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ہڈیوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر حسین الھمل نے کہا ’مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں کووڈ 19 کا کس طرح شکار ہوگیا، جس ہسپتال میں فرائض انجام دے رہا تھا وہاں کے ڈائریکٹر نے مجھے کہا کہ چند دنوں کے لیے گھر میں آئیسولیٹ ہو جاؤں۔‘
مقامی ویب نیوز مز مز نے ڈاکٹر حسین کی روئیداد کے حوالے سے لکھا ہے کہ جرمنی کے جس ہسپتال میں وہ ذمہ داری ادا کر رہے تھے وہاں ڈائریکٹر نے کہا کہ چند دن قبل جس مریضہ کا معائنہ کیا تھا اس میں کورونا وائرس پازیٹو آیا ہے اس لیے احتیاط کے طور پر چند دنوں کے لیے گھر میں آئیسولیٹ ہوجائیں۔

ڈاکٹر حسین نے کہا کہ ابتدا میں مرض کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی (فوٹو: سوشل میڈیا)

ڈاکٹر حسین کا کہنا تھا کہ ابتدامیں مجھ میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں بس معمولی سا سر میں درد تھا اور سانس لینے میں قدرے دشواری ہوئی تھوڑا سا بخار بھی محسوس کیا مگر وہ دوائی لینے سے صحیح ہو گیا تھا۔
میڈیکل ڈائریکٹر کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اپنے گھرکے کمرے تک محدود ہوگیا اور اہلیہ کو اپنے بارے میں مطلع کر دیا جنہوں نے بہت تعاون کیا، سارا دن کمرے میں ہی گزارتا تھا جب بھی کمرے سے باہر جاتا ماسک اور دستانے استعمال کرتا۔
ڈاکٹر حسین نے مزید کہا کہ اہلیہ نے ایک بہادر خاتون کا ثبوت دیا، میرے کپڑے علیحدہ دھوتی اور گھر کو دن میں 3 بار جراثیم کش ادویات سے صاف کرتی جبکہ آنے والے سامان کو بھی سینیٹائز کرنے کے بعد استعمال میں لاتی تھیں۔
سعودی عرب میں والدین کو اس لیے خبر نہیں کی کہ وہ اتنی دور ہونے کی وجہ سے پریشان ہوں گے۔
آئیسولیشن کی مدت گزارنے کے بعد میرا ٹیسٹ کیا گیا جس کا نتیجہ منفی آنے پر ہسپتال کی انتظامیہ کی جانب سے مجھے دوبارہ ڈیوٹی جوائن کرنے کا کہا گیا۔
ڈاکٹر الھمل نے کورونا کے حوالے سے ذاتی تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمت اور استقامت کے ساتھ اس مرض کا مقابلہ کرنا چاہئے گھبرانے یا پریشان ہونے سے کچھ نہیں ہوتا بس وزارت صحت کی جانب سے جاری ہدایات پر مکمل طور پر عمل کیا جائے تاکہ اس وبائی مرض سے خود کو اوردوسروں کو محفوظ رکھ سکیں۔

شیئر: