Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی امداد، ’پاکستان 10 ترجیحی ممالک میں‘

امریکہ میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان نے کہا ہے کہ امریکہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے جن 10 ممالک کو ترجیحی بنیادوں پر امداد دے گا ان میں پاکستان کو بھی شامل کیا گیا ہے اور ناصرف امریکہ خود پاکستان کو تقریباً اڑھائی کروڑ ڈالر امداد دے گا بلکہ عالمی مالیاتی اداروں سے بھی پاکستان کو مدد کی فراہمی یقینی بنائے گا۔
اردو نیوز سے سکائپ پر خصوصی انٹرویو میں پاکستانی سفیر نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے حالیہ ٹیلی فونک گفتگو میں کورونا کے خلاف مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے کورونا سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنے کے حوالے سے 10 ترجیحی ممالک میں پاکستان کو بھی شامل کر رکھا ہے۔
'ابتدا میں امریکہ کی طرف سے صرف 10 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا جسے پھر 20 لاکھ اور اس کے بعد 90 لاکھ ڈالر تک بڑھایا گیا اور اب اسے دو کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچا دیا گیا ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے علاوہ امریکہ نے ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھانے اور ایمرجنسی وینٹی لیٹرز کے حوالے سے بھی پاکستان کی مدد کی ہے اور نہ صرف خود مدد کی ہے بلکہ عالمی ادارہ صحت میں بھی پاکستان کو ان دو ممالک میں شامل کیا ہے جن کی اس فورم پر بھی مدد کی جائے گی۔'
انہوں نے کہا کہ 'آئی ایم ایف سے 1.4 ارب ڈالر اور جی ٹوئنٹی ممالک سے تقریباً 1.8 ارب ڈالر کے ریلیف کی فراہمی میں بھی امریکہ نے اہم کردار ادا کیا۔'
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا دورہ پاکستان زیر غور رہا ہے تاہم بدقسمتی سے کورونا کی عالمی وبا کے بعد عالمی رہنماؤں کے دوروں کے حوالے سے اب کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
ان کے بقول امریکہ میں پھنسے 1500 پاکستانیوں نے وطن واپسی کے لیے خود کو رجسٹر کروایا ہے۔

کورونا سے امریکہ میں پاکستانی ڈاکٹرز اور طبی عملہ بھی متاثر ہوا (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستانی سفیر کے مطابق گذشتہ دو ماہ میں 1500 کے قریب پاکستانیوں نے وطن واپس جانے کے لیے سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے جن کی واپسی کے لیے خصوصی فلائٹس کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کے ارکان سے اپیل کی کہ صرف وہ افراد ہی خود کو وطن واپسی کی فلائٹس کے لیے رجسٹر کروائیں جن کی واپسی یقینی ہو، ورنہ دیکھنے میں آیا ہے کہ عین وقت پر کچھ لوگ ٹکٹس نہیں خریدتے اور دیگر مستحق افراد کا حق رہ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'گذشتہ دو ماہ میں سفارت خانہ یہاں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی مدد میں مصروف رہا تاکہ ان کی وطن واپسی یقینی بنائی جا سکے۔'ٍ

صدر ٹرمپ کے دورہ پاکستان کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پی آئی اے کی دو فلائٹس پاکستان جا چکی ہیں جبکہ اسی ہفتے ایک امریکی چارٹر طیارہ بھی 150 پاکستانی طلبہ کو لے کر پاکستان واپس پہنچ چکا ہے۔
اسد مجید خان نے بتایا کہ اس کے علاوہ قطر ایئرویز کی فلائٹس جن کو حکومت پاکستان نے خصوصی اجازت دے رکھی ہے کہ وہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لا سکے ان پر بھی کافی لوگ امریکہ سے واپس وطن جا چکے ہیں۔
'اس طرح کل ملا کر اب تک سات سو سے ساڑھے سات سو  پاکستانی وطن واپس جا چکے ہیں جبکہ 17 اگست کو نیویارک سے ایک اور فلائٹ تقریباً 250 پاکستانیوں کو لے کر پاکستان پہنچے گی۔'

امریکہ میں 1500 پاکستانیوں نے وطن واپسی کے لیے رجسٹریشن کرائی (فوٹو: سوشل میڈیا)

امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کورونا سے زیادہ متاثر ہوئی ہے
اسد مجید خان نے بتایا کہ 'بدقسمتی سے امریکہ میں وہ ریاستیں ( نیویارک اور نیوجرسی) ٰجو کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں ان ریاستوں میں اتفاق سے پاکستانیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے اس لحاظ سے امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی اپنی تعداد کے تناسب سے کورونا سے بہت زیادہ  متاثر ہوئی ہے۔'
ان کے مطابق امریکہ میں کورونا سے متاثر ہونے اور ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی درست تعداد جاننا اس لیے مشکل ہے کہ حکومت قومیت کے لحاظ سے ڈیٹا نہیں جمع کرتی بلکہ ایشین، افریقن، امریکن اور سفید فام کے لحاظ سے اعداد و شمار اکھٹے کیے جاتے ہیں۔

امریکہ میں کورونا سے ہلاک پاکستانیوں کے اعداد و شمار دستیاب نہیں (فوٹو: اے ایف پی)

 پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ میں کورونا سے بڑی تعداد میں پاکستانی متاثر ہوئے ہیں کیونکہ ناصرف سب سے زیادہ متاثرہ ریاستوں میں پاکستانیوں کی تعداد زیادہ ہے بلکہ ان ریاستوں کے اندر بھی وہ علاقے زیادہ متاثرہ ہوئے جہاں پاکستانی کمیونٹی کے افراد زیادہ رہتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کے زیادہ متاثر وہ لوگ ہیں جو پرہجوم آبادیوں میں رہتے تھے یا پر ان کی پبلک ڈیلنگ زیادہ تھی جیسے ریستوران اور ہوٹل کے ساتھ منسلک افراد یا پھر ٹیکسی سروس وغیرہ والے لوگ زیادہ متاثر ہوئے۔
'اس کے علاوہ پاکستانی ڈاکٹرز جو کہ بڑی تعداد میں کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے فرنٹ لائن پر موجود تھے وہ بھی متاثر ہوئے ہیں۔'

امریکہ نے کورونا ٹیسٹنگ کے حوالے سے بھی پاکستان کی مدد کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستانیوں کی تدفین کے مسائل
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ 'کورونا وبا کی شدت کے دنوں میں پاکستانی کمیونٹی کو اپنے پیاروں کی اسلامی طریقے سے تدفین میں مشکلات رہی ہیں کیونکہ جس بڑے پیمانے پر اموات ہوئیں اس لحاظ سے مقامی تدفین کی خدمات انجام دینے والے ادارے تیار نہیں تھے۔'
اسد مجید خان نے کہا کہ 'پروازوں پر پابندیوں کی وجہ سے بھی کئی پاکستانی اپنے پیاروں کی میتوں کو تدفین کے لیے وطن واپس نہیں لے جا پائے، تاہم پروازوں پر پابندی کے خاتمے کے بعد ورثا میتوں کو کارگو فلائٹس پر بھی لے کر گئے کیونکہ پاکستانی حکومت نے اس کی اجازت دے رکھی ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'حال ہی میں پاکستان جانے والی پی آئی اے کی فلائٹ میں بھی میتوں کو لے جانے کی گنجائش موجود تھی اور دیگر پروازوں میں بھی یہ آپشن موجود ہے۔'

امریکہ میں پاکستانیوں نے کورونا ریلیف فنڈ کے لیے عطیات جمع کروائے (فوٹو: سوشل میڈیا)

پاکستانی کمیونٹی کی مدد میں سفارت خانے کے کردار پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے بتایا کہ 'سفارت خانے نے لوگوں میں آگاہی بڑھانے کے لیے کام کیا اور انہوں نے خود بھی خطوط لکھ کر لوگوں کو لاک ڈاؤن پر عمل کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنےکی تلقین کی۔'
'اسی طرح وہ افراد جو معاشی طور پر اس بحران سے متاثر ہوئے خاص طور پر ایسے پاکستانی جو روزانہ اجرت کی بنیاد پر کام کرتے ہیں ان کی کمیونٹی کے ذریعے ہی مدد کا انتظام کیا گیا۔'
انہوں نے بتایا کہ 'مخیر حضرات نے ایسے ضرورت افراد کے لیے پکے پکائے کھانے کا انتظام بھی کیا اور سفارت خانے نے دونوں طرح کے افراد کے درمیان پُل کا کردار ادا کیا۔'

وینٹی لیٹرز کی فراہمی سے متعلق امریکہ پاکستان کو تعاون فراہم کر رہا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ 'اسی طرح واشگنٹن میں پاکستانی قونصل آفس  نے بھی کمیونٹی کی خدمت کے پیش نظر کام جاری رکھا اور دیگر سفارت خانے بند بھی ہوئے لیکن پاکستانی سفارت خانے نے اپنی سروس ایک دن کے لیے بھی بند نہیں کی۔'
'دیگر ریاستوں میں بھی زیادہ تر پاکستانی قونصل خانے کام کرتے رہے تاہم جو بند کرنا پڑے وہاں بھی پوسٹل سروسز کے ذریعے لوگوں کی ضروریات پوری کی جاتی رہیں اور  وہاں ہاٹ لائنز بھی قائم کی گئیں۔'
امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی طرف سے وزیراعظم کے کورونا ریلیف فنڈ میں عطیات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'اس وبا نے امریکہ میں بھی لوگوں کو معاشی طور پر متاثر کیا اور کئی اپنی نوکریوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔'

اب تک 750  پاکستانی امریکہ سے وطن واپس جا چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے باجود پاکستانی امریکی کمیونٹی سلام کی مستحق ہے کہ پھر بھی مخیر افراد اور تنظیموں نے سفارت خانے سے رابطہ کیا اور مدد کی پیش کش کی اور ان ہی کی تجویز پر وزیراعظم پاکستان نے ریلیف فنڈ قائم کر کے عطیات کو شفاف طریقے سے جمع کروانے کا نظام متعارف کروایا۔'
 ان کا کہنا تھا کہ 'لوگوں نے ریلیف فنڈ میں زیادہ اور کم مقدار میں عطیات جمع کروائے ہیں اور جلد ہی اس کے حوالے سے اعداد و شمار اکھٹے ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ لوگ اپنے طور پر پاکستان میں حفاظتی سامان اور دیگر اشیا بھی تقسیم کر رہے ہیں۔'

شیئر: