Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد نبوی کے دروازوں کی تاریخ کیا ہے؟

اسلام کے ابتدائی دور میں مسجد نبوی کے تین دروازے تھے.(فوٹو العربیہ)
 مسلم حکمرانوں نے اپنے اپنے عہد حکمرانی میں مسجد نبوی اور اس کے تاریخی مقامات کی تعمیر، توسیع اور تزئین  میں حصہ لیا ہے. انہی میں مسجد نبوی کے دروازے بھی آتے ہیں جن کی تعداد آخری توسیع کے بعد 100 سے زیادہ ہوگئی ہے.
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اسلام کے ابتدائی دور میں مسجد نبوی کے تین دروازے تھے.
مسجد نبوی کے جنوب میں ایک دروازہ اس جانب تھا جہاں بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی جاتی تھی.
 دوسرا دروازہ باب النبی مسجد نبوی کے مشرق میں تھا. اسے باب عثمان بھی کہا جاتا تھا پھر یہ باب جبریل کے نام سے مشہور ہوا.
یہ تیسرا دروازہ باب عاتکۃ مسجد نبوی کے مغرب میں تھا اسے باب عاتکۃ اس وجہ سے کہا جانے لگا کیونکہ یہ حضرت عاتکۃ بنت عبداللہ بن یزید بن معاویہ کے گھر کے قریب واقع تھا۔ ان دنوں یہ دروازہ باب رحمہ کے نام سے مشہور ہے۔
اسلام  کے ابتدائی دور میں مسجد نبوی کے تینوں دروازوں کی تعمیر میں پتھر استعمال کیے گئے تھے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے نے مسجد نبوی کے مشہور تاریخی دروازوں کا تعارف پیش کیا ہے۔
باب جبریل:
یہ مسجد نبوی کے مشرق میں واقع ہے پیغمبر اسلام اپنے حجرے سے اس دروازے کے راستے مسجد میں داخل ہوا کرتے تھے.
باب النسا : 
 یہ دروازہ خلیفہ دوم حضرت عمر بن خطاب کے عہد میں قائم کیا گیا. اسے مسجد  میں خواتین کی آمد کے لیے مخصوص کیا گیا تھا.

باب السلام مسجد نبوی کے مغرب میں واقع ہے.(فوٹو العربیہ)

باب عبدالمجید:
یہ مسجد نبوی کے شمال میں صدر دروازے کے برابر میں واقع ہے. سلطان عبدالمجید اول نے اس کا افتتاح کیا تھا اسی لیے ان سے منسوب ہے.
باب السلام:
مسجد نبوی کے مغرب میں واقع ہے. یہ اس جگہ کے بالمقابل واقع ہے جہاں سے کھڑے ہوکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ و سلام پڑھا جاتا ہے.
خلیفہ دوم عمر بن خطاب  کے زمانے میں مسجد نبوی میں مزید تین دروازوں کا اضافہ کیا گیا. 
خلیفہ سوم عثمان بن عفان نے دروازوں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں کیا البتہ عباسی خلیفہ المھدی (161-165 ھ) کے دور میں مسجد نبوی کے دروازوں کی تعداد چوبیس ہوگئی.
  آٹھ  دروازے مغرب کی جانب، آٹھ  مشرق کی جانب، چار شمال اور چار جنوب کی جانب بنائے گئے.

مسجد نبوی کے بڑے دروازے صرف دس ہیں.(فوٹو العربیہ)

مملوکی سلاطین کے  زمانے میں مسجد نبوی کے بیشتر دروازے بند کردیے گئے البتہ چار بڑے دروازوں باب جبریل، باب النسا، باب السلام اورباب الرحمہ برقرار رکھے گئے.
مسجد نبوی میں پہلی سعودی توسیع کے موقع پر یہ چاروں دروازے برقرار رکھے گئے البتہ مشرق کی جانب باب الملک عبدالعزیز، مغرب کی جانب باب الملک سعود بنائے گئے.
علاوہ ازیں مسجد نبوی کے شمال میں باب عثمان، باب عمر، مغرب کی جانب باب الصدیق کا اضافہ کیا گیا.
1408 ہجری میں مشرق کی جانب ایک اور دروازے کا اضافہ کیا گیا جسے باب البقیع کا نام دیا گیا –
شاہ فہد نے مسجد نبوی میں توسیع کرائی تو انہوں نے نئی عمارت میں دروازوں کا ا ضافہ کرکے تعداد 85 تک کردی.
1415 ہجری میں مسجد نبوی کی قدیم عمارت کے جنوب میں ایک دالان تعمیر کیا گیا جس میں سات دروازے بنائے گئے.
مسجد نبوی کے  دروازوں میں اعلی درجے کی لکڑی استعمال کی گئی. دنیا کے مختلف ممالک سے درآمد کی گئی.
مسجد نبوی کے کسی بھی دروازے میں کیلیں یا گلو کا استعمال نہیں کیا گیا. پھول بوٹے فرانس میں تیار کرائے گئے اور انہیں لگانے سے قبل سونے کا رنگ کیا گیا.
مسجد نبوی کے بڑے دروازے صرف دس ہیں. ایک دروازے کا وزن نصب کرتے وقت پانچ اور دو ٹن کے لگ بھگ ہے. 
 

شیئر: