Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرناٹک میں تین ریاستوں سے آنے والے افراد پر پابندی عائد

کیسز میں مسلسل اضافہ حکام کے لیے تشویش کا باعث ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ 19 کے مزید چار ہزار 713 کیسز سامنے آئے ہیں۔ یہ  ایک دن میں  سامنے آنے والے کیسز کی تیسری سب سے بڑی تعداد ہے۔
انڈیا اب جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے زیادہ کورونا کیسز والا ملک بن گیا ہے۔
حالیہ دنوں میں کورونا کے کیسز میں مسلسل اضافہ حکام کے لیے تشویش کا باعث ہے کیونکہ انڈیا کی پبلک ہیلتھ سروس کی حالت، جو کہ پہلے سے ہی خستہ تھی، وہ کورونا کی وجہ سے مزید دباؤ کا شکار ہے۔ تاہم انڈیا میں اموات کی کم شرح پر حکام اطمینان کا سانس لیتے ہیں۔

 

ریاست مہاراشٹر میں مسلسل تین دنوں سے کووڈ 19 کے مثبت کیسز دو ہزار سے زیادہ رہے ہیں۔ اسی لیے وہاں کی ریاستی حکومت نے لاک ڈاؤن کو 31 مئی تک بڑھا دیا ہے۔
جبکہ گذشتہ روز دہلی نے مرکزی حکومت کے اعلان کے بعد اپنے یہاں تقریبا لاک ڈاؤن کھول دیا ہے  حالانکہ وہاں اب بھی تازہ کیسز کی تعداد اچھی خاصی ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں میں دہلی میں 299 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
گذشتہ روز وزیراعلیٰ نے لاک ڈاؤن 4 میں نرمی کی ہے اور ہر طرح کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی ہے، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ بازاروں میں ایک دکان ایک دن کھلے گی تو ایک دن بند رہے گی۔ یعنی پہلے جس طرح دہلی کی فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ایک دن جفت اور ایک دن طاق نمبروں والی گاڑیوں کو چلانے انتظام کیا گیا تھا، اب دکانوں کے ساتھ بھی تقریبا اسی قسم کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔
سرکاری بسوں کو نقل و حمل کی اجازت ملی ہے جن میں زیادہ سے زیادہ 20 مسافروں کی شرط رکھی گئی ہے۔ آٹو رکشے کو بھی اجازت دی گئی ہے لیکن اس میں ایک ہی سواری بیٹھے گی۔ ٹیکسی اور کاروں میں دو سواریاں ہوں گی۔ ای رکشا اور گرامین سیوا جیسے مقامی طور پر چلنے والی مسافر بردار سہولتوں میں ایک ایک سواری کی شرط ہے۔

ناقدین نے حکومت کی جانب سے کیے گئے بعض اقدامات کو ناقابل عمل قرار دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ کسی طرح قابل عمل نہیں ہے کیونکہ ای رکشہ پر ایک سواری لے جائی جائے تو رکشے والے کو نقصان ہوگا اور اگر چار یا پانچ مسافروں کا کرایہ اگر ایک مسافر سے ہی لیا گیا تو مسافر کو نقصان ہوگا۔
بازار کھلنے کے معاملے میں بھی وضاحت نہیں ہے اس لیے جنوبی دہلی کے اہم بازار سروجنی نگر مارکیٹ میں انڈین میڈیا کے مطابق دکانیں بند ہیں اور گاہک کا نام و نشان نہیں ہے۔
دہلی میں تمام صنعتوں اور سرکاری و غیر سرکاری دفاتر کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تمام تعمیراتی کاموں کو کھول دیا گیا ہے لیکن ان میں صرف دہلی کے ہی مزدوروں کو کام ملے گا۔
دوسری ریاستیں بھی اپنے طور پر اعلانات کر رہی ہیں لیکن ان میں ریاستوں کے آپسی ٹکراو نظر آ رہے ہیں۔ کرناٹک کی ریاست نے تو یہاں تک کہا ہے کہ وہ اپنے ہاں تین مخصوص ریاستوں سے لوگوں کو نہیں آنے دے گی۔

دہلی اور اتر پردیش کے بارڈر پر رام لیلی میدان میں کئی دنوں سے سینکڑوں افراد جمع ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب انڈین مزدوروں کو ان کے گھر تک پہنچانے کے معاملے میں کانگریس اور حکمراں جماعت بی جے پی میں رسہ کشی جاری ہے۔
دہلی اور اتر پردیش کے بارڈر پر رام لیلی میدان میں کئی دنوں سے سینکڑوں افراد جمع ہیں اور اپنے گھروں کو لے جائے جانے کی باری کا بھوک اور پیاس کی حالت میں انتظار کر رہے ہیں۔
کانگریس کی جنرل سیکریٹری اور اترپردیش کی انچارج پرینکا گاندھی نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ ان کی پارٹی ان مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے ایک ہزار بسوں کا انتظام کرے گی لیکن این ڈی ٹی وی کے مطابق اتر پردیش حکومت کانگریس سے بسوں کی تفصیل کے ساتھ ڈرائیوروں کی تفصیل بھی طلب کر رہی ہے اوراس معاملے میں تاخیر کی جا رہی ہے۔

شیئر: