Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کون سا جہاز کب اور کہاں گرا؟

حویلیاں میں گرنے والے طیارے میں جنید جمشید ہلاک ہو گئے تھے (فوٹو: سوشل میڈیا)
کراچی میں ایک اور مسافر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں تاہم یہ پہلا فضائی حادثہ نہیں ہے اس سے قبل بھی مسافر طیارے حادثات کا شکار ہوتے رہے ہیں۔
 اگست 1979 میں اسلام آباد سے گلگت جاتے ہوئے فوکر طیارہ حادثے کا شکار ہوا اور 54 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
28 ستمبر 1992کو  قومی ایئرلائن کا طیارہ کھٹمنڈو کے پہاڑوں سے ٹکرا کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں 167 افراد لقمہ اجل بنے۔

 

اسی طرح 10 جولائی 2006 کو ملتان میں ایک فوکر طیارہ حادثے کا شکار ہوا جس میں 45 افراد ہلاک ہوئے۔
27 جولائی 2010 کو ایک ایسا ہی روز تھا جب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر نجی کمپنی ایئر بلیو کا مسافر طیارہ اچانک گر کر تباہ ہو گیا۔ اس میں 152 افراد سوار تھے جن میں سے 14 عملے کے ارکان تھے۔
اس حادثے کے بارے میں عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ جہاز حادثے سے قبل انتہائی کم بلندی پر تھا اور مارگلہ کی پہاڑیوں کی طرف جاتے ہوئے ایک دو چکر بھی کاٹے۔ چند منٹ قبل ہی جہاز کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوا تھا۔
20 اپریل 2012 کو نجی ایئرلائن بھوجا ایئر کا مسافر طیارہ راولپنڈی، اسلام آباد کے علاقے لوہی بھیر میں گر کر تباہ ہوا، جو کراچی سے اسلام آباد آ رہا تھا، جس میں 127 مسافر سوار تھے اور وہ تمام ہلاک ہوگئے۔
اسی طرح سات دسمبر 2016 کو پی آئی اے کا طیارہ پی کے سکس سکس ون صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر چترال سے اسلام آباد جا رہا تھا اور یہ مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوا جس میں سوار تمام 48 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی طیارے میں معروف نعت خوان اور مبلغ جنید جمشید بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ بھی سوار تھے۔ اس وقت بتایا گیا تھا کہ طیارے میں پرواز کے وقت کوئی خرابی نہیں تھی۔
اس جہاز میں بیالیس مسافروں کے علاوہ عملے کے پانچ اراکین، ایک گراؤنڈ انجینئر بھی موود تھے۔ مسافروں میں اکتیس مرد، نو خواتین اور دو بچے بھی شامل تھے۔ اس طیارے نے سہ پہر تین بج کر تیس منٹ پر پرواز بھری تھی اور اس نے چار بج کر چالیس منٹ پر اسلام آباد پہنچنا تھا۔
مسافر طیاروں کے علاوہ فوجی طیارے بھی پاکستان میں حادثات کا شکار ہوتے رہے ہیں۔

شیئر: