Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاون کے باعث لاکھوں افراد گھر میں عید منانے پر مجبور

معاشرتی دوری کی باعث پارٹیاں اور فیملی فنکشن نہیں ہوسکے (فوٹو عرب نیوز)
رواں سال کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاون میںعید الفطر کی تمام تقریبات اور رونقیں ماند پڑ گئیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں بسنے والے لاکھوں پاکستانی اور دیگر کمیونٹی کے افراد نے وبائی مرض کے باعث عید کے دنوں میں مکمل لاک ڈاون پر یہ تہوار گھر میں رہتے ہوئے مختلف انفرادی سرگرمیوں میں گزارا۔

رمضان المبارک کے مقدس مہینہ کے بعد 2020 کی عید الفطرخاص طور پر یاد رکھی جائے گی جب  پوری دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لئے روایات کو توڑنا پڑا اور تقریبات منسوخ کرنا پڑیں۔
عیدالفطر کا پہلا دن مساجد  اور میدانوں میں عید کی نماز کے لیے صبح کے بڑےاجتماعات کے بغیر گزر گیا۔ معاشرتی دوری کی وجہ سے پارٹیاں اور دیگر فیملی فنکشنز جو عام طور پر عید کی خوشیوں کا خاصہ ہوتے ہیں، وہ بھی نہیں ہوسکے۔

وبائی امراض پھیلنے کے بعد سے عالمی سطح پر ہوائی سفر معطل ہے۔ اس سے سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن متاثر ہوئے ہیں جو اپنے پیاروں کے ساتھ اس اہم موقع کو منانے کے لئے عام طور پر اپنے آبائی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔
ریاض میں ایڈوانس الیکٹرانکس کمپنی لمیٹڈ (اے ای سی) کے ساتھ کام کرنے والے فنانس پروفیشنل رفیع اختر نے کہا: رمضان مبارک کے مقدس مہینے کے بعد عیدالفطر کا تہوار بھی وبائی مرض کی وجہ سے لاک ڈاون کے دوران آیا ہے جو واقعتا انتہائی تکلیف دہ ہے۔
انہوں نے کہا ، "مجھ جیسے لوگوں کے لئے عید کو اپنے خاندان سے دور منانا دل دہلا دینے والا ایک تجربہ ہے۔"

اختر نے کہا کہ انہوں نے کبھی خاندان اور دوستوں کے بغیر اور سب سے بڑھ کراپنے آبائی وطن سے دور عید منانے کا سوچا بھی نہیں تھا۔
چوبیس گھنٹے کے لاک ڈاون کی وجہ سے محدود ہو جانے کے باعث سب کچھ چھوڑنا پڑا ہے۔
بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح رفیع اختر نے بھی عید کے موقع پراپنا وقت گزارنے کا بہترین ذریعہ کھانا پکانے کے طریقے آزما کر گزارا۔

انہوں نے بتایا کہ "میں نے سویاں یا ورمیسلی (ایک روایتی ہندوستانی میٹھا) اور ہندوستانی مصالحہ جات سے بھرپور بریانی تیار کرکے اپنی مہارت کو آزمانے کی کوشش کی اور خاص تہوار میں مصروف رہا۔"
انہوں نے مزید بتایا کہ عید کا احساس دلانے کے لئے اپنی رہائش کو خوب سجایا اور مزاج کو خوشگوار رکھنے کی کوشش کی۔
اس کے ساتھ ساتھ "میں نے اپنا زیادہ تر وقت اپنے خاندان اور دوستوں سے ویڈیو کالنگ ایپس کا استعمال کرتے ہوئے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔"

"اللہ نے چاہا تو یہ مشکل وقت بھی گزر جائے گا۔ اس وبائی مرض پر قابو پانے کے لئے سعودی حکومت نے بہت سے اقدامات کر رکھے ہیں اور وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے یہ اقدامات اہم ہیں۔
عالمی آئی ٹی کمپنی سٹرکس انکارپوریشن کے سینیئر کارپوریٹ اکاونٹ منیجرابرار حسین نے عجیب و غریب وائرس سے پھیلنے والی بیماری کے دوران عید گزارنے کے اپنے تجربے کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "اس سال عیدالفطر کی تقریبات وبائی امراض کے خوف سے دھندلا گئی ہیں۔"
انہوں نے کہا ، "عید مبارکباد اور ملاقات کا موقع ہے ، سب افراد، خاندان اور دوستوں کے ساتھ خوشیاں مناتے ہیں۔"

“لیکن اس سال ہم نے گھر میں عید کی نماز ادا کی اور فیملی کے ساتھ گھر میں ہی اسلامی تہوار منایا، عید کے روایتی پکوانوں سے لطف اندوز ہوئے ، اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کو دور سے آن لائن پر مبارکباد پیش کی۔
ایک گھر بنانے والی زینت انعم نے عرب نیوز کو بتایا: "یہ غیر معمولی بات ہے اور تاریخ میں ایک انوکھے سال کی طرح یاد رکھی جائے گی جب لوگوں نے عید کی اجتماعات کو بھی گھر میں ہی نماز ادا کر نے تک محدود کر دیااور دوستوں کو مبارکباد کے لیے ملاقات کے بغیر گھروں میں ہی رہے۔"

شیئر: