Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہائی کورٹ نے نیب کو شہباز شریف کی گرفتاری سے روک دیا

شہباز شریف کو پانچ لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو انہیں 17 جون تک گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔
شہباز شریف کے وکیل کو ضمانت کے لیے پانچ لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔
بدھ کے روز لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس طارق عباسی پر مشمتل دو رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار کی جانب سے اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز بطور وکیل پیش ہوئے، احتساب بیورو کی طرف سے سید فیصل رضا بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔

 

قبل ازیں شہباز شریف عدالت کے باہر پہنچے تو وہاں ن لیگ کے کارکنوں کی کافی تعداد موجود تھی۔
سماعت شروع ہونے پر شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ باہر سڑکوں کی جو حالت تھی اس کی وجہ سے آنے میں دیر ہوئی۔ جس پر جسٹس طارق عباسی نے کہا عدالتوں کا احترام ہوتا ہے، وہاں نعرے لگ رہے ہیں یہ تو اچھی بات نہیں جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شہباز شریف نے ان کو نعرے لگانے سے روکا ہے۔
جسٹس طارق عباسی نے کہا کہ ہمیں اچھا نہیں لگا، توقع کرتے ہیں کہ سماعت کے بعد ایسا کچھ نہیں ہو گا۔
جسٹس طارق عباسی نے پوچھا، ملزم کہاں ہے، جس پر اعظم نذیر نے کہا کہ شہباز شریف کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ کینسر کے مریض ہیں۔
 جس پر جسٹس طارق عباسی نے پوچھا کیا ان کو گرفتاری کا خدشہ ہے؟ اس پر ان کے وکیل نے کہا کہ نیب نے جو ریکارڈ مانگا تھا وہ دے دیا گیا ہے لیکن وہ پھر بھی گرفتاری کے لیے بے تاب ہے۔

منگل کو نیب ٹیم نے شہباز شریف کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی (ٖفوٹو: اے ایف پی)

اس پر جسٹس طارق عباسی نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کیا کہ آپ خاموش تماشائی ہی رہیں گے یا اس کیس میں دلائل بھی دیں گے؟ اس پر پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے جواب دیا کہ عدالت جیسے حکم کرے گی، ہم دلائل دیں گے۔
جسٹس طارق نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ عبوری ضمانت کی استدعا کی مخالفت کرتے ہیں، کیا آپ نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں؟ جس کا نیب پراسیکیوٹر نے اثبات میں جواب دیا۔
پھر جسٹس طارق عباسی نے پوچھا،آپ نے شہباز شریف کو 2 جون کو طلب کیا ہوا تھا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا، جی نیب نے طلب کیا تھا۔
جسٹس طارق عباسی نے کہا کہ جب وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے تھے تو کیوں طلب کیا تھا، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ نیب ملزم کو گرفتار نہیں کرنا چاہتا؟
انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ جب 28 مئی کو وارنٹ جاری ہوئے تو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟
عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس کس مرحلے پر ہے، وکیل نے جواب دیا کہ انویسٹی گیشن کی سٹیج پر ہے۔
بعد ازاں عبوری ضمانت کی درخواست منظور کر لی گئی اور نیب کو شہباز شریف کو 17 جون تک گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی گئی۔

شیئر: