Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیل کی پیداوار میں کمی: روس اور سعودی عرب میں معاہدہ

روس اور سعودی عرب نے دیگر ممالک سے وعدوں پر عملدرآمد کا کہا ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی پیداوار میں کمی میں توسیع کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔
دونوں ممالک نے دوسرے تیل پیدا کرنے والے ممالک کو پیداوار میں کمی کے وعدوں کی تکمیل کی یقین دہانی کراتے ہوئے سخت موقف اپنایا ہے۔
اوپیک پلس کے اجلاس سے قبل دونوں بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک دوسرے تیل پیدا کرنے والے ممالک سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں پیداوار میں کمی کے معاہدے کی پابندی کرنا چاہیے ورنہ اپریل میں ہونے والی کساد بازاری کی واپسی کا خطرہ ہے جب تیل کی قیمتیں کم ترین سطح پرچلی گئی تھیں۔

 

اوپیک کے وفد میں شامل ایک عہدیدار نےعرب نیوز کو بتایا کہ سعودی عرب اور روس کے درمیان نو اعشاریہ سات ملین بیرل تیل پیدا کرنے کے حوالے سے معاہدہ موجود ہے جس کا ماہانہ بنیادوں پر باقاعدگی سے جائزہ لیا جاتا ہے، لیکن تمام اوپیک پلس ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی پیداوار کو موجودہ پیداواری حجم تک برقرار رکھنے کے وعدوں پر عمل کریں۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے سعودی عرب اور روس کے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ہے، وہ قواعد کی پابندی کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تمام اوپیک پلس ارکان پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔‘
زیادہ تر اوپیک پلس ممالک اپریل کی کٹوتیوں تک اپنی توسیع کی مدت قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے نائجیریا اور عراق مضبوط تعمیل کی تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔
اوپیک پلس کی ایک ورچوئل میٹنگ شارٹ نوٹس پر اگلے چند روز میں یا پھر شیڈول ہونے والی تاریخ نو جون کو ہو سکتی ہے۔

اوپیک پلس کا ایک اور ورچوئل اجلاس آئندہ چند روز میں ہو سکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

برینٹ خام تیل کی قیمیتں پیداوار میں کٹوتی میں توسیع کی امید پر رواں ہفتے چالیس ڈالر فی بیرل رہیں، تاہم بعد ازاں غیریقینی صورت حال کی وجہ سے دوبارہ انتالیس ڈالر پر چلی گئیں۔
ماہرین کو امید ہے کہ پیداوار میں کمی کے وعدوں کی تعمیل کے لیے بات چیت اوپیک پلس کے طویل مدتی معاہدے کو متاثر نہیں کرے گی۔
قمر انرجی کنسلٹینسی کے چیف ایگزیکٹو روبن ملز کہتے ہیں کہ ’تعمیل شروع سے ہی ایک مسئلہ رہا ہے لیکن سب کسی بھی قسم کے عدم استحکام سے بچنا چاہیں گے، چالیس ڈالر تک پہنچنا ایک بڑا کارنامہ ہے جہاں وہ چند ہفتے قبل تھے۔‘

شیئر: