Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دولت نہیں انسانیت کا ساتھ دیا جائے‘

سٹوڈنٹس آن لائن کلاسز اور امتحانات سے متعلق تشویش ظاہر کرتے رہے ہیں (فوٹو سوشل میڈیا)
پاکستانی سٹوڈنٹس ملک میں اعلی تعلیم کی ریگولیشن سے متعلق ادارے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور وفاقی وزیر تعلیم کو مخاطب کر کے مطالبہ کر رہے ہیں کہ یونیورسٹیوں کے آن لائن امتحانات منسوخ کرائے جائیں۔
سوشل میڈیا پر کیے گئے اس مطالبے پر مبنی گفتگو میں شریک صارفین نے کچھ یونیورسٹیوں کے طلبہ کی جانب سے احتجاج کی ویڈیوز اور تصاویر بھی شیئر کر رہے ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ پنجاب، خیبرپختوخوا، اسلام آباد اور سندھ کی یونیورسٹیوں کے سٹوڈنٹس اپنے احتجاج میں آن لائن کلاسز اور اب آن لائن امتحانات سے متعلق مشکلات کا حل چاہتے ہیں۔
آن لائن تعلیمی عمل سے متعلق شکوہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے حکم سنا دیتے ہیں کہ اس وقت کلاس اور اس وقت امتحان ہوں گے لیکن طلبہ دوردراز علاقوں میں رہتے ہوئے مطلوبہ ڈیوائسز اور انٹرنیٹ کے بغیر یہ کام کیسے کر سکتے ہیں۔
ماضی میں آن لائن کلاسز کے حوالے سے بھی طلبہ یہ شکایات کر چکے ہیں کہ تدریسی عملہ تکنیکی استعداد نہیں رکھتا، آن لائن کلاسز کے لیے نصاب میسر نہیں ہے، انٹرنیٹ اور ڈیوائسز کی پریشانی موجود ہے۔ ایسے میں اگر پڑھائی ہی درست طریقے سے نہ ہوئی تو امتحانات کیسے ہو سکیں گے؟

چند روز قبل اسلام آباد میں طلبہ کے احتجاج اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذمہ داران سے ملاقاتوں کے بعد اعلی تعلیمی کمیشن کا بیان سامنے آیا تھا کہ بغیر امتحانات کے یونیورسٹیوں کے طلبا کو ترقی نہیں دی جائے گی۔

امتحانات سے متعلق حالیہ گفتگو میں طلبہ و طالبات کی جانب سے ایچ ای سی کے اس موقف پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔

جامعات کی جانب سے طلبہ و طالبات کو آن لائن کلاسز کے لیے پابند کرنے اور سہولیات نہ ہونے پر نتائج بھی خود بھگتنے کی تنبیہہ شکوہ بنی تو سٹوڈنٹس اسے بھی ٹائم لائنز تک لے آئے۔

طیبہ سلیم نے یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامہ شیئر کیا تو ساتھ لکھا ’یہ کہنا کتنا آسان ہے کہ بہتر انٹرنیٹ کنکشن رکھیں ورنہ اپنا وقت خود ضائع کریں گے‘۔

یونیوسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے سپلی رکھنے والے طلبہ بھی بغیر امتحان لیے اپنی پروموشن کے مطالبے کے ساتھ سامنے آئے۔
’پروموٹ یو ایچ ایس سپلی سٹوڈنٹس‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ گفتگو کرنے والوں کا کہنا تھا کہ شعبہ طب کے طلبا کو امتحانات کے لیے بلا کر امتحانی عملی اور امیدواروں کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔

تعلیمی اداروں کی جانب سے فیس وصولی کا معاملہ بھی گفتگو کا حصہ بنایا گیا۔ مختلف ٹویپس نے لکھا کہ ’جامعات کے لیے طلبا کا مستقبل نہیں فیس اہم ہے۔‘

ثانیہ اسی سے ملتے جلتے تاثر کے ساتھ سامنے آئیں تو لکھا ’فیس مانگنا چھوڑیں۔ یہ وقت ہے کہ دولت کی جگہ انسانیت کا ساتھ دیا جائے‘۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے کیے گئے اقدامات کے تحت فروی اور مارچ کے مہینے سے تعلیمی ادارے بند ہیں۔ حکومتی فیصلے کے تحت سکولوں اور کالجوں کے طلبہ کو بغیر امتحان اگلی کلاسوں میں ترقی دے دی گئی تھی جب کہ جامعات کا معاملہ یونیورسٹیوں اور ایچ ای سی پر چھوڑ دیا گیا تھا۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: