Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'دلی کے ہسپتال سب کے لیے ہیں'

دلی میں جولائی کے آخر ساڑھے پانچ لاکھ کیسز سامنے آنے کا خدشہ ہے (فوٹو اے ایف پی)
انڈیا کی ریاست دلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے بیان ’دلی کے ہسپتال دلی والوں کے لیے‘ نے مرکزی حکومت اور دلی کی ریاستی حکومت کے درمیان ٹکراؤ پیدا کر دیا ہے۔
ریاست کے لیفٹیننٹ گورنر نے ان کے اس اعلان کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ دلی کے ہسپتال سارے ملک والوں کے لیے ہیں۔
اس کے بعد وزیراعلیٰ اروند کیجریوال بیک فٹ پر چلے گئے ہیں لیکن منگل کے روز نائب وزیراعلیٰ منیش سیسودیا نے ریاست کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ میٹنگ کے بعد کہا ہے کہ جولائی کے آخر تک دلی میں کورونا کے ساڑھے پانچ لاکھ کیسز ہوں گے اور دلی کو 80 ہزار بیڈز کی ضرورت ہوگی۔
لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد سے مختلف ریاستوں اور مرکزی حکومت کے اختلافات سامنے آئے ہیں جبکہ بہت سے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ مرکز نے ریاستوں پر ذمہ داری ڈال کر خود کو بری الذمہ کرنے کی کوشش کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک کے وزیر داخلہ بہار اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں آنے والے انتخابات کے پیش نظر ورچوئل ریلیوں کا انعقاد کر رہے ہیں۔
دریں اثنا دہلی کے نائب وزیراعلی نے دلی کی تشویشناک صورت حال کی جھلک پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ 15 جون تک دہلی میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 44 ہزار ہو جائے گی جبکہ ابھی یہ تعداد 30 ہزار سے کم ہے۔
 انہوں نے کہا کہ '15 جولائی تک یہ تعداد سوا دو لاکھ ہو جائے گی جن کے لیے 33 ہزار بیڈز کی ضرورت ہوگی اور 31 جولائی تک یہ تعداد ساڑھے پانچ لاکھ ہو جائے گی جس کے لیے تقریبا 80 ہزار بیڈز کی ضرورت ہوگی۔'
اس کے ساتھ ہی منیش سیسودیا نے نائب گورنر کے ذریعے دلی حکومت کے فیصلے کے بدلنے کا بھی ذکر کیا۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ 'ایل جی صاحب کے حکم نے دلی کے لوگوں کے لیے بڑی مشکلات اور چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔ ملک بھر سے آنے والے لوگوں کا کورونا وبا کے دوران علاج کرنا بڑا چیلنج ہوگا۔ شاید خدا کی یہی مرضی ہے کہ ہم پورے ملک کے لوگوں کی خدمت کریں۔ ہم سب کے علاج کا انتظام کرنے کی کوشش کریں گے۔'
جبکہ منیش سیسودیا نے میڈیا کو بتایا کہ 'ایل جی صاحب سے پوچھا گیا کہ دلی میں کتنے کیسز بڑھیں گے اور کتنے بیڈز کی ضرورت ہوگی تو انہیں کوئی آئیڈیا نہیں تھا۔ حالانکہ اتنا ضرور ہے کہ پرانے کیسز بڑھنے کا سب کو خدشہ ہے۔ ایسے میں ایل جی صاحب نے جو فیصلہ کیا ہے اس سے بحرانی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ اس معاملے کو ایل جی صاحب کے سامنے اٹھایا گیا لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ اگر اس طرح دلی کے کیسز بڑھتے رہے تو دلی والے کہاں جائيں گے؟'
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کچھ حد تک دلی کا اپنا مسئلہ ہے لیکن ملک کا دارالحکومت ہونے کے ناطے ان کی انتظامیہ کو وسیع النظری کی ضرورت ہے۔
دوسری طرف دلی میں کورونا کے مریضوں کو ہسپتال میں داخلہ نہ ملنے کی شکایت عام ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے وزیر صحت نروتم مشرا نے کیجریوال حکومت پر ایک مریض کا نہ علاج کرنے کا الزام لگایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کا ایک رہائیشی کووڈ 19 کی رپورٹ پازیٹو آنے کے بعد پانچ دن تک دلی کے ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال تک پھرتا رہا لیکن اس کو کہیں داخلہ نہ ملا۔ آخر وہ بھوپال واپس آیا جہاں اس کی موت ہو گئی۔

انڈیا میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دریں اثنا انڈیا میں کووڈ 19 کے کیسز کی روزانہ ریکارڈ تعداد سامنے آ رہی ہے اور گذشتہ چھ دنوں سے لگاتار ہر روز نو ہزار سے زیادہ تازہ کیسز سامنے آ رہے ہیں۔
اس سے قبل پیر کو نو ہزار 883 نئے کیسز سامنے آئے تھے تو آج منگل کو نو ہزار 887 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور مجموعی تعداد دو لاکھ 66 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد سات ہزار چار سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ 
ملک میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریبا 330 افراد کورونا سے ہلاک ہو گئے ہیں۔
مہاراشٹر میں تازہ کیسز کی تعداد 88 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ریاست کے دارالحکومت ممبئی میں یہ تعداد 50 ہزار کا ہندسہ پار کر چکی ہے۔
لائو منٹ میں شائع ایک خبر کے مطابق حکومت نے مہاراشٹر کی تشویشناک صورت حال پیش کی ہے اور کہا ہے کہ ابھی ریاست میں تقریبا پونے چھ لاکھ لوگ قرنطینہ میں ہیں جبکہ حزب اختلاف بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ ریاست میں کورونا کے ٹیسٹوں کی تعداد کو کم کر دیا گیا ہے۔

شیئر: