Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی‘ کرنے والا گرفتار

مشتبہ حملہ آور لوگوں کو مار کر دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ حاصل کرنا چاہتا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی میں پولیس نے ایک شخص کو اس شبہے میں گرفتار کیا ہے کہ وہ مسلمانوں پر نیوزی لینڈ میں ہونے والے کرائسٹ چرچ طرز کے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے قصبے سیلے کے سٹیٹ پراسیکیوٹر آفس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ شمالی شہر ہلڈیشہیم  میں 21 برس کے نوجوان نے ’ایک نامعلوم انٹرنیٹ چیٹ‘ پر حملے کا اعلان کیا۔
ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ مشتبہ شخص ’کافی عرصے سے ایک ایسا حملہ کرنے پر غور کر رہا تھا جس میں وہ لاتعداد لوگوں کو مار کر دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ حاصل کر سکے۔‘
مشتبہ حملہ آور نے 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ہونے والے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ایسا ہی حملہ کرنا چاہتا تھا۔
پولیس کے مطابق ’اس کا مقصد مسلمانوں کو قتل کرنا تھا۔‘
پولیس نے اس شخص کے گھر سے اسلحہ اور الیکٹرانک فائلز برآمد کی ہیں جن میں انہتا پسند نوعیت کا مواد تھا۔
اے ایف پی کے مطابق اس کو سنیچر گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر مجرمانہ کارروائی کرنے اور اسلحہ خرید کر دہشت گردی کی فنانسنگ کرنے کے چارجز لگائے گئے ہیں۔
جرمنی گذشتہ ایک برس سے انتہا پسندانہ حملوں کی زد میں ہے۔ فروری میں انتہا پسند سوچ کے حامل ایک حملہ آور نے فرینکفرٹ کے قریب ایک شیشہ بار اور کیفے میں نو افراد کو قتل کر دیا تھا۔
اکتوبر میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر حملے میں دو افراد قتل ہو گئے تھے۔

’دائیں بازو کی انتہا پسندی ’جرمنی میں جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

جون 2019 میں شہریت دینے کے حامی سیاستدان والٹر لیوبک اپنے گھر میں مردہ پائے گئے تھے اور اسے ہی انتہا پسند سوچ کے حامل ایک شخص پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
وزیر داخلہ ہورسٹ سیہوفر نے مارچ میں کہا تھا کہ دائیں بازو کی انتہا پسندی اور دائیں بازو کی دہشت گردی ’جرمنی میں جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔‘

شیئر: