Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرحدی کشیدگی کم کرنے پر انڈیا اور چین کے درمیان ’اتفاق رائے‘

1962 سے انڈیا اور چین کے درمیاں کئی سرحدی لڑائیاں ہو چکی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
انڈیا اور چین کے درمیان سرحدی تنازعے کو حل کرنے کے سلسلے میں جاری مذاکرات کے دوران مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین حکام نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کی جانب سے لداخ سیکٹر مین تعینات فوجیوں میں کمی کرنے سے کشیدگی میں بھی کمی پیدا ہوئی ہے۔
دوسری طرف چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے سفارتی اور عسکری ادارے سرحدی تنازعے کو حل کرنے کے لیے رابطے میں تھے اور 'اتفاق رائے' پر پہنچ گئے ہیں۔
چین اور انڈیا کے درمیان لداخ کی سرحد پر رواں سال اپریل سے کشدگی جاری ہے جہاں دونوں ممالک کے سینکڑوں فوجی تعینات ہیں۔
چین نے انڈیا کے متنازعے سرحدی علاقے میں سٹرکیں بنانے پر اعتراض کیا تھا۔
انڈین عہدیداروں کے مطابق کشیدگی کو کم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان جاری بات چیت میں مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔
گذشتہ کئی ہفتوں سے دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی میں انڈیا اور چین کی افواج کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی تھی جس میں متعدد فوجی زخمی ہوگئے تھے۔
 

لداخ کے بعض علاقوں کو چین اپنا حصہ مانتا ہے (فوٹو اے ایف پی)

دونوں ممالک نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اگرچہ سرحد پر تعینات فوجیوں کی تعداد میں کمی کی ہے تاہم ٹینکس اور بکتر بند گاڑیاں کی بھاری تعداد اب بھی یہاں موجود ہے۔
انڈین اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ اگلے چند ہفتوں میں بات چیت کے ذریعے معاملے کو مزید سلجھانے کی کوشش کی جائے گی۔
2017 میں بھی ڈوکلام کے مقام پر انڈیا اور چین کے مابین کشیدگی پیدا ہوئی تھی جو تقریباً تین ماہ تک جاری رہی تھی۔ انڈیا نے ڈوکلام میں چین کی جانب سے سڑک بنانے کی کوشش کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
انڈیا اور چین کی سرحد دنیا کی طویل سرحدوں میں سے ایک ہے جہاں 1962 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بھی ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں چین نے اکسائی چن کے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔
لداخ کے بعض علاقوں کو چین اپنا حصہ مانتا ہے اور اکسائی چن کے علاقے کو خالی کرنے سے انکاری ہے۔

شیئر: