Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شفاعت علی کی ٹویٹ سیاسی تھی؟‘

شفاعت علی پاکستان کے ابھرتے ہوئے کامیڈین اور نجی ٹی وی سے منسلک ہیں۔ (تصویر: فیس بک )
’پہلے تولو پھر بولو‘ کی مثال ایسے ہی مواقع پر دی جاتی ہے جب انجانے میں بولے گئے الفاظ پر سخت رد عمل آ جائے۔ حکومت پنجاب کے ترجمان عثمان سعید بسرا کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا جب انہوں نے کامیڈین شفاعت علی کی ایک ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’میراثی ہمیشہ میراثی ہی رہے گا۔‘
 مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف میں کورونا کی تشخیص ہونے پر شفاعت علی نے ٹویٹ کیا تھا کہ وہ ان کی صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔
حکومتی ترجمان عثمان سعید بسرا کی اس ٹویٹ کے بعد بحث مزید گرما گرم ہوگئی اور دونوں کی جانب سے جوابات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ 
شفاعت علی نے صوبائی ترجمان کو جواب میں لکھا کہ ’آپ نے چودھری پھر بھی نہیں بننا‘ جس پر عثمان سعید نے کہا کہ ’اگر میراثی تمہارے جیسا ہے تو اللہ بچائے ایسی چودھراہٹ سے۔‘

 مختلف اداکاروں اور صحافیوں کی جانب سے ترجمان عثمان سعید بسرا کو شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا، جبکہ چند ٹوئٹر صارفین نے کامیڈین شفاعت علی کو بھی سیاسی کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا۔
 اداکار واسع چوہدری نے بھی پنجاب حکومت کے ترجمان کی مذمت کی۔

گلوکارعلی ظفر نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ عثمان سعید بسرا پنجاب حکومت کے ترجمان ہیں اور ’میں آپ پر چھوڑتا ہوں کہ آپ ان کے عہدے کے حوالے سے کیا فیصلہ کرتے ہیں۔‘
علی ظفر نے مزید لکھا کہ ’کسی بھی بحث کے شروع ہونے سے پہلے میں بتانا چاہتا ہوں کہ لفظ ’میراثی‘ کا مطلب کیا ہے۔ کوئی بھی شخص جو اپنی میراث میں آرٹ یا کسی بھی فن کو وارثت میں لے اسے میراثی کہتے ہیں۔ آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اس لفظ کا غلط استعمال بھی کیا جاتا ہے، عوامی لیڈر نے بھی اس لفظ کو لاعلمی میں استعمال کیا۔‘
صارف وقاص نے علی ظفر کو جواب میں کہا کہ ’شفاعت علی آرٹسٹ سے زیادہ سیاسی ہیں اس لیے ان کی سیاسی بات کا جواب بھی سیاسی ہی ہوگا، آپ سکون کریں زیادہ سنجیدہ نہ لیں۔‘

ٹی وی اینکر مدیحہ علی عابد نے عثمان سعید بسرا کی ٹویٹ پر لکھا کہ ایسا رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا، شفاعت ایک کولیگ ہیں اور کامیڈی کرنا باعزت شعبہ ہے، آپ کے کمنٹ کا مقصد تمام آرٹسٹ کمیونٹی کی تذلیل کرنا تھا، اگر یہی آرٹسٹ کمیونٹی اگلے انتخابات میں پی ٹی آئی کے لیے ووٹ ڈالنے سے انکار کر دے؟
نجی ٹی وی چینل کے اینکر پرسن اجمل جامی نے کہا  کہ کسی سیاسی عہدیدار سے ایسے رویے کی امید نہیں تھی۔ 

کئی صارفین نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا کسی سیاستدان کی بیماری پر ان کے لیے دعائیہ ٹویٹ کرنا بھی سیاسی اور متنازع معاملہ ہے؟

شیئر: