Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان: کورونا کے بعد اب پولیو کے نئے کیسز

کورونا وائرس کے وبا کی وجہ سے پولیو کے مہم روک دئے گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
افغان حکام نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے باعث حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں کو روکنے کی وجہ سے پولیو وائرس کے کیسز ان علاقوں میں سامنے آئے ہیں جن کو پہلے اس موذی مرض سے پاک قرار دیا جا چکا تھا۔
کابل میں پولیو کے خاتمے کے پروگرام کے ترجمان سید جان راسخ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ پولیو وائرس تین صوبوں میں پھیل چکا ہے جہاں پر تقریباً پانچ برسوں میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
پولیو کے یہ کیسز بلخ، ہرات اور بدخشاں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ رواں برس افغانستان میں پولیو کے مجموعی کیسز کی اگرچہ تعداد کم ہے۔ اس سال 14 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ برس کیسز کی تعداد 26 تھی تاہم نئے کیسز کے رپورٹ ہونے کی جگہ باعث تشویش ہے۔
سید جان راسخ کے مطابق 'ہم نے پولیو کے خاتمے کے لیے کئی برسوں تک محنت کی۔'
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پولیو وائرس کو اپنے مخصوص جنوب اور جنوب مشرقی علاقے سے باہر پھیلنے میں مدد ملی اور اب یہ پورے ملک کے لیے خطرہ ہے۔
بچوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے پروگراموں کو درجن سے زیادہ ملکوں میں معطل کیا گیا جبکہ 27 ملکوں میں خسرے سے بچاؤ کی مہم بھی روک دی گئی تھی۔
دنیا کے دو ممالک پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس اب بھی پھیل رہا ہے۔
ہر سال افغانستان میں 10 کے قریب پولیو کے خاتمے کے پروگرام مکمل کیے جاتے ہیں لیکن کورونا وائرس کی وبا سامنے آنے سے پہلے اس دفعہ دو پروگرام ہی ممکن ہو سکے ہیں۔

افغانستان کی پالیسی کے مطابق پولیو کے قطرے پینا ہر بچے کے لیے لازمی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

افغانستان کے پولیو کے خاتمے کے پروگرام کے ترجمان نے امید ظاہر کی ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے مہم جولائی میں دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے بچوں کو گھروں پر پولیو کے قطرے پلانا ایک مؤثر طریقہ ہے تاہم طالبان نے اس طریقے پر پابندی عائد کی ہے۔
افغانستان میں حکومتی پالیسی کے تحت پولیو کے حفاظتی ٹیکے لگانا لازمی ہے لیکن ویکسین پر عدم اعتماد بڑھ رہا ہے۔
طالبان اور مذہبی رہنما اکثر اپنے علاقوں میں یہ کہتے ہیں کہ ویکسین مغربی سازش ہے جو مسلمانوں کے بچوں کو بانجھ بنا دیتی ہے۔
یہ لوگ اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ پولیو کے پروگرام شدت پسندوں کی سرگرمیوں کی جاسوسی کے لیے چلائے جاتے ہیں۔

پولیو ٹیمز کو اکثر مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

افغانستان میں اب تک کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 24 ہزار پانچ سو ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد چار سو 71 ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی اصل تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔

شیئر: