Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صحافی ولی بابر کے قتل میں ملوث ایم کیو ایم کا کارکن گرفتار‘

رپورٹر ولی خان بابر کو 13 جنوری 2011 کو قتل کردیا گیا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)
کراچی پولیس کے مطابق وفاقی انٹیلی جنس ایجنسی اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے 2011 میں قتل کیے جانے والے صحافی ولی خان بابر کے قتل کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔
وزیرِ اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کے ہمراہ پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم شیخ محمد کامران عرف ذیشان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے اور وہ 2015 میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پہ رینجرز کے چھاپے کے بعد روپوش ہو گیا تھا۔
یاد رہے کہ جیو نیوز کے رپورٹر ولی خان بابر کو 13 جنوری 2011 کو اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ دفتر سے گھر واپس جا رہے تھے۔
پولیس کے مطابق ملزم کامران نے دورانِ تفتیش اس بات کا اقرار کیا ہے کہ اس نے متحدہ قومی موومنٹ کے کہنے پر لیاقت آباد میں سپرمارکیٹ کے سامنے ولی خان بابر کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کیا تھا۔
کامران نے مزید بتایا کہ واردات کے لیے اسلحہ متحدہ کے کارکن فیصل عرف موٹا نے فراہم کیا تھا، جسے رینجرز نے 2015 میں نائن زیرو پہ چھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کندھ کوٹ میں قائم انسدادِ دہشت گردی کی عدالت 2014 میں ہی ولی بابر قتل کیس میں دونوں مرکزی ملزمان فیصل عرف موٹا اور کامران عرف ذیشان کو سزائے موت سنا چکی ہے۔
عدالت نے یہ فیصلہ ملزمان کی غیر موجودگی میں سنایا تھا، البتہ فیصلے کے اگلے سال فیصل عرف موٹا متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز سے گرفتار ہوگیا مگر کامران عرف ذیشان روپوش رہا۔
یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ مقدمے کی سماعت کندھ کوٹ میں اس لیے کہ گئی کیونکہ کیس سے منسلک پانچ گواہوں کو عدالت میں پیشی سے پہلے ہی قتل کردیا گیا تھا، جن میں دو پولیس کانسٹیبل بھی شامل تھے۔

’ولی خان بابر کے قتل کے لیے لندن میں موجود پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے احکامات جاری کیے تھے۔‘ (فوٹو: آن لائن)

سوموار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ ’ولی خان بابر قتل کیس میں اصل قاتل کو کراچی پولیس نے گرفتار کیا۔ آزادی صحافت پر جب بھی کوئی خطرہ آیا سندھ حکومت نے ہمیشہ کردرا ادا کیا۔‘
صوبائی وزیرِ اطلاعات نے وزیرِ اعلیٰ سندھ کی جانب سے پولیس ٹیم کے لیے انعامی رقوم کا اعلان بھی کیا۔
بعد ازاں کراچی پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کارروائی کراچی پولیس کے سپیشل انویسٹیگیشن یونٹ نے وفاقی انٹیلی جنس ایجنسی کی معاونت سے عمل میں لائی۔ گرفتاری کے وقت ملزم کامران عرف ذیشان سے مختلف وارداتوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ بمعہ ایمونیشن اور ایک دستی بم برآمد ہوا۔
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم نے 2008 میں متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کی اور 2009 سے پارٹی کے کہنے پہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا۔
پولیس کو دیے گئے ابتدائی بیان میں ملزم نے بتایا کہ اس نے 2009 میں ایک تاجر کو متحدہ رہنماؤں کے کہنے پہ قتل کیا تھا اور اب تک چار افراد کو قتل کرچکا ہے۔ 2011 میں ولی خان بابر کے قتل کے لیے بھی لندن میں موجود پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے احکامات جاری کیے تھے۔

ملزم سے تفتیش جاری ہے، مزید انکشافات اور گرفتاریاں متوقع ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

ملزم نے دوران تفتیش فیصل عرف موٹا، شاہ رخ عرف مانی، محمد علی عرف علی، نوید عرف پولکا اور فیصل عرف نفسیاتی کی مدد سے قتل کا انکشاف کیا۔
پولیس کے مطابق ملزم کامران عرف ذیشان نے کراچی کے علاقے احسن آباد میں چائنہ کٹنگ میں بھی ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ ملزم سے تفتیش جاری ہے، مزید انکشافات اور گرفتاریاں متوقع ہیں۔

شیئر: