Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غرب اردن کا الحاق ، یورپی ارکان نے اسرائیلی منصوبہ مسترد کردیا

یورپی پارلیمنٹ کے 1080 ارکان نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں(فوٹو اے ایف پی)
پچیس یورپی ممالک کے ایک ہزار سے زائد ارکان پارلیمنٹ نے غرب اردن کو اپنی خودمختاری میں شامل کرنے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کردیا۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کے 1080 ارکان نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی منصوبے کا جواب دینے کے لیے ٹھوس اقدام کیا جائے۔
 ارکان پارلیمنٹ نے غرب اردن کے علاقوں کو اپنی خودمختاری میں شامل کرنے سے متعلق اسرائیلی فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس سے بین الاقوامی تعلقات میں خطرناک نظیر قائم ہوگی۔
یورپی ارکان پارلیمنٹ کا یہ پیغام یورپی اخبارات میں شائع ہوا ہے اور اسے یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کو بھیجا گیا ہے۔
 یورپی ارکان پارلیمنٹ نے خبردارکیا ہے کہ اس قسم کے اقدام سے فلسطین اسرائیل امن عمل کا ماحول ختم ہوجائے گا اور اقوام متحدہ کے منشور سمیت بین الاقوامی تعلقات کو منظم کرنے والے بنیادی اصول تباہ ہوجائیں گے۔
 ارکان پارلیمنٹ کا کہناہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ  ٹرمپ کا منصوبہ متفقہ بین الاقوامی ضابطوں اور مقررہ اصولوں کے منافی ہے۔
انہو ں نے کہاکہ یورپی ممالک کو غرب اردن کے علاقے اسرائیلی خودمختاری میں شامل کرنے سے روکنے کے لیے تمام بین الاقوامی فریقوں کو آگے بڑھ کر متحرک کرنا ہوگا۔
یورپی یونین اسرائیل کو اس اقدام سے باز رکھنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

یورپی یونین اسرائیل کو اس اقدام سے باز رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔(فوٹو اے ایف پی)

اسی کے ساتھ یورپی یونین، اسرائیل وزیراعظم بنیامین نتنیاہو کی جانب سے اپنی سکیم پر عمل درآمد کی صورت میں جوابی کارروائی کی تجویز پر غور کررہی ہے تاہم اسرائیل کے خلاف ممکنہ پابندیوں کا فیصلہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے جبکہ یونین کے تمام رکن  27 ممالک اس کی منظوری  دیں۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکریٹری  جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ غرب اردن میں اسرائیلی بستیوں کو اپنی خودمختاری  میں شامل کرنے کی سکیموں سے دستبردار ہوجائے۔
سیکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہاہے کہ اگر اسرائیل نے خودمختاری میں شمولیت کے فیصلے پر عمل کیا تو یہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی شمار ہوگی اور اس سے دو ریاستی حل کے فارمولے کو نقصان پہنچے گا۔ اس سے امن مذاکرات کے احیا کے امکاناات معدوم ہو جائیں گے۔

شیئر: