Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں پانچ لاکھ متاثرین، مسجد کورونا وارڈ میں تبدیل

فرقہ وارانہ فسادات کے لیے مشہور شہر میں مسلمانوں نے مسجد کو مریضوں کے لیے کھول دیا۔ فوٹو بشکریہ: ورتھا بھارتی
انڈیا میں ایک طرف کورونا کے روزانہ ریکارڈ کیسز سامنے آ رہے ہیں اور لوگوں کو دریپش مشکلات کی خبریں ہیں تو وہیں اس وبا سے نمٹنے کے لیے عوامی کوششوں کی کہانیاں بھی ہیں۔
ممبئی کے قریب ایک چھوٹا شہر بھیونڈی کبھی فرقہ وارانہ فسادات کے لیے ملک بھر میں مشہور ہوا کرتا تھا آج وہاں کی معروف مکہ مسجد میں کووڈ 19 سے متاثرہ افراد کو ٹھکانہ فراہم کیا گیا ہے اور انھیں مفت آکسیجن فراہم کی جا رہا ہے۔
ممبئی مرر میں شائع ایک خبر کے مطابق اب تک مکہ مسجد میں ایک سو سے زیادہ افراد کا علاج کیا جا چکا ہے جن میں تقریباً 30 ہندو مریض بھی شامل ہیں اور یہ فرقہ وارانہ ہم آنگی کی ایک مثال ہے جس کی لوگ تعریف کر رہے ہیں۔
اس سے قبل انڈیا میں ایسی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں جس میں مسلمانوں کا علاج نہ کرنے کی باتیں کہی گئیں۔ کانپور میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر آرتی لال چندانی کی ویڈیو قابل ذکر ہے جس میں انھوں نے مسلمان مریضوں کو 'دہشت گرد' کہا تھا اور انھیں جیل میں ڈالنے یا جنگل بھیجنے کی بات کی تھی۔ بعد میں انھوں نے اس ویڈیو کو غلط نیت سے کیا گیا سٹنگ آپریشن کہا تھا۔
موجودہ صورتحال میں بھیونڈی سے آنے والی خبر بہت سے لوگوں کے لیے حوصلہ افزا ہے۔ بھیونڈی میں مسلمانوں کی آبادی 56 فیصد ہے جبکہ ہندو تقریبا 40 فیصد ہیں۔ اس شہر نے سنہ 1970 اور 1984 میں فرقہ وارانہ فسادات دیکھے۔
اخبار کے مطابق بھیونڈی میں گذشتہ دنوں تک کورونا کے 1332 کیسز سامنے آ چکے ہیں اور 88 افراد کی موت ہو چکی ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ بھیونڈی کے سرکاری ہسپتال اندرا گاندھی میموریل ہسپتال کو کووڈ کے علاج کے لیے مختص کیا گیا تھا لیکن مریضوں کی تعداد کے پیش نظر اور آکسیجن سیلنڈر کی کمی کی وجہ سے وہاں سے لوگوں کو واپس کیا جا رہا تھا جبکہ زیادہ تر پرائیوٹ ہسپتال اور کلینک بند ہیں۔

بھیونڈی شہر نے سنہ 1970 اور 1984 میں فرقہ وارانہ فسادات دیکھے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

پونے یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم محمد علی شیخ بھیونڈی میں جماعت اسلامی سے منسلک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 'لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہماری مسجد بند پڑی تھی۔ اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ یہ بہترین موقع ہے جب مسجد کے ذریعے لوگوں کی سماجی ضروریات کو پورا کیا جائے۔ اور چونکہ ہمارا سماج محتلف مذاہب پر منبی ہے اس لیے ہم پر یہ لازم تھا کہ ہم اپنی مسجد کو سب کے لیے کھول دیں۔'
انھوں نے مزید کہا کہ 'یہ افسوس ناک ہے کہ مسلمانوں نے مسجد کو صرف نماز کے لیے مختص اورمحدود کر دیا ہے۔'
مسجد میں تقریبا دو ہفتے قبل یہ کام شروع کیا گيا ہے۔ مسجد کے گراؤنڈ فلور کو صاف کیا گیا اور وہاں آکسیجن سیلنڈر کے ساتھ پانچ بیڈ لگائے گئے۔ جن مقامی ڈاکٹروں نے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کیں انھیں پی پی ای کٹس دی گئیں۔
اس مرکز کا انتظام شانتی نگر ٹرسٹ اور امن و انصاف کی تحریک دیکھ رہی ہے اور اب تک وہاں 32 آکسیجن سیلنڈر کا استعمال کیا جا چکا ہے۔

بھیونڈی میں مسلمانوں کی آبادی 56 فیصد ہے جبکہ ہندو تقریبا 40 فیصد ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز

’دی انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق جماعت اسلامی کے مقامی صدر اوصاف احمد فلاحی نے کہا کہ 'بھیونڈی کا نظام پور علاقہ بہت ہی گھنی آبادی والا علاقہ ہے اس لیے وہاں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ شہر میں ہیلتھ انفرا سٹرکچر بہتر نہیں ہے اور مقامی کلینک بھی بند ہے اور زیادہ تر لوگوں میں وبا کے متعلق بیداری نہیں ہے اور نہ ہی ان کی علاج کرانے کی حیثیت ہے تو ہم نے یہ خدمت شروع کی۔'
قبل ازیں ممبئی کے دو دوستوں کی 24 گھنٹے مفت آکسیجن سیلنڈر فراہم کرنے کی خدمات خبروں میں آئی تھیں۔ دونوں نے اب تک 250 سے 300 سیلنڈر لوگوں کو فراہم کیے تھے۔
دریں اثنا انڈیا میں ایک دن میں ریکارڈ 18 ہزار 552 کورونا کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔ انڈیا میں کورنا سے متاثرہ افراد کی تعداد پانچ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں ہی پانچ ہزار سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ ملک بھر میں مرنے والوں کی تعداد میں 384 اموات کا اضافہ ہوا ہے اور اب مجموعی تعداد 15 ہزار 685 ہو گئی ہے۔

شیئر: