Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنانی فلم ساز: دنیا نے کورونا کی وبا سے کچھ نہیں سیکھا

کیرل منصور کے مطابق کہ اس وبا سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا (فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کی انعام یافتہ دستاویزی فلم ساز کیرول منصور کے مطابق دنیا نے کورونا وائرس کی وبا سے کچھ نہیں سیکھا۔ انہیں خوف ہے کہ معمولات زندگی بحال ہوئے تو صورتحال پہلے جیسی یا اس سے بھی خراب ہو چکی ہوگی۔
لبنانی ڈائریکٹر جنہوں نے کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اپنے والد کو کھو دیا ہے، نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ’جس چیز سے مجھے سب سے زیادہ ڈر لگتا ہے وہ یہ کہ اس بحران سے انسان نے کچھ نہیں سیکھا۔‘
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کو زوم پر انٹرویو میں کیرول منصور نے بتایا ’ہوسکتا ہے کہ آسمان اور دریا قدرے صاف ہوگئے ہوں، لیکن اگر کورونا وائرس نے ہمیں نہیں بدلا تو مجھے نہیں معلوم کہ ہمیں کیا چیز بدل سکے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ڈر ہے کہ معمولات زندگی بحال ہونے کے بعد کیا ہوگا کیونکہ بظاہر اس بحران نے ہمیں کچھ نہیں سکھایا۔‘
کیرول منصور نے کہا کہ وبا سے متعلق پابندیوں نے ان کے کام میں ایک نیا زاویہ پیدا کیا جس نے انہیں مجبور کیا کہ اپنے شہر بیروت کو ایک نئی نظر سے دیکھیں۔
لبنانی ڈائریکٹر کے لیے سینما کا مستقبل غیر یقینی ہے، لیکن لاک ڈاؤن میں بھی انہوں نے ایک آزاد میڈیا پلیٹ فارم ’دارج ڈاٹ کام‘ کے تعاون سے مختصردورانیے کی فلمیں تیار کیں، ان میں سے ایک ان کے والد پر بنائی گئی ہے۔
’مائی فادر کلڈ بائے کووڈ 19‘ میں وہ کہتی ہیں کہ ’ ہم ہر روز کورونا وائرس سے ہلاک والوں کی تعداد کے بارے میں سنتے ہیں، میں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ میرے والد بھی ان میں شامل ہوں گے۔‘

کیرول منصور نے کئی بین الاقوامی ایوارڈز جیتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

کیا بیروت خوبصورت ہوگیا؟

دوسرے دستاویزی فلم میں  کورونا وائرس کی وبا کے دور میں کیرول منصور نے اپنے منصوبوں، امیدوں اور خدشات سے متعلق تضادات کا ذکر کیا ہے۔
انہوں نے کہا ’ اندھا دھند تعیمرات، بڑے شاپنگ مالز میں اضافے اور پرانی عمارتوں کے مسلسل انہدام کی وجہ سے بیروت بدصورت ہو گیا ہے۔‘
ان کے مطابق کہ کورونا وائرس کی وبا اور گھروں تک محدود ہونے کے قواعدوضوابط کی وجہ سے اس میں کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اب وہ پرہجوم گلیوں میں اکیلے بلیوں کے درمیان گھوم سکتی ہیں، کیونکہ لوگوں کے گھروں تک محدود ہونے کی وجہ سے بیروت اب ’ بلیوں کا شہر‘ بن گیا ہے۔
انہوں نے اپنے آپ سے کہا کہ کیا بیروت خوبصورت ہو گیا ہے یا سکون نے اسے دلکش بنا دیا ہے؟

لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ گھروں تک محدود ہو گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

فلسطینی نژاد لبنانی ڈائریکٹر نے کئی بین الاقوامی ایوارڈ جیتے ہیں، دہلی فلم فیسٹول میں ’سٹیچنگ پیلسٹائن‘ کے لیے انہوں نے 2018  کا بہترین ڈاکیومنٹری ایوارڈ جیتا تھا۔
کیرول منصور نے انہی دنوں ایک اور فلم بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو ان کی والدہ پر فلمایا جائے گا، کیرول منصور کی والدہ جفہ (موجودہ اسرائیل) سے 1948  میں بھاگ کر آئی تھیں۔ ان کا انتقال 2015 میں ہوا۔
کیرول منصور کہتی ہیں کہ اس وبا کے دوران کورونا وائرس کی وجہ سے انہوں نے اپنے بارے میں کئی چیزیں دریافت کی ہیں۔
انہوں نے قہقہ لگاتے ہوئے کہا کہ اب میں زیادہ بولتی ہوں۔
انہوں نے سادہ زندگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ صرف چاہتی ہیں کہ اپنے دوستوں سے مل سکیں۔

شیئر: