Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کو تین دن کی اجازت

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز( پی آئی اے ) نے کہا ہے کہ  یکم جولائی کو یورپ کے لیے پروازیں شیڈول کے مطابق آپریٹ کریں گی۔
پی آئی اے کے مطابق یورپی یونین نے ایئرلائن کو یکم سے تین جولائی تک پروازوں کی عارضی اجازت دے دی ہے۔ پی آئی اے کے ٹوئٹر اکاونٹ پر یکم جولائی کو لاہور سے میلان اور اسلام آباد سے لندن، ہیتھرو کے لیے پروازوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
اس سے قبل پی آئی اے کے پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کے یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کے لیے معطل کر دیا ہے۔
اجازت نامہ معطل ہونے کے نتیجے میں پی آئی اے کی یورپ کی تمام پروازیں عارضی طور پر منسوخ ہو گئی تھیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے تصدیق کی تھی کہ پی آئی اے کی فلائیٹس کو چھ ماہ تک یورپ میں لینڈنگ کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ معطلی کا اطلاق یکم جولائی 2020  رات 12 بجے یو ٹی سی ٹائم کے مطابق ہوگا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ  جن مسافروں کے پاس پی آئی اے کے بکنگ ہے ان کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ چاہیں تو بکنگ آگے کروالیں یا ریفنڈ حاصل کریں۔ 
ان کے مطابق پی آئی اے یورپین فضائی سیفٹی کے ادارے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ان کے خدشات کو دور کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 27 جون کو ہوابازی ڈویژن کے ترجمان عبدالستار کھوکر نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے مشکوک اسناد اور لائسنس کے معاملے پر 141 پائلٹس کو فوری طور پر گراؤنڈ کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان کے مطابق جن پائلٹس کو گراؤنڈ کیا گیا ہے انہیں اب سول ایوی ایشن اتھارٹی کی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنی صفائی دینا ہوگی، اگر وہ اتھارٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

وزیر ہوا بازی نے کہا تھا کہ  28 پائلٹس کے لائسنس جعلی ثابت ہو گئے ہیں جن کے خلاف ایکشن ہو گا (فوٹو: اے ایف پی)

26 جون کو وفاقی وزیر ہوابازی چودھری غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 262 مشکوک لائسنس رکھنے والے پائلٹس میں سے 28 کے لائسنس جعلی ثابت ہو گئے ہیں جن کے خلاف ایکشن ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جعلی ڈگریوں والے ملازمت سے ہی فارغ نہیں ہوں گے بلکہ کریمنل کیسز کے لیے بھی ایف آئی اے کو لکھا جائے گا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’جعلی لائسنس کی بات پر کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے منفی تاثر ابھرا تاہم یہ ضروری تھا۔ ’مریض کو بچانے کے لیے اس کی میجر سرجری بھی کرنا پڑتی ہے ریڈی ایشن بھی ہوتی ہے اور کیمو بھی۔‘

 

شیئر: