Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی لائسنس پر 141 پائلٹس گراؤنڈ کر دیے

پائلٹس کی جعلی ڈگریوں اور اسناد کا معاملہ پہلی دفعہ 2018 میں سامنے آیا تھ۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے مشکوک اسناد اور لائسنس کے معاملے پر 141 پائلٹس کو فوری طور پر گراؤنڈ کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ہوابازی ڈویژن کے ترجمان عبدالستار کھوکر نے اردو نیوز کو بتایا کہ پی آئی کو 141 پائلٹس کے ناموں کی فہرست ارسال کی گئی تھی اور بتایا گیا تھا کہ ان کے لائسنس اور دیگر ڈاکیومنٹیشن سے متعلق ابہام موجود ہے لہٰذا اس معاملے کی چھان بین کی جائے۔
عبدالستار کھوکر نے بتایا کہ ہفتے کو قومی ایئرلائن کی جانب سے جوابی مراسلہ موصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ فراہم کردہ لسٹ میں موجود 17 پائلٹس کو پی آئی اے نے پہلے ہی جہاز اڑانے سے روکا ہوا تھا  جبکہ مشتبہ اسناد والے مزید تمام پائلٹس کو بھی جہاز اڑانے سے روک دیا گیا ہے۔
جن پائلٹس کو گراؤنڈ کیا گیا ہے انہیں اب سول ایوی ایشن اتھارٹی کی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنی صفائی دینا ہوگی، اگر وہ اتھارٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ہوابازی ڈویژن کے ترجمان نے مزید بتایا کہ پاکستان میں آپریٹ کرنے والی نجی ایئرلائنز سیرین ایئر اور ایئر بلیو کو بھی اس حوالے سے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ سیرین ایئر کے 10 اور ایئر بلیو کے نو پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔
پائلٹس کے جعلی ڈگریوں اور لائسنس کا معاملہ اس سے پہلے بھی کئی بار سامنے آ چکا ہے، لیکن پچھلے ماہ  کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ وزیرِ ہوابازی غلام سرور خان کی جانب سے پارلیمنٹ میں اٹھایا گیا۔

پایلٹوں کے جعلی ڈگریوں کا معاملہ پہلے بھی سامنے آچکا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے بھی جعلی ڈگری کے حامل پائلٹس کے جہاز اڑانے کے معاملے کا نوٹس لیا ہے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو دو ہفتے میں اس حوالے سے رپورٹ جمع کروانے کا کہا ہے۔
پائلٹس کی جعلی ڈگریوں اور اسناد کا معاملہ پہلی دفعہ 2018 میں سامنے آیا تھا جب پنجگور ایئرپورٹ پز قومی ایئرلائن کا اے ٹی آر طیارہ پائلٹ کی غلطی کی وجہ سے رن وے سے اتر گیا تھا۔

شیئر: