Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہروب‘ والے پاکستانی کیسے واپس جا سکتے ہیں؟

اردو نیوز نے جدہ میں قونصل جنرل خالد مجید کو ارسال کیے(فوٹو سوشل میڈیا)
کورونا وائرس سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دنیا بھر کی طرح سعودی عرب میں بھی احتیاطی تدابیر کے تحت کئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں. 
سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے اردونیوز کے توسط سے اپنے مسائل بیان کیے جو وہ سفارتخانے اور قونصلیٹ تک پہنچانا چاہتے ہیں.
قارئین کی طرف سے موصول ہونے والے سوالات اردو نیوز نے جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید کو ارسال کیے اور جوابات کے لیے ان کے ساتھ سیشن رکھا.
سوال: وہ پاکستانی جن کا ہروب لگا ہوا ہے، ان کی واپسی کا طریقہ کار کیا ہے؟  
قونصل جنرل پاکستان نے سوال کے جواب میں بتایاکہ ’اگر کسی کا ہروب لگا ہوا ہے اور وہ  شخص کفیل سے رجوع کرے تو کفیل بیس دن کے اندر بغیر کسی جرمانے کے اس کا ہروب ہٹا سکتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’سعودی قوانین کے بموجب اگر بیس دن سے زیادہ ہو جاۓ تو لیبر کورٹ ہروب ہٹانے کا مجاز ہے۔ اگر لیبر کورٹ کے سامنے ثابت ہو جاۓ کہ ہروب غلط لگا ہے تو ہروب ہٹا دیا جاتا ہے‘۔
’ اگر کفیل ہروب نہ ہٹاۓ اور لیبر کورٹ میں بھی ہروب غلط ثابت نہ ہو تو ایسے  شخص کو ترحیل کے ذریعے اپنے وطن واپس بھیج دیا جاتا ہے‘۔
قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ’ اگرکوئی ہروب شدہ فرد شدید بیمار ہے تو ہسپتال کے تصدیق شدہ کاغذات ،کفیل کی طرف سے این او سی اور قونصلیٹ یا ایمبیسی کی جانب سے گزارشی خط کے توسط سے شمیسی کے ذریعے وطن واپس جا سکتا ہے‘۔

ہروب پر واپس جانے والا تین سال تک سعودی عرب واپس نہیں آ سکے گا۔(فوٹو عرب نیوز)

دریں اثنا ریاض میں پاکستانی سفارتخانے کے آفیشل فیس بک پیج پر کی گئی پوسٹ کے مطابق ’ہروب والے سفارت خانے سے ورقعہ خطاب، اپنا کارآمد پاسپورٹ اور پاکستان واپسی کا ٹکٹ لے کر ترحیل سے خروج لگوا سکتے ہیں۔ ترحیل سے خروج مفت لگتا ہے‘۔
یاد رہے کہ ہروب پر واپس جانے والا کم از کم تین سال تک سعودی عرب واپس نہیں آ سکے گا۔
ہروب کیا ہے؟
سعودی عرب میں  وزارت محنت کفیل سے فرار ہونے والے کارکن کے لیے قانونی اصطلاح  ’ہروب‘ استعمال کرتی ہے۔ ہروب کے لفظی معنی 'فرار' کے ہیں۔
کوئی بھی غیر ملکی جو اپنے آجر کی زیر کفالت ہو یعنی اس کے ورک ویزے پر مملکت آیا ہو اور وہ اپنے کفیل کے پاس کام کرنے کے بجائے فرار ہو کر کہیں اور کام کرے یہ غیر قانونی عمل ہے جس پر قانونی کارروائی ہوتی ہے اور ایسے کارکن کا ’ہروب‘ درج کیا جاتا ہے۔

ہروب والے افراد میں بیشتر وطن واپس جانا چاہتے ہیں(فائل فوٹو ٹوئٹر)

 سعودی قانون محنت میں کسی بھی کارکن کا فرار ہونا سب سے بڑا جرم تصور کیاجاتا ہے۔اگر’ ہروب‘ یعنی فرار کے الزام کو 15 دن کے اندر ختم نہ کرایا جائے تو اس کے بعد کمپیوٹر خودکار طریقے سے اسے افراد کو  مستقل بنیادوں پر’ بلاک‘  کردیتاہے۔
جن افراد کا’ ہروب‘ لگایا جاتاہے ان کے فنگر پرنٹس اور دیگر معلومات سعودی عرب کے تمام ہوائی اڈوں، بری چوکیوں اور بندرگاہوں پر جوازات کے سسٹم میں خودکار طریقے سے فیڈ ہوتے ہیں۔
کورونا وائرس کے باعث بدلتی صورتحال میں ہروب والے افراد میں بیشتر وطن واپس جانا چاہتے ہیں لیکن ہروب لگنے کے باعث سفر نہیں کرسکتے۔ ہروب والے بیشتر افراد لیبر سے تعلق رکھتے ہیں۔ لاک ڈاون کے دوران کام کی بندش کے باعث انہیں مالی مشکلات کا  بھی سامنا ہے۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: