Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غلط ’ہروب‘ لگنے پر اعتراض کس طرح رجسٹر کرایا جائے؟

ورک ایگریمنٹ کے تحت کفیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کی ضرورتوں کا خیال رکھے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی ملازمین یہاں رائج وزارت محنت کی قانونی اصطلاح  ’ہروب‘ سے بخوبی واقف ہیں۔ ہروب کے لفظی معنی 'فرار' کے ہیں۔
کوئی بھی غیر ملکی جو اپنے آجر کی زیر کفالت ہو یعنی اس کے ورک ویزے پر مملکت آیا ہو اور وہ اپنے کفیل کے پاس کام کرنے کے بجائے فرار ہو کر کہیں اور کام کرے یہ غیر قانونی عمل ہے جس پر قانونی کارروائی ہوتی ہے اور ایسے کارکن کا ’ہروب‘ درج کیا جاتا ہے۔
وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے آجر کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنے ایسے کارکنوں کا  ’ہروب‘  فائل کریں جو فرار ہو کر کہیں اور کام کرتے ہیں کیونکہ مملکت کے قانون محنت کے مطابق کفیل اپنے کارکنوں کے جملہ قانونی امور کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
ورک ایگریمنٹ کے تحت کفیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کی رہائشی، طبی اور دیگر ضرورتوں کا خیال رکھے۔
آجر کی جانب سے اجیر کی ضرورتوں کا خیال نہ رکھنے پر اسے قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس طرح کفیل کے ذمے اپنے کارکن کا خیال رکھنا لازمی ہے اسی طرح کارکن کا بھی فرض ہے کہ وہ معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرے۔
وزارت محنت نے کفیل کو یہ سہولت دی ہے کہ وہ اپنے ’مفررو‘ ملازموں کے بارے میں فوری طور پر ’لیبر آفس‘ کو مطلع کرے۔ اگر مفرور کارکنوں کے بارے میں لیبر آفس کو مطلع نہ کیا جائے اور وہ کسی قسم کے جرم میں ملوث ہوں تو اس صورت میں کفیل سے بھی باز پرس کی جائے گی۔
کارکن کے فرار کی اطلاع (ہروب) رجسٹر کرانے کے لیے وزارت محنت کے ڈیجیٹل اکاؤنٹ ’ابشر‘ پر خصوصی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
ابشر پر ہروب رجسٹر کرنے کے بعد 15 دن کے اندر اندر کینسل بھی کیا جانا ممکن ہے۔ مقررہ مدت کے بعد ہروب منسوخ کرنے کے لیے ادارے سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔

ہروب معلوم کرنے کے لیے جوازات سے پرنٹ حاصل کرنا پڑتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

مملکت میں مقیم تارکین وطن جس طرح ہروب کی قانونی حیثیت سے واقف ہیں اسی طرح اس امر سے بھی بخوبی واقف ہیں کہ بعض کفیل جو غیر قانونی طور پر ویزوں کی تجارت میں ملوث ہیں اپنے ایسے کارکنو ں کو جن سے وہ ماہانہ کی بنیاد پر رقم نہیں لے سکتے ان کا ہروب فائل کر دیتے ہیں۔
بعض حالتوں میں آجر اپنے ملازم کے واجبات سے بچنے کے لیے بھی ان کا ہروب فائل کر دیتے ہیں۔
ہروب رجسٹر کیے جانے کے بعد کارکن کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آیا اس کا ہروب لگ چکا ہے یا نہیں۔ ہروب معلوم کرنے کے لیے جوازات سے پرنٹ حاصل کرنا پڑتا ہے۔ (اس موضوع پر آئندہ مضامین میں بات کی جائے گی)
جس طرح وزارت محنت نے کفیل کو یہ سہولت دی ہے کہ وہ ہروب ابشر سسٹم کے ذریعے فائل کرے اسی طرح کارکن کے حقوق کے تحفظ کا بھی خیال رکھتے ہوئے ’غلط ہروب‘ کی اطلاع دینے کے لیے حال ہی میں وزارت محنت جس کا نام اب تبدیل کر کے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کر دیا گیا ہے کی جانب سے خصوصی طور پر اپنی ویب سائٹ پر اس سہولت کا اضافہ کیا گیا ہے۔
کارکن کی جانب سے غلط ہروب کی اطلاع دینے سے جہاں اس کے حقوق کا تحفظ ہوگا وہیں غلط ہروب لگائے جانے پر آجر یا کفیل کے خلاف وزارت کی جانب سے تادیبی کارروائی بھی کی جائے گی۔

کارکن کو چاہیے کہ وہ الزامات کی تفصیلات دیکھ کر سسٹم میں ہی جواب دے (فوٹو: اے ایف پی)

غلط ہروب کی اطلاع دینے کے لیے وزارت کی ویب سائٹwww.mol.gov.sa/securessl/login.aspx پر لاگ ان کرنے کے بعد وہاں اپنا اکاؤنٹ بنایا جاتا ہے۔
اکاؤنٹ بنانے کے لیے مطلوبہ معلومات مہیا کرنا لازمی ہیں جن میں اپنا نام، اقامہ نمبر (یہاں اس بات کا خیال رکھیں کہ نام جس طرح اقامے میں درج ہے اسی طرح ویب سائٹ پر بھی لکھا جائے)۔
سسٹم میں اکاؤنٹ بنانے کے بعد کارکن یا اس کے وکیل کو چاہیے کہ وہ ’انفرادی‘ کے ٹیب کو کلک کرے جہاں وزارت محنت کی جانب سے کارکن کے خلاف لگائے گئے الزامات کی تفصیلات موجود ہوں گی۔
الزامات کی تفصیلات دیکھ کر سسٹم میں ہی ان کا جواب دیا جائے، علاوہ ازیں وہ دستاویزی ثبوت بھی فراہم کیا جانا لازمی ہے جن کی بنیاد پر ثابت کیا جاسکے کہ ہروب غلط فائل کیا گیا ہے۔

اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ درست معلومات ہی اپ لوڈ کی جائیں (فوٹو: ایس پی اے)

اہم معلومات میں ملازمت شروع اور ختم کرنے کی تاریخ سمیت آخری تنخواہ  ملنے کی تاریخ کے علاوہ کام سے منع کیے جانے کی وجہ درج کرنا ضروری ہے۔
سسٹم میں مطلوبہ دستایزات بھی اپ لوڈ کی جائیں جو پی ڈی ایف فائل کی صورت میں ہونی چاہئیں۔
اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ درست معلومات ہی اپ لوڈ کی جائیں جن کو آپ دستاویزی طور پر ثابت کر سکیں۔ سسٹم تمام معلومات کا جائزہ لے کر متعلقہ ادارے کو ارسال کر دے گا جبکہ کارکن کو رجسٹریشن نمبر بھی مل جائے گا جس سے قانونی طور پر اسے محفوظ راستہ میسر آسکے گا۔

شیئر: