Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب سے پاکستانیوں کی واپسی کیسے ہو رہی ہے؟

کورونا وائرس سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دنیا بھر کی طرح سعودی عرب میں بھی احتیاطی تدابیر کے تحت کئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پاکستانی سفارتخانے اور قونصلیٹ نےعارضی طور پر قونصلر خدمات معطل کر رکھی ہیں۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے اردونیوز کے توسط سے اپنے مسائل بیان کیے جو وہ سفارتخانے اور قونصلیٹ تک پہنچانا چاہتے ہیں۔
قارئین کی طرف سے موصول ہونے والے سوالات اردو نیوز نے جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید کو ارسال کیے اور جوابات کے لیے ان کے ساتھ سیشن رکھا۔
موصول ہونے والے بیشتر سوالات غیر قانونی تارکین کی واپسی، سفری پابندیوں کے خاتمے اور قونصلر سروسز سے متعلق تھے۔ قونصل جنرل نے ان سوالات کے جواب دیے ہیں جبکہ سفارتخانہ اور قونصلیٹ پاکستانیوں کی مدد کے لیے ہیلپ ڈیسک بھی قائم کیے ہوئے ہے۔
اقامے کی مدت ختم ہونا یا ہروب لگنا
سوال: اس وقت وہ پاکستانی زیادہ مشکل میں ہیں جن کا ہروب لگا ہوا یا جن کے اقامے کی مدت ختم ہو گئی ہے اور وہ غیر قانونی طور پر مملکت میں مقیم ہیں، قونصلیٹ اور سفارتحانے نے کورونا کی وبا پھیلنے سے قبل ایسے افراد کو وطن واپس بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا تھا اب جبکہ خصوصی فلائٹس چلائی جا رہی ہیں تو کیا ایسے افراد کو ترجیح دی جائے گی یا ان کی واپسی کے لیے سعودی حکام سے دوبارہ کوئی رابطہ ہوا ہے؟

پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے خصوصی پروازوں کا سلسلہ جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

جواب: ہماری اور سعودی حکومت کی مشترکہ کوشش ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو واپس بھیجا جائے، میں یہ واضح کر دوں کہ  ہمارا سعودی حکومت کے متعلقہ اداروں سے مسلسل رابطہ رہتا ہے اور کوشش بھی کہ ان افراد کو بھی اپنے وطن واپس بھیجا جائے۔  مکتب العمل (لیبر آفس) اور جوازات سے منظوری کے بعد ہی ہروب اور اقامہ ختم ہونے والے افراد کو واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس وقت سعودی عرب میں سرکاری دفاتر بند ہیں اور ان کے ہروب کے کیسز ابھی حل طلب ہیں لہذا  دفاتر کے کھلنے کے بعد ہی ان پر پیش رفت ہو سکے گی۔

پاسپورٹ کے مسائل

سوال: سعودی عرب میں قونصلیٹ اور سفارتخانے میں قونصلر سروسز عارضی طور پر بند ہیں۔ مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ (ایم آر پی) پاکستان سے بن کر آتے ہیں۔ ایسے پاکستانی جو واپس جانا چاہتے ہیں اور ان کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہوچکی ہے، کیا ایم آر پی کی توسیع کی جا رہی ہے اور اس کا طریقہ کار کیا ہے؟

غیر قانونی تارکین کی واپسی کا سلسلہ کورونا کے پھیلاؤ سے پہلے شروع ہوا تھا (فوٹو: ایس پی اے)

جواب: پاکستان وزارت داخلہ کے نوٹیفیکیشن کے تحت کورونا کی صورتحال کے پیش نظر قونصلیٹ ایک سال کے لیے فوراً توسیع کر سکتا ہے اور جن افراد کا پاسپورٹ اس دوران زائد المیعاد ہو جائے وہ قونصلیٹ آکر مجوزہ فیس ادا کرنے کے بعد اپنے پاسپورٹ کی میعاد ایک سال کے لیے بڑھا سکتے ہیں۔

پاکستانیوں کے لیے خصوصی پروازیں

سوال: سعودی عرب سے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے خصوصی فلائٹس چلائی جا رہی ہیں۔ ہزاروں پاکستانی واپسی کے خواہشمند ہیں۔ قونصلیٹ نے طریقہ کار کیا رکھا ہے اور کسے ترجیح دی جا رہی ہے؟
جواب: سعودی حکومت کے تعاون سے تقریباً ایک ہزار پاکستانیوں کو واپس پہنچایا جا چکا ہے۔ سعودی ایئرلائن کی دو پروازیں باقی ماندہ عمرہ زائرین کو واپس لے کر گئیں جبکہ اس کے بعد پی آئی اے کی دو پروازیں پاکستانیوں کو لے کر لاہور اوراسلام آباد گئیں۔ جیسے ہی کورونا کی وجہ سے پروازیں بند ہوئیں ریاض میں پاکستان کے سفارت خانے نے ڈیٹا بیس بنانے کے لیے ایک آن لائن فارم وضع کیا۔

تقریباً 20 ہزار پاکستانیوں نے  واپسی کے لیے خود کو رجسٹرڈ کیا ہے(فوٹو اردونیوز)

یہ فارم سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر موجود ہے۔ اس فارم کا مقصد ان افراد کی معلومات جمع کرنا تھا، جو مختلف وجوہات کی بنا پر سعودی عرب میں پھنس گئے تھے۔
اس ڈیٹا بیس کے مطابق اب تک تقریباً 20 ہزار پاکستانیوں نے اپنے آپ کو رجسٹر کیا ہے جو کہ وزٹ ویزے، خروج نہائی یا دیگر وجوہات کی بنا پر یہاں موجود ہیں اور واپس جانا چاہتے ہیں۔ جیسے ہی کسی  فلائٹ کا اعلان ہوتا ہے، قونصلیٹ یا سفارت خانہ اس ڈیٹا بیس کی بنیاد پر ان افراد کو فون پر فلائٹ سے آگاہ کرتا ہے۔
خصوصی فلائٹس کے لیے ٹکٹ قونصل خانے میں پی آئی اے کا عملہ جاری کرتا ہے جس کی قیمت 1861 ریال ناقابل واپسی ہے۔ فلائٹس میں ایسے مسافروں کو ترجیح دی جا رہی ہے جن کا وزٹ ویزہ ہے، خروج نہائی لگ چکا ہے یا جن کی میڈیکل ایمرجنسی ہے۔

  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: