Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سب ماسک پہنیں گے تو ہی ٹوئٹر ایڈیٹ بٹن ملے گا‘

ٹوئٹر نے اپنے صارفین سے کہا ہے کہ اگر سب ماسک پہن لیں تو ایڈیٹ بٹن مل سکتا ہے (تصویر: ان سپلش )
دنیا بھر میں ایک دوسرے سے جڑے رہنے کے لیے لوگ مختلف سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہیں۔ جن میں فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب، انسٹاگرام، سکائپ اور واٹس ایپ کے علاوہ بھی بہت سی اور ویب سائٹس موجود ہیں۔
کسی کو فیس بک استعمال کرنا پسند ہے تو کسی کو لگتا ہے ٹوئٹر باخبر رہنے کا سب سے بہترین اور مستند ذریعہ ہے۔ لیکن  اکثر صارفین ٹوئٹر پر ایڈیٹ بٹن نہ ہونے کی وجہ سے شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ٹوئٹر کے آفیشل اکاؤنٹ پر اس حوالے سے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ٹوئٹر ایڈیٹ بٹن اس صورت میں مل سکتا ہے جب آپ سب ماسک پہنیں گے‘ ایڈیٹ یعنی ترمیمی بٹن کی وجہ سے صارفین کو یہ سہولت حاصل ہوگی کہ وہ ٹویٹ کو پوسٹ کر دینے کے بعد بھی تبدیل کر سکیں، لیکن اس شرط پر جب سب  لوگ ماسک پہننا شروع کردیں گے۔
اس ٹویٹ پر جہاں کئی سوشل میڈیا صارفین خوش نظر آئے وہیں اکثر ناخوش بھی تھے کہ ایڈیٹ بٹن سے ٹوئٹر مزید تباہی کی طرف جا سکتا ہے۔
ٹوئٹر صارف شیم ہارن کا کہنا تھا کہ ’ایڈیٹ یعنی ترمیم کا بٹن بے کار آئیڈیا ہے۔ کسی کی ٹویٹ جو کہ ریٹویٹ یا شیئر کی جا چکی ہوگی ترمیم کے بٹن سے لوگوں کو اسے تبدیل کرنے کا موقع مل جائے گا اس کی وجہ سی ایسا تاثر جائے گا کہ شاید انہوں نے کوئی غلط چیز شیئر کی اور بعد میں اسے تبدیل یا منسوخ کردیں گے۔

جبکہ صارفین نےتنقید بھی کی اور کہا کہ ماسک سب کے لیے پہننا ناممکن ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’عملی طور پر سب کے لیے ماسک پہننا ممکن ہی نہیں اس کا مطلب ہوا کہ ہمیں ایڈیٹ بٹن نہیں ملے گا۔‘

ٹوئٹر کے بانی جیک ڈوسی نے رواں سال کے آغاز میں کہا تھا کہ ’کمپنی شاید کبھی بھی یہ فیچر متعارف نہیں کروائے گی کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سےغلط معلومات پھیلنے کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔‘
ٹوئٹر استعمال کرنے والے صارفین کی جانب سے کئی بار درخواستیں دینے کے باوجود ایڈیٹ بٹن ملنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
ہرمین ایم نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’ٹوئٹر ایڈیٹ بٹن کے بغیر ہی بہترین ہے۔‘

زیادہ تر صارفین کا کہنا تھا کہ اکثر جلدی میں ٹویٹ کرنے کی وجہ سے ہم کئی الفاظ غلط لکھ جاتے ہیں لیکن ہم اسے بعد میں ٹھیک نہیں کر پاتے کیونکہ اس کے لیے یا تو ٹویٹ کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے یا پھر نیچے اس غلط لفظ کی وضاحت کرنا پڑتی ہے۔

شیئر: