Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'جام کمال کی انگریزی گلابی ہے'

بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم خان رئیسانی کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری شروع دن سے انہیں وزیراعلیٰ بلوچستان نہیں بنانا چاہتے تھے۔ سابق صدر کے ساتھ ریکوڈک منصوبے، ٹرانسفرز، پوسٹنگز اور پرویز مشرف کے معاملے پر اختلافات تھے۔
'پیپلز پارٹی ایک طرف پرویز مشرف کو بے نظیر بھٹو کا قاتل کہتی تھی تو دوسری طرف جنرل مشرف کی کوئٹہ آمد پر ان کا استقبال کرنے کے لیے کہا جاتا تھا۔'
انہوں نے کہا کہ وزارت اعلیٰ کے دور میں فوجی قیادت کی جانب سے جلا وطن بلوچ رہنماﺅں سے مذاکرات کے لیے کہا گیا مگر 'میں ضمانت کے بغیر مذاکرات نہیں کرنا چاہتا تھا۔'

 

نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ حکومت کے لیے صرف عمران خان ہی آپشن نہیں، ان کے علاوہ بھی بہت سے آپشنز ہیں۔ سردار اختر مینگل نے عمران حکومت کی حمایت ختم کرکے اچھا فیصلہ کیا۔
نواب اسلم رئیسانی نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جام کمال کو اسی پر فخر ہے اور کہتے ہیں کہ میں 40 واٹس ایپ گروپس کا ایڈمن ہوں اور وہ ٹوئٹر پر بھی گلابی انگریزی لکھتے ہیں۔'
'جام صاحب کی حکومت میں آئے روز کوئی وزیر ناراض ہو رہا ہے، کوئی وزیر انہیں چھوڑ رہا ہے، پھر یہ ان کو منانے جا رہے ہیں یا کسی کو دھمکیوں کے ذریعے روک رہے ہیں۔'
کوئٹہ میں اپنی رہائش گاہ پر 'اردو نیوز' کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ ایک سروے میں کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کی مقبولیت گر گئی ہے۔ عمران خان کی جماعت پہلے کون سی مقبول تھی جو اب ان کی مقبولیت کر گئی ہے۔ تحریک انصاف پہلے ہی دھاندلی کے ذریعے آئی تھی۔'
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بڑے بڑے دعوے کیے مگر سب دعوے مبالغہ آرائی پر مبنی تھے۔ اب تبدیلی کی باتیں چل رہی ہیں اور عمران خان خود بھی کہتے ہیں کہ وہ چھ ماہ سے زیادہ نہیں رہ سکتے۔

اسلم رئیسانی کے مطابق آصف زرداری پہلے دن سے ہی ان کو پسند نہیں کرتے تھے (فوٹو: سوشل میڈیا)

نواب اسلم رئیسانی کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ آگے کیا ہوتا ہے کیونکہ پاکستان کی سیاسی صورت حال غیر متوقع ہوتی ہے۔ یہاں کی سیاست کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ پتا نہیں عمران خان کو لانے والے کیا سوچ رہے ہیں۔ فیڈریشن ضد اور طاقت سے نہیں چلے گی۔'
سابق وزیرِاعلٰی بلوچستان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت سے علیحدگی اختیار کرکے سردار اختر مینگل نے اچھا فیصلہ کیا۔ تحریک انصاف کی حکومت کی حمایت کرنا سردار اختر مینگل کی غلطی نہیں تھی۔'انہوں نے اچھا کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ چھ نکاتی معاہدہ کیا۔ اب کم از کم دنیا کو پتا چل گیا ہے کہ عمران خان اور ان کو لانے والوں نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔'
 انہوں نے کہا کہ صوبائی بجٹ کی تقسیم میں بلوچستان حکومت نے ناانصافی کی ہے، اپوزیشن ارکان کو جو 13 کروڑ روپے کے منصوبے ملے ہیں وہ بہت کم ہیں، آج کل ایک واٹر سپلائی سکیم بھی دو کروڑ روپے سے کم میں نہیں بنتی۔

پی ٹی آئی حکومت کی حمایت کرنا سردار اختر مینگل کی غلطی نہیں تھی: اسلم رئیسانی (فوٹو: سوشل میڈیا)

سابق وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ جام حکومت اور ان کے پیچھے بیٹھنے والے افراد ہمارے قبائلی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔ وہ ہمارے قبائل کو آپس میں لڑانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
'مجھے اور میرے بھائی سراج رئیسانی کو لڑانے کی کوشش کی گئی جو کہ قابل مذمت فعل ہے۔ یہ جو حکومت ہے یہ کسی اور کے کہنے پر یہاں کے حالات خراب کر رہی ہے۔'
نواب اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی والے پرویز مشرف کو بے نظیر بھٹو کا قاتل کہتے ہیں لیکن 'جب پرویز مشرف صدر مملکت تھے تو کوئٹہ میں ان کا استقبال کرنے کے لیے مجھے زرداری ہاﺅس اسلام آباد سے بار بار فون آ رہے تھے۔ پیپلز پارٹی کے پانچ ارکان صوبائی اسمبلی ایئرپورٹ گئے، پرویز مشرف کا استقبال کیا اور ان کے ساتھ لنچ بھی کیا۔ جب پارٹی  میں ایسی حرکتیں ہوتی ہیں تو ظاہر ہے انسان کا دل دُکھتا ہے۔'

سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ پتا نہیں عمران خان کو لانے والے اب کیا سوچ رہے ہیں (فوٹو: پی ایم آفس)

آصف علی زرداری سے اختلافات کی وجہ بیان کرتے ہوئے سابق وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری 2008 کے انتخابات کے بعد کسی اور کو وزیراعلٰی بلوچستان بنانا چاہتے تھے لیکن اللہ کی مہربانی ہوئی اور میں وزیراعلیٰ بن گیا۔
 ان کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے ہی آصف زرداری انہیں پسند نہیں کرتے تھے۔ وزیراعلٰی بننے کے بعد اسلام آباد سے تقرر و تبادلے ہوتے تھے جن کو میں نے بند کرا دیا تھا۔
'پھر ریکوڈک کا مسئلہ آیا، اس معاملے پر میں جس طرح ڈیل کر رہا تھا وہ بھی آصف علی زرداری کو پسند نہیں تھا کیونکہ میں سمجھتا تھا کہ ریکوڈک نہ میرا ہے، نہ آپ کا ہے، نہ آصف زرداری کا ہے۔ یہ تو جو لوگ وہاں آباد ہیں، اس خطے میں آباد ہیں یہ تو ان کی ملکیت ہے۔ یہ تو بلوچوں کے علاقے میں ہے یہ تو بلوچوں کو ملنا چاہیے۔

گوادر کو سرمائی دارالحکومت بنایا لیکن کوئی وزیراعلٰی وہاں ایک دن نہیں بیٹھا: نواب اسلم رئیسانی (فوٹو: اے ایف پی)

اسلم رئیسانی نے کہا کہ انہوں نے گوادر کو سرمائی دارالحکومت قرار دیا اور وہاں وزیراعلٰی سیکرٹریٹ بنایا مگر ڈاکٹر عبدالمالک اور دوسرا کوئی بھی وزیراعلٰی ایک دن بھی وہاں جاکر نہیں بیٹھا، اس دفتر پر ڈاکٹر مالک اور باقی لوگوں کی کوتاہی کی وجہ سے کسی اور نے قبضہ کرلیا۔
نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ لگتا یہی ہے کہ ن لیگ نے ڈیل کر رکھی ہے۔ مسلم لیگ ن بڑی جماعت ہے، بڑی جماعتوں کو دیکھنا چاہیے کہ جب ان کی حکومت ہو تو وہ سوچیں کہ اپنے لوگوں کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔
جلا وطن بلوچ قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات سے متعلق نواب اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ یہ بات چیت کیوں کامیاب نہیں ہو سکی انہیں علم نہیں، وہ مذاکرات کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔


 سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ حالات سے لگتا یہی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے ڈیل کر رکھی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ 'افغانستان ہمارا دوست نہیں رہا ، ایران بھی ہم سے ناراض ہے، انڈیا کے ساتھ بھی کشمیر پر بڑا جھگڑا ہے، عرب ممالک میں بھی انڈین اور امریکی اثر و رسوخ زیادہ ہے تو ہم چاروں طرف مصائب میں گھرے ہوئے ہیں، اس لیے ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
 'یہاں رہنے والے لوگوں کے تاریخی حقوق کو تسلیم کیا جائے۔ لوگوں کو یقین دلایا جائے کہ آپ کے حقوق چھینے نہیں جائیں گے۔ صرف زبانی جمع خرچ سے یہ چیزیں ٹھیک نہیں ہوں گی۔'

شیئر: