Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے حادثہ: لواحقین کو ہلاک شدگان کے سامان کی تلاش

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کے طیارے کے کراچی میں ہونے والے حادثے کے ہلاک مسافروں کا سامان اور ذاتی اشیا لواحقین کو دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے تاہم ورثا کا شکوہ ہے کہ پی آئی اے حکام نے محض چند اشیا ڈسپلے پر رکھی ہیں جب کہ باقی سامان دینے سے انکار کیا جا رہا اور اس میں حیل و حجت سے کام لیا جا رہا ہے۔
پی آئی اے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بتایا ہے کہ کراچی کے ایئرپورٹ ہوٹل میں مسافروں کی ذاتی اشیا ڈسپلے کی ہیں اور لواحقین سے کہا ہے کہ وہ سامان دیکھ کر درخواست لکھ دیں کہ کون سا سامان ان کے پیارے کا ہے تاکہ اس کی حوالگی ہو سکے۔ تباہ شدہ جہاز کے ملبے سے ملنے والے سامان کا ڈسپلے سنیچر کو شروع ہوا جو پیر تک جاری رہے گا۔
حادثے میں مرنے والے مسافروں کے لواحقین کا الزام ہے کہ یہ سلسلہ اپنے آغاز سے ہی بد نیتی پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے ہلاک مسافروں کے اہلِ خانہ سے رابطہ کر کے اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی، کچھ لوگوں نے اخبار میں خبر دیکھی اور دیگر متاثرین کو بھی آگاہ کیا۔
عارف فاروقی کی بیوی اور تین بچے اس حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے، انہوں نے بتایا کہ ڈسپلے پر رکھے سامان میں صرف ان کی اہلیہ کا ایک کارڈ ہے جبکہ باقی کوئی سامان موجود نہیں۔
 عارف اور ان کے ساتھ موجود دیگر لواحقین نے یہ بھی بتایا کہ پی آئی اے نے انہیں سامان کی انشورنس کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا کہ اس کے عوض بھی رقم کی ادائیگی ہوگی۔ ’ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت معلومات اور انشورنش ڈاکومنٹ حاصل کیا جس سے اندازہ ہوا کہ پی آئی اے سامان کی انشورنس کی رقم ہتھیانا چاہتی ہے اسی لیے سامان کی حوالگی نہیں کر رہا۔‘
دوسری جانب ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ نے اردو نیوز کو بتایا کہ پی آئی اے طیارے کی نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل) سے انشورنس ہوئی تھی جس نے آگے بین الاقوامی کمپنی مارش سے انشورنس کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ انشورنس کمپنی کے نمائندوں نے ملبے سے ملنے والے سامان کا جائزہ لیا ہے، اور اس نتیجے پر پہنچے کہ زیادہ سامان جل چکا ہے یا آئل اور پانی کے باعث اس کی حالت ٹھیک نہیں رہی اور مضر صحت ہونے کا بھی خدشہ ہے، ایسی صورت میں وہ سامان لواحقین کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔
 پی آئی اے نے لواحقین کو ہلاک شدگان کی انشورنس رقم وصول کرنے کے لیے قانونی دستاویزات مکمل کرنے کا ہدایت نامہ بھیجا ہے تاہم اس پر کہیں یہ نہیں لکھا گیا کہ کتنی رقم کا سکسیشن سرٹیفکیٹ بنوانا ہے۔

حادثے میں مرنے والے افراد کے لواحقین کو قومی ایئر لائن کی انتظامیہ سے شکایات ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈاکٹر محسن احمد کی والدہ اس حادثے میں ہلاک ہوئی تھیں، ان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے انہیں قانونی نوٹس بھجوایا ہے لیکن جب ان کے وکیل سے رابطہ کیا گیا کہ کتنی رقم کا سکسیشن سرٹیفکیٹ بنوایا جائے، تو انہوں نے جواب کہ 'آپ بس دستاویزات جمع کروا دیں میں جج کو خود بتا دوں گا۔'
لواحقین کا دعویٰ ہے کہ پی آئی اے انشورنس کی رقم ہتھیانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ڈاکٹر محسن نے بتایا کہ انشورنس کی رقم کو پوشیدہ رکھا جا رہا ہے، ساتھ ہی یہ بھی نہیں بتایا جا رہا ہے سامان کی بھی انشورنس ہے۔
ہلاک ہونے والے مسافروں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ایسا گمان ہوتا ہے کہ پی آئی اے تو جہاز کریش کر کے بھی پیسہ کمانے میں لگا ہوا ہے اور حادثے کو ڈیرھ ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک متاثرہ خاندانوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔

شیئر: