Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترسیلات زر میں اضافہ، سعودی عرب پھر سرفہرست

ترسیلات زر کے معاملے میں وزارت خزانہ کے اندازے غلط ثابت ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس کی عالمی وبا، لاک ڈاؤن، بے روزگاری اور معاشی مشکلات کے باوجود بیرون ملک مقیم ورکرز نے ترسیلات زر کے معاملے میں وزارت خزانہ کے اندازوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے گذشتہ سال کے مقابلے میں ایک ارب 48 کروڑ ڈالر زائد بھیجے جو کہ طے شدہ ہدف سے بھی زیادہ ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019-20 کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 23 ارب 12 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں، جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران بھیجی گئی ترسیلات زر 21 ارب 73 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھیں۔
گذشتہ دو مالی سالوں کا موازنہ کیا جائے تو ترسیلات زر میں مجموعی اضافہ 6 اعشاریہ 36 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ترسیلات بھیجنے والوں میں مجموعی طور پر سعودی عرب میں مقیم پاکستانی، جبکہ اوسطاً بیلجئیم میں بسنے والے پاکستانی سب سے آگے رہے۔
سعودی عرب سے رواں برس کے دوران پانچ ارب 43 کروڑ 26 لاکھ ڈالر پاکستان بھیجے گئے جبکہ 2018-19 کے دوران سعودی عرب سے آنے والی رقوم پانچ ارب ڈالر سے زائد تھیں۔
سعودی عرب سے بھیجی گئی رقوم میں ایک سال کے دوران 8 اعشاریہ 59 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
 بیلجئیم سے 2018-19 کے دوران بھیجی گئی رقوم 21 لاکھ 65 ہزار ڈالر تھیں جو ایک سال میں 174 اعشاریہ 50 فیصد اضافے کے ساتھ 59 لاکھ 43 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں۔
ترسیلات زر بھیجنے میں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی دوسرے نمبر پر رہے جنہوں نے ابوظہبی اور شارجہ میں کمی کے باوجود اس عرصے میں چار ارب 66 کروڑ 25 لاکھ ڈالر وطن واپس بھیجے، اور 2018-19 میں بھیجی گئی رقم چار ارب 61 کروڑ 72 لاکھ تھی۔  
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق امریکہ سے آنے والی ترسیلات زرچار ارب 16 کروڑ 33 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ اس سے پچھلے سال میں امریکہ سے ترسیلات زر کے کی مد میں تین ارب 30 کروڑ 90 لاکھ ڈالر موصول ہوئے تھے۔ ایک سال میں امریکہ سے آنے والی ترسیلات زر میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

کویت سے بھیجی جانے والی رقوم سات کروڑ 25 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر چھ کروڑ 12 لاکھ ڈالر رہ گئیں (فوٹو: اے ایف پی)

برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے سال 2019-20 کے دوران تین ارب 46 کروڑ 56 لاکھ ڈالر پاکستان بھجوائے، اور 2018-19 میں یہ رقم تین ارب 41 کروڑ 23 لاکھ تھی۔
دیگر یورپی ممالک سے مجموعی طور پر چھ ترسیلات زر میں 12 اعشاریہ 67 فیصد اضافت کے ساتھ بھیجی گئی رقوم 6 کروڑ 9 لاکھ سے بڑھ کر 6 کروڑ 86 لاکھ ہوگئیں۔
رپورٹ کے مطابق سال 2019-20 کے دوران، کویت، بحرین، ناروے اور سوئٹزر لینڈ جیسے ممالک سے ترسیلات زر میں کمی واقع ہوئی ہے۔
کویت سے بھیجی جانے والی رقوم سات کروڑ 25 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر چھ کروڑ 12 لاکھ ڈالر رہ گئی ہیں۔ مجموعی طور پر 15 اعشاریہ 54 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
بحرین سے 9.34 فیصد کمی کے ساتھ ترسیلات زر تین کروڑ 40 لاکھ سے تین کروڑ 8 لاکھ ڈالر رہ گئیں ہیں۔

دسمبر 2019 میں سب سے زیادہ دو ارب 97 لاکھ ڈالر پاکستان آئے (فوٹو: اے ایف پی)

سوئٹزر لینڈ سے بھیجی گئی رقوم میں 36 اعشاریہ 50 فیصد، ناروے سے 18 اعشاریہ 52 فیصد جبکہ آسٹریلیا سے 6 اعشاریہ 95 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ماہانہ ترسیلات زر کا جائزہ لیا جائے تو دسمبر 2019 میں سب سے زیادہ دو ارب 97 لاکھ ڈالر پاکستان آئے، جبکہ سب سے کم ترسیلات زر اگست 2019 میں آئیں جب ایک ارب 67 لاکھ ڈالر پاکستان بھیجے گئے۔
یاد رہے کہ پانچ جون 2020 کو وزارت خزانہ کی جانب سے سینیٹ کو بتایا گیا تھا کہ کورونا اوردیگر نامساعد حالات کی وجہ سے مالی سال 2019-20 میں ترسیلات زر میں دو سے تین ارب ڈالر کمی کا امکان ہے۔

شیئر: