Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غیر قانونی‘ لگژری کلب کی تعمیر پر پاکستان نیوی کو نوٹس

اس سے قبل بھی کلب انتظامیہ کو غیر قانونی تعمیر پر نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ (فوٹو: سی ڈی اے)
اسلام آباد کے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے اسلام آباد کے لیک ویو پارک کےساتھ پاکستان نیوی کی جانب سے بنائے گئے نئے سیلینگ کلب کی غیر قانونی تعمیر اور کنٹری کلب کی تعمیر پر نوٹس جاری کر دیا ہے۔  
پیر کو جاری نوٹس میں سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول ڈائریکٹریٹ نے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کی انتظامیہ کو فوری طور پر تعمیراتی کام اور کلب میں کاروباری سرگرمیاں روکنے کی ہدایت کی ہے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسے مسمار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے عامر احمد علی نے نوٹس جاری کرنے کی تصدیق کی ہے۔
سی ڈی کی جانب سے 13 جولائی  کو جاری ہونے والے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل بھی سی ڈی اے کی جانب سے 17 ستمبر 2019 اور 24 فروری 2020 کو کلب انتظامیہ کو غیر قانونی تعمیر پر نوٹس جاری کیے گئے تھے مگر ان پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔
'ایک بار پھر یہ ہمارے نوٹس میں آیا ہے غیر قانونی تعمیرات دوبارہ سے شروع ہو چکی ہیں اور کلب کو فعال کر دیا گیا ہے۔ یہ سی ڈی اے کے بلڈنگ قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے جسے فوراً روکا جائے۔'
دوسری طرف سی ڈی اے کے ایک اہلکار نے اردو نیوز کو بتایا کہ پیر کو غیر قانونی کلب بنانے کا معاملہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد سی ڈی اے کی ایک ٹیم اپنی مشنری اور ٹرک کے ساتھ لیک ویو پارک میں واقع کلب پہنچی تو اسے وہاں موجود نیوی کلب کے اہلکاروں نے اندر داخلے کی اجازت نہ دی جس پر ٹیم نے قانونی نوٹس کلب انتظامیہ کے حوالے کر دیا۔

سی ڈی اے  اہلکار کے مطابق پاکستان نیوی کو زمین سیلنگ کلب کے لیے ملی ہوئی ہے مگر یہاں پر کمرشل سہولتوں سے آرستہ کنٹری کلب بنا کر قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ سی ڈی اے کے مطابق 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن کے بعد  اگر کلب انتظامیہ کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا تو سی ڈی اے کلب کو سیل کرنے کا فیصلہ کرے گی۔
 نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرسی ڈی اے کے احکامات کی  کی تعمیل نہیں ہوئی تو سی ڈی اے غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کر دے گا۔
وفاقی ترقیاتی ادارے اور وزارت ماحولیات کے قوانین کے مطابق اسلام آباد کے زون تھری کے علاقے میں رہائشی، فارمنگ اور کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں کیونکہ یہ نہ صرف اسلام آباد وائلڈ لائف آرڈیننس (1980) کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کی زوننگ ریگولیشنز 1992 کی بھی خلاف ورزی ہے۔
قوانین کے مطابق زون تھری میں تعمیرات پر اس لیے پابندی ہے کہ ماحولیات کے ساتھ یہاں قدرتی پودوں اور جنگلی جانوروں کی حفاظت کی جائے۔ قوانین میں مزید لکھا گیا ہے کہ یہاں پر نہ صرف غیر قانونی تعمیرات پر پابندی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ باؤنڈری وال تعمیر کرنا بھی اسلام آباد وائلڈ لائف آرڈینینس (1980) کی خلاف ورزی ہے جو نیوی سیلنگ کلب نے غیر قانونی طور پر تعمیر کیا۔

شیئر: