Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان نے درجنوں شہریوں کو مغوی بنا لیا

طالبان نے ایک خاتون کے فرار ہونے کے بعد شہریوں کو یرغمال بنایا (فوٹ: روئٹرز)
افغان طالبان نے گذشتہ ہفتے کے دوران تقریباً 60 افغان شہریوں کو اغوا کیا ہے۔ 
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ارزگان کے ڈپٹی گورنر محمد علی ارزگانی کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے وسطی صوبے دایکندی میں عام شہریوں کو یرغمال بنایا گیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا ہے کہ صوبہ ارزگان میں طالبان کے زیر انتظام ایک گاؤں سے ایک خواتین کے فرار ہونے کے بعد طالبان نے وسطی صوبے دائیکندی میں شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا ہے کہ 60 شہریوں میں سے 26 افراد جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، کو رہا کر دیا گیا ہے اور قبیلے کے بڑے دیگر شہریوں کو بازیاب کرانے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔
طالبان کے ایک ترجمان نے مقامی شہریوں کے اغوا کی تردید کی ہے۔

'طالبان نے گذشتہ ہفتے 40 سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا ہے' (فوٹو:اے ایف پی)

طالبان عسکریت پسند جو 2001 کے بعد سے اسلامی شریعت کے نفاذ کے لیے لڑ رہے ہیں، نے امریکہ کے ساتھ فروری میں فوج کے انخلا کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یہ معاہدہ اس لیے کیا گیا تھا تاکہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکے۔
تاہم طالبان قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر اختلاف کے بعد پُرتشدد کارروائیوں میں تیزی دیکھی گئی جس کی وجہ سے مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو سکی۔
نیشنل سکیورٹی کونسل کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ طالبان نے گذشتہ ہفتے 40 سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔
ترجمان جاوید فیصل نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ 'طالبان افغانستان کے لوگوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں روکنے اور پرامن کام کرنے کے وعدے پر کار بند رہنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔'

طالبان اور امریکہ کے درمیان فوج کے امن معاہدہ طے پایا تھا (فوٹو:سی این این)

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے اتوار کو ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران طبی عملے پر ہونے والے 15 حملوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان میں سے کئی حملوں کو طالبان سے منسوب کیا ہے۔
طالبان نے اقوام متحدہ اور حکومت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے گذشتہ ہفتے عام شہریوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا ہے۔

شیئر: