Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں مسلمان عید پر لاک ڈاؤن کے فیصلے سے پریشان

انڈیا میں 13 لاکھ میں سے آٹھ لاکھ سے زیادہ افراد صحت یاب ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں ایک دن میں کورونا وائرس کے تقریباً 50 ہزار نئے کیسز درج کیے گئے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
انڈیا کی وزرات صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 49 ہزار 310 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں کورونا کے مجموعی متاثرین کی تعداد 13 لاکھ ہو چکی ہے۔
انڈیا میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 740 اموات بھی ہوئی ہیں جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد 30 ہزار 601 ہو گئی ہے۔

 

آئی سی ایم آر کے مطابق اب تک انڈیا میں ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ افراد کا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے اور ملک میں صحت یاب ہونے والے افراد کی شرح میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
مہاراشٹر کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے جبکہ دوسرے نمبر پر جنوبی ریاست تامل ناڈو ہے اور تیسرے پر دارالحکومت دہلی کا نمبر آتا ہے۔
جوں جوں کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے نئی دہلی کی ریاستی حکومت کی جانب سے نئے نئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
 نئی دہلی میں بیرون ملک سے آنے والوں کے لیے سات دنوں کا قرنطینہ لازمی قرار دیا گیا ہے جس کے لیے انھیں اپنی پسند کی جگہ پر قرنطینہ میں رہنے کے لیے رقم ادا کرنا ہوگی جبکہ سات روز بعد انھیں سات دنوں تک اپنے گھروں میں ہی علیحدہ رہنا ہوگا۔
لوگوں کو سماجی دوری برقرار رکھنے، ماسک پہننے، ہاتھ دھونے اور سینیٹائزر کے استعمال کی تحریک یوں تو ہر طرح کے ذریعے سے دی جا رہی ہے لیکن جنوبی ریاست تامل ناڈو میں کپڑے فروخت کرنے والی چین کی ایک دکان میں اس کے لیے ایک مینیکوئن کا استعمال کیا گیا ہے جسے سوشل میڈیا پر بہت سراہا جا رہا ہے۔
مرر ناؤ نے اس کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 'تامل ناڈو کے شہر مدورئی کی ایک دکان میں مینیکوئنز گاہکوں کو سینیٹائزر فراہم کر رہی ہیں اور انھیں سماجی دوری برقرار رکھنے کے بارے میں مستقل طور پر آگاہ کر رہی ہیں۔'
مرر ناؤ نے مزید لکھا ہے کہ 'ساڑھی میں ملبوس اس مینیکوئن میں سینسر لگا ہوا ہے جس کی بدولت وہ لوگوں کے پاس جاتی ہے اور انھیں سینیٹائزر فراہم کرتی ہے۔'
اسے سوشل میڈیا پر لوگ سراہ رہے ہیں اور انو نامی ایک صارف نے لکھا کہ 'یہ روبوٹس کا واقعی فائدہ مند استعمال ہے۔'
'سدھا رمن آئی ایف ایس' نامی ایک صارف نے لکھا کہ 'کپڑے کے ایک شو روم میں ٹیکنالوجی کا درست استعمال کیا جا رہا ہے۔۔۔ کورونا کے بعد کے عہد میں ہم ٹیکنالوجی کا مزید وسیع پیمانے پر استعمال دیکھیں گے۔'

دریں اثنا امتیابھ بچن نے اس افواہ کو مسترد کر دیا ہے جس میں یہ بتایا جا رہا تھا کہ ان کی کورونا رپورٹ منفی آئی ہے۔
 دوسری طرف بعض مسلم تنظیموں کے مطابق بی جے پی حکومت اس کی آڑ میں مسلمانوں کے تہوار بقرعید کو نشانہ بنا رہی ہے۔
دو دن پہلے اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی سربراہی والی بی جے پی حکومت نے ریاست میں بقرعید کے لیے گائڈ لائنز جاری کی ہے اور کہا ہے کہ لوگ اپنے گھروں میں بقرعید کا تہوار منائیں جبکہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت نے 24 تاریخ سے دس دنوں کے لاکڈاؤن کا اعلان کیا ہے جس کے بارے میں مسلمانوں کا کہنا ہے کہ بقرعید کے تینوں دن کو اس کے تحت نشانہ بنايا گیا ہے۔
گذشتہ روز سے سوشل میڈیا پر عیدالاضحیٰ کے حوالے سے انڈیا میں ایک ٹرینڈ 'ہم بقرعید منائیں گے' جاری ہے۔ یہ ہندی زبان میں ہے۔
دراصل انڈیا میں عیدالاضحیٰ کے حوالے سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جن ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے وہاں دانستہ طور پر مسلمانوں کے لیے اس اہم فریضے کو ادا کرنے میں مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔
اُتر پردیش کی بی جے پی حکومت نے اس کے لیے گائیڈ لائن جاری کی ہے جس میں گھروں میں عیدالاضحیٰ منانے کی بات کہی گئی ہے۔

مدھیہ پردیش میں عید کے موقعے پر لاک ڈاؤن کی مخالفت کی جا رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا کی سب سے بڑی ریاست میں ہفتے کے دنوں میں مکمل لاک ڈاؤن کا حکم نافذ ہے جو کہ کرفیو کی شکل میں عمل میں آتا ہے، چونکہ عیدالاضحیٰ کا پہلا دن سنیچر کو اور دوسرا اتوار کو ہے اس لیے مختلف اداروں اور تنظیموں نے حکومت سے یہ درخواست کی ہے کہ لاک ڈاؤن کو سنیچر اور اتوار کے بجائے منگل اور بدھ کو کر دیا جائے۔
اس کے ساتھ معروف ادارے دارالعلوم دیوبند سمیت مسلمانوں کی مختلف تنظیموں نے حکومت سے عیدالاضحیٰ کے موقعے پر بکرے کی فروخت پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں 24 جولائی یعنی جمعے کی شب سے دس روزہ لاک ڈاؤن کے خلاف آواز بلند ہونا شروع ہو گئی ہے۔
 کانگریس کے رہنما عارف مسعود نے کہا ہے کہ تہواروں کے موقعے پر لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرہ کیا جائے گا۔
لوگوں کا خیال ہے کہ عید کی تقریب میں رخنہ ڈالنے کے لیے یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
'ہم بقرعید منائيں گے' کے تحت بہت سے لوگ اس کی مخالفت بھی کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ جانوروں کو ظلم سے بچایا جائے۔
انڈیا میں ہی نہیں دنیا بھر میں عیدالاضحیٰ کے موقعے پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے اس قسم کی آوازیں بلند ہوتی رہی ہیں۔

شیئر: