Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’معاونین خصوصی کے استعفے میڈیا ٹرائل کا نتیجہ ہیں‘

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے دو معاونین کے استعفوں کو افسوسناک قرار دیا ہے اور اسے میڈیا کے پریشر کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا مجاز اتھارٹی نہیں ہے کہ فیصلہ کرے کہ کون عہدے کے لیے اہل ہے اور کون نہیں ہے۔
اسلام آباد میں کشمیر کے موضوع پر ایک سیمینار کے بعد اردو نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی کوئی غیر ملکی شہریت نہیں ہے۔ 
’تاہم  معاونین خصوصی اور ایڈوائزر کے لیے قانون میں کوئی ایسے شرط نہیں ہے، میں کھل کر کہہ رہا ہوں کہ میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے، جو ناانصافی ہے، لوگوں کو کام کرنے دیں۔‘

 

’مجھے نہیں پتا کہ کس نے استعفی دیا ہے کس نے نہیں دیا لیکن یہ بالکل واضح ہے قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی اور صرف وزیراعظم ہی مجاز اتھارٹی ہیں جو فیصلہ کریں کہ کسی کو رکھنا ہے یا نہیں۔ آپ لوگ تھوڑا حوصلہ کیجیے۔ اپنی ریٹننگ کے لیے ایسا نہ کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنے ویژن کو سامنے رکھتے ہوئے ہم سب کو یہ کہا کہ شفاف ہوں اور اثاثے ظاہر کریں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کا میڈیا ٹرائل شروع ہو سکتا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ جنہوں نے استعفی دیا ہے کیا انہوں نے غلط کیا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ان سے جا کر پوچھیں میں تو آپ سے سن رہا ہوں۔ میں چیک کروں گا۔
 ’مجھے بڑا افسوس ہوگا اگراس پریشر میں آ کر آپ لوگوں نے کوئی ایسی حرکت کی ہے۔ آپ لوگ صبح اٹھتے ہیں اور شام تک پوچھتے رہتے ہیں کہ یہ پاکستانی ہے۔ یہ ایسے ہے، ویسے ہے، یہ آپ کا کام نہیں ہے۔‘
جب انہیں یاد دلایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کا خود دہری شہریت کے لوگوں کی رکنیت پر موقف رہا ہے کہ قومی سلامتی کے کاموں میں غیر ملکیوں کو نہیں شامل ہونا چاہیے تو ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے کاموں میں کوئی غیر ملکی نہیں ہے۔ ’میں غیر ملکی نہیں ہوں۔ میں یہ لکھ کر دے چکا ہوں ۔آپ لوگوں نے پگڑی اچھالنی آپ کا کام ہے آپ کریں۔‘
 یاد رہے کہ معید یوسف کے اثاثوں میں امریکی گرین کارڈ کا ذکر ہے۔

معید یوسف نے کہا کہ ’یہ مخالفین کی کردار کشی ہے اور یہ ملک کے لیے بری ہے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)

’دوسری بات واضح کردوں قانون سب سے زیادہ سپریم ہے۔ وزیراعظم سربراہ ہیں۔ قانون کے مطابق جو وہ فیصلہ کرتے ہیں۔ کسی کا حق نہیں کہ اس پر سوال اٹھائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ مخالفین کی کردار کشی ہے اور یہ ملک کے لیے بری ہے۔ آپ قومی سلامتی کے ایشو کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔ کیا باہر اچھی خبر جا رہی ہے۔‘
معید یوسف نے کہا کہ ’یہ دو ہفتے بہت بدقسمت تھے۔ آپ (میڈیا) نے لوگوں کی عزت سے کھیلا ہے۔ ان کے خاندانوں کی عزت سے کھیلا ہے یہ غلط ہے۔ میڈیا کا کام سوال کرنا ہے، ٹرائل کرنا نہیں ہے، یہ عدالتوں کا کام ہے۔‘ 
بدھ کو دوہری شہریت کے معاملے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ آئدروس مستعفی ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں شامل غیر منتخب مشیروں اور معاونین خصوصی کے ملک کے اندر اور بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات پبلک ہونے کے بعد دوہری شہریت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر جاری کی گئیں تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مشیران اور معاونین خصوصی اربوں روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں، اور 15 معاونین خصوصی میں سے پانچ دہری شہریت کے حامل ہیں، جبکہ ایک معاون خصوصی امریکی گرین کارڈ ہولڈر ہیں۔

شیئر: