Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیروت میں زور دار دھماکے، 100 سے زائد افراد ہلاک

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دو زور دار دھماکوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے، سو سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لبنان کے وزیراعظم حسن دیاب نے کہا کہ بیروت کی بندرگاہ پر واقع گودام میں کئی سالوں سے دو ہزار 750 ٹن ایمونیم نائٹریٹ موجود تھا جو دھماکوں کی وجہ بنا۔ انہوں نے کہا کہ ذمہ داروں کو اس تباہی کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
جنرل سکیورٹی چیف عباس ابراہیم کا کہنا تھا کہ یہ مواد کئی سال پہلے ضبط کیا گیا جو گودام میں محفوظ کر دیا گیا تھا۔
لبنانی ریڈ کراس نے کہا ہے کہ دھماکے میں سو سے زائد افراد ہلاک جبکہ 4 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
وزیراعظم حسن دیاب نے بدھ کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق منگل کی سہ پہر ہونے والے دھماکوں نے بیروت کے مختلف علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا اور شہر کے مرکز سے دھویں کے گہرے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔
امریکہ سمیت کئی ملکوں نے لبنان کو مدد کی پیشکش کی ہے۔
بیروت کے رہائشیوں نے بتایا کہ دھماکے سے عمارتوں کی کھڑکیاں اور شیشے ٹوٹ گئے جبکہ کئی گھروں کی سیلنگز بھی گر گئیں۔
عرب نیوز کے مطابق دھماکے بیروت شہر کی بندرگاہ کے قریب ہوئے جس سے بڑے پیمانے پر میلوں دور تک عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ بڑے دھماکے سے قبل علاقہ میں ایک چھوٹے دھماکے اور آگ لگنے کی اطلاعات ملی تھیں۔
دھماکوں کی سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دوسرا دھماکہ نہایت خوفناک تھا جس کی آواز دور تک سنی گئی۔ لوگ ریستوران اور گھروں سے چیختے ہوئے بھاگ نکلے۔
لبنان کے ہلال احمر نے دھماکے کے بعد کی صورتحال میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ طبی مراکز پہنچ کر خون کے عطیات دیے جائیں۔
دھماکوں کی وجہ تو فوری طور پرمعلوم نہیں ہو سکی تاہم ایک اعلی عہدیدار جنرل سیکیورٹی کے سربراہ عباس ابراہیم  نے بتایا’ بظاہر لگتا ہے کئی برسوں کے دوران ضبط شدہ دھماکہ خیز مواد پورٹ پر رکھا گیا تھا‘۔
 اے ایف پی کے مطابق منگل کو دو زور دار دھماکوں سے بیروت کی بندرگاہ کا علاقہ لرز اٹھا۔ بیروت میں خوف وہراس اور افراتفری کا عالم تھا۔
 دھماکوں نے بندرگاہ کا علاقہ تباہ کردیا اور طوفان کی طرح اس کے اثرات کئی کلو میٹر تک دیکھے گئے۔
وسطی بیروت خون سے نہا گیا۔ زخمی ملبے، ٹوٹے ہوئے شیشوں اور جلتی ہوئی عمارتوں میں موجود تھے۔
بندرگاہ پر ایک سپاہی نے جہاں بہت سے لوگ اپنےعزیزوں کے بارے میں جاننے کےلیے موجود تھے بتایا کہ ’زمین پر لاشیں پڑی ہیں۔ ایمبولینسز اب بھی لاشوں کو اٹھا رہی ہیں‘۔
بندرگاہ کے قریب دہائیوں سے رہائش پذیر ایک ریٹائرڈ سکول ٹیچر نے اے ایف پی کو بتایا ’دھماکے ایٹم بم کی طرح تھے‘۔
 سکول ٹیچر کا کہنا تھا ’ اس سے پہلے یہ کبھی نہیں ہوا تھا حتی کہ 1975 سے 1990 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں بھی نہیں‘۔
لبنان کی دفاعی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں بیروت کو ڈیزاسٹر زون قرار دیا گیا ہے۔
لبنانی وزیر اعظم حسن دیاب نے کہا کہ ’جو کچھ ہو ا احتسا ب کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ جو بھی اس تباہی کا ذمہ دار ہے اسے اس کی قیمت چکانی ہوگی‘۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔

لبنان کی دفاعی کونسل کے بیروت کو ڈیزاسٹر زون قرار دیا ہے۔(فوٹو اے ایف پی)

اسرائیلی وزیرخارجہ نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ دھماکے حادثاتی طور پر ہوئے ہیں اور یہ وہاں لگنے والی آگ کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔
 وائٹ ہاؤس کی ایک خاتون ترجمان نے بیان میں کہا کہ واشنگٹن لبنان کے واقعات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ لبنان کو ہر ممکن مدد دینے کو تیار ہیں۔

شیئر: