Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامے میں مفت توسیع کے لیے مدت کا تعین کیسے؟

خصوصی رعایت کا آغاز مارچ 2020 سے کیا گیا تھا۔ (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات بتدریج معمول پر  آ رہے ہیں تاہم بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔ 
 ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حکام کی جانب سے اس بارے میں احکامات جاری ہوں گے مطلع کر دیا جائے گا۔ 
 قارئین نے اقامے اور خروج نہائی کے حوالے سے مزید سوالا ت بھیجے ہیں۔
 محمد عیسیٰ خان کا سوال ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے میرا اقامہ پہلے 3 ماہ کے لیے تجدید ہو گیا تھا مگراب نہیں ہوا کیا وجہ ہے؟ 
جواب: سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وجہ کرفیو اور لاک ڈاون کے سبب حکومت نے مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں کے اقاموں میں 3 ماہ کی خصوصی رعایت دی تھی جس کا آغاز مارچ 2020 سے کیا گیا تھا۔ 
پہلی رعایت ان غیر ملکیوں کےلیے تھی جو مملکت میں مقیم تھے ان کے اقاموں کی مدت میں 3 ماہ کی مفت توسیع کر دی گئی تھی۔ 
دوسری مرتبہ خصوصی رعایت مملکت میں رہنے والے ان غیر ملکیوں کے اقاموں میں دی گئی جو خروج وعودہ پر مملکت سے گئے ہوئے تھے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے تاحال بین الاقوامی پروازیں تاحال بند ہیں۔ سعودی عرب میں اقامے پر مقیم تارکین جو چھٹی گئے ہوئے ہیں وہ واپس نہ لوٹ سکے۔  
دوسری رعایت ان غیر ملکیوں کےلیے ہے جو مملکت سے باہر گئے ہوئے ہیں ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 3 ماہ کی مفت توسیع کر دی گئی ہے تاہم اس امر کا خیال رکھا جائے کہ رعایت کا اطلاق اس وقت سے شمار کیا جاتا ہے جب سے بین الاقوامی پروازوں پر پابندی عائد ہوئی تھی یعنی مارچ سے اسی حساب سے 3 ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔ 

کفالت کی تبدیلی کے لیے کارآمد اقامہ ضروری ہے۔ ( فوٹو: ایس پی اے)

وہ غیر ملکی جو مملکت میں رہ رہیں ہیں اورچھٹی نہیں گئے ان کے لیے پہلے رعایت دی جا چکی تھی اس لیے اب آپ کو چاہیے کہ اپنا اقامہ وقت پر تجدید کرا لیں تاکہ جرمانے سے بچ سکیں بصورت دیگر تاخیر پر 500  ریال جرمانہ ہوگا۔ 
حاجی خان نے دریافت کیا ہے کہ میرے اقا مے کی تجدید ڈیڑھ ماہ کی گئی ہے جبکہ 3 ماہ کی ہونا تھی؟ 
جواب: سعودی حکومت کی جانب سے دی جانے والی رعایت 3 ماہ کی ہے جس کا آغاز اس وقت سے کیا جاتا ہے جب سے مملکت میں کرفیو اور لاک ڈاون کا سلسلہ شروع ہوا تھا یعنی مارچ 2020 سے اس حساب سے اقامہ کی تاریخ دیکھ کر 3 ماہ کےلیے تجدید کی گئی تھی آپ کے اقامے کے تاریخ کے مطابق تجدید کی گئی ہے۔ 
مظہر الدین کا سوال ہے کہ خروج وعودہ لگوانے کے بعد کینسل کرا کے تنازل کیا جاسکتا ہے؟ 
جواب: جی ہاں یہ ممکن ہے تاہم اس امر کا خاص خیال رکھیں کہ خروج وعودہ کو کینسل وقت مقررہ کے اندر کرائیں گے تاکہ جرمانہ ادا نہ کرنا پڑے اگر مقررہ وقت میں کینسل نہ کرایا گیا تو جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے۔ 

 پرانے پاسپورٹ کودیکھ کر نئے پاسپورٹ کی انٹری کردی جاتی ہے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

جہاں تک تنازل یعنی کفالت کی تبدیلی کے حوالے سے آپ کا سوال ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اقامہ کارآمد ہو یعنی اس کی مدت باقی ہو۔ 
عمران علی نے پوچھا ہے کہ پاکستان میں ہوں اس دوران پاسپورٹ ختم ہو گیا ہے نیا بھی بنوا لیا۔ کیا نقل معلومات کے لیے کفیل سےرابطہ کروں؟ 
جواب: وہ تارکین جن کے پاسپورٹ نئے بنیں ہیں انہیں چاہئے کہ وہ جب بھی مملکت میں بین الاقوامی پروازوں پر سے پابندی ختم ہو وہ پرانے پاسپورٹ کے ساتھ نیا پاسپورٹ منسلک کردیں جب سعودی عرب پہنچیں گے تو امیگریشن کاونٹر پر پرانے پاسپورٹ کودیکھ کر نیے پاسپورٹ کی انٹری کردی جاتی ہے۔ 
اگر آپ کا کفیل ’مقیم‘ یا ’ابشر‘ سسٹم سے آپ کے پاسپورٹ کی انٹری کراسکتا ہے تو بہتر ہے کیونکہ اب تمام معاملات ڈیجیٹل کر دیے گئے ہیں۔ جوازات کی سروس ’خدمات وطلبات‘ کے ذریعے یہ ممکن ہے۔ 

شیئر: