Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

املج: سعودی عرب کے 'مالدیپ' کی سیاحت

'یہاں99 جزیرے اور ساحل ہیں۔ لوگ اسے سعودی عرب کا 'مالدیپ' کہتے ہیں۔' فوٹوعرب نیوز
بحیرہ احمر پر سعودی عرب کا علاقہ اپنی سفید ریت اور گہرے نیلے پانی کی وجہ سے موسمِ گرما میں پسند کی جانے والی جگہ بن گیا ہے۔
املج کا یہ چھپا ہوا خوبصورت ساحلی علاقہ سیاحوں میں اس وقت مشہور ہونا شروع ہوا جب بین الاقوامی پروازیں منسوخ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے اندرون مملکت تفریح کی جگہیں تلاش کرنا شروع کیں۔
عرب نیوز کے مطابق شہریوں کو علم نہیں تھا کہ مملکت میں اس قسم کی نایاب جگہ ہوگی۔
املج میں رائل ٹورز نام کے کیمپ کے مالک خالد خیاط کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ اپنے ساحلوں کے لیے کافی عرصے سے مشہور ہے لیکن اسے عالمی سطح پر پزیرائی تب ملنا شروع ہوئی جب شہزادہ محمد بن سلمان نے ریڈ سی پراجیکٹ کا اعلان کیا۔
خالد خیاط نے عرب نیوز کو بتایا کہ 'یہاں 99 جزیرے ہیں جہاں خوبصورت ساحل ہیں۔ لوگ اسے سعودی عرب کا 'مالدیپ' کہتے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'دنیا کو اس جگہ کا اس وقت پتہ چلا جب 2017 میں شہزادہ محمد بن سلمان نے ریڈ سی پراجیکٹ کا اعلان کیا۔'
املج کو مملکت کے دوسرے ساحلوں سے اپنے مونگے کی چٹانوں کی مختلف اقسام نے انفرادیت بخشتی ہیں، جس کی وجہ سے غوطہ خوروں کے لیے یہ ایک بہترین جگہ ہے۔
خالد خیاط کا کہنا تھا کہ مونگے کی چٹانوں کی ایسی اقسام مشکل ہی سے کہیں ملتی ہیں۔
صرف غوطہ خوری کے لیے ہی نہیں،املج کوہ پیماؤں کے لیے بھی مثالی جگہ ہے۔
اپنے شوہر کے ساتھ  سیر کے لیے املج جانے والی 29 سالہ عالیہ فاطمہ کا کہنا ہے کہ وہ عید گزارنے کے لیے سعودی عرب میں مختلف جگہیں ڈھونڈ رہے تھے جب انہیں اس جگہ کا پتا چلا۔

املج ساحلوں پر مونگے کی چٹانوں کی اقسام کی وجہ سے مختلف ہے۔ فوٹو: بشکریہ عرب نیوز

'میں اپنی خوشی مشکل ہی سے چھپا پا رہی تھی۔ (یہاں کی) ریت کاٹن سے بھی زیادہ ملائم ہے اور پانی بے حد صاف شفاف ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'یہاں کیکڑوں کی اتنی اقسام ہیں اور خوبصورت گھونگے جو پورے ساحل پر بکھرے ہوئے ہیں۔ ہم نے بہت لطف اٹھایا۔'
اس کے علاوہ عالیہ فاطمہ نے وہاں کے لوگوں کے اخلاق اور برتاؤ کی بھی بہت تعریف کی۔
'شہر کے شور شرابے سے دور یہاں ہونا بہت اچھا تھا۔'
خالد خیاط کا کہنا تھا کہ ریڈ سی پراجیکٹ کے اعلان سے املج میں سیاحوں کی تعداد ہر ہفتہ بڑھ کر ہزاروں میں ہو چکی ہے۔ ان کے کیمپ رائل ٹورز کے ذریعے ہی 40 سے 45 لوگ روزانہ آتے ہیں۔

یہاں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد مقامی سیاحوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ فوٹو بشکریہ عرب نیوز

ان کا کہنا تھا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ غیر ملکی سیاحوں کی تعداد مقامی سیاحوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ کچھ لوگ تو املج دیکھنے کے لیے دنیا کے دوسرے حصے سے آتے ہیں۔
'تقریباً نو مہینے پہلے میرے پاس کچھ لوگ آئے جنہوں نے نیویارک سے جدہ ائیرپورٹ تک کا سفر کیا۔ انہوں نے کچھ گھنٹے انتظار کیا اور پھر ینبع تک فلائٹ لی اور پھر املج تک گاڑی میں آئے۔ ایک خاتون امریکہ سے پہلی بار سعودی عرب آئی تھیں۔ انہوں نے صرف املج کا علاقہ دیکھنے کے لیے سیاحتی ویزا لیا تھا۔'

شیئر: