Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فائنل ایگزٹ پر جانے والے نئے ویزے پر واپس آسکتے ہیں؟ 

اقاموں اور خروج وعودہ میں تین ماہ کی توسیع کی گئی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات بتدریج معمول پر آ رہے ہیں تاہم بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔ 
 ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حکام کی جانب سے اس بارے میں احکامات جاری ہوں گے مطلع کر دیا جائے گا۔ 
 قارئین نے اقامے اور خروج نہائی کے حوالے سے مزید سوالا ت بھیجے ہیں۔
 علی رضا نے سوال کیا ہے کہ میرا ویزا 15 اگست کو حتم ہو رہا ہے جبکہ اقامے کی آخری تاریخ 20 اگست ہے، کیا کروں؟ 
جواب: سعودی عرب میں ایوان شاہی کی جانب سے مملکت سے باہر گئے ہوئے غیر ملکیوں کے اقاموں اور خروج وعودہ میں 3 ماہ کی بغیر کسی فیس کے توسیع کی گئی ہے۔  
آپ بھی اسی کیٹگری میں شامل ہیں جن کے اقاموں اور خروج وعودہ میں تین ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔ جہاں تک سعودی عرب واپسی کے بارے میں سوال ہے تو تاحال اس بارے میں حکام کی جانب سے کسی قسم کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی جیسے ہی اس بارے میں حتمی تاریخ دی جائے گی فوری طور پراردو نیوز میں اس کی خبر شائع کردی جائے گی۔
تاہم یہ بات یقینی ہے کہ وہ افراد جو مملکت سے باہر گئے ہوئے ہیں ان کی واپسی اسی وقت ممکن ہو گی جب بین الاقوامی پروازیں بحال ہوں گی۔  
پروازوں کی بحالی کے ساتھ ہی حکام کی جانب سے واپس آنے والوں کے لیے طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔ جیسے ہی واپسی کا طریقہ جاری کیا جائے گا اردو نیوز میں سرکاری بیان کے حوالے سے خبر دی جائے گی۔ 

بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ( فوٹو: اردو نیوز)

امجد فرید نے پوچھا ہے کہ کیا بحرین اور سعودی عرب کا زمینی راستہ کھل چکا ہے؟ 
جواب: جی ہاں، بحرین اور سعودی عرب کا زمینی راستہ کھل گیا ہے۔ جن دنوں کورونا وائرس کے حوالے سے پابندی تھی اس دوران بحرین اور سعودی عرب کے درمیان پل کی مرمت کرکے اسے جدید طرز کا بنا دیا گیا ہے۔ اب یہ پل کھل گیا ہے جہاں سے مخصوص ٹریفک کی آمد ورفت جاری ہے۔ 
فیصل حمید گجر کا سوال ہے کہ سعودی عرب کے لیے فلائٹس کب کھلیں گی؟ 
جواب: کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس بارے میں جیسے ہی حکام کی جانب سے پروگرام جاری کیا جائے گا اسے فوری طور پرشائع کردیا جائے گا۔ 
نسیم خان نے دریافت کیا ہے کہ میں 2018 میں خروج نہائی پر آیا تھا جو قانونی طریقے سے لگایا گیا تھا۔ کیا میں نئے ویزے پر دوبارہ مملکت آسکتا ہوں؟ 
جواب: سودی عرب میں امیگریشن قانون کے مطابق اگر کوئی بھی غیر ملکی قانونی طور پرخروج نہائی لے کر اپنے ملک جاتا ہے تو اس پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہوتی۔
مذکورہ قانون کے تحت آپ کسی بھی ویزے پر جب مملکت میں پروازیں بحال ہو جائیں گی دوبارہ سعودی عرب آسکتے ہیں اس حوالے سے کوئی پابندی نہیں ہے۔ 

کفیل کے پاس سے فرار ہونا سنگین جرائم میں شمار ہوتا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

امین اللہ کا سوال ہروب کے حوالے سے ہے وہ دریافت کرتے ہیں جن کا ہروب لگا ہے وہ کتنی مدت تک سعودی عرب نہیں آسکتے؟ 
جواب: سعودی عرب میں قانون محنت میں ہروب یعنی اپنے کفیل کے پاس سے فرار ہونا سنگین جرائم میں شمار ہوتا ہے۔ اس پر امیگریشن کے ادارے کی جانب سے ایسے افراد کو جن کا ہروب لگا ہو تین برس کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ 
اس مدت میں وہ افراد کسی بھی ویزے پر مملکت نہیں آسکتے ۔ یہاں اس امر کا بھی خیال رکھنا ہوگا کہ یہ مدت صرف ’ہروب‘ سے متعلق ہے۔ اگر ہروب کے ساتھ کسی قسم کی قانون شکنی بھی کی گئی ہو تو اس صورت میں پابندی کی مدت کا تعین مختلف ہوتا ہے جو تحقیقاتی افسر متعین کرتا ہے۔  
علی بٹ نے سوال کیا ہے میرے کفیل نے ہروب لگا دیا تھا میں نے ترحیل سے خروج لگوایا تھا۔ فنگر پرنٹس بھی ہوئے تھے میں کب تک دوسرے ویزے پر واپس آسکتا ہوں؟ 
جواب: اگر آپ تقریباً دو برس قبل جاری کی جانے والی خصوصی رعایتی مہلت کے تحت مملکت سے گئے ہیں تو آپ کسی بھی وقت کسی دوسرے ویزے پر آسکتے ہیں لیکن اگر حکومت کی جانب سے جاری کی گئی مہلت کے تحت نہیں گئے تو تین برس کے لیے کسی بھی ویزے پر نہیں آسکتے۔ 

شیئر: