Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران، لبنان میں مداخلت سے گریز کرے‘

دھماکوں کے بعد فرانسیسی صدر بیروت کا دورہ کرنے والے پہلے عالمی رہنما تھے۔ فوٹو اے ایف پی
فرانس کے صدر امانویل میکخواں نے ایران کو لبنان میں ہر قسم کی مداخلت کے خلاف خبردار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق صدر امانویل میکخواں نے ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ ٹیلیفونک رابطے میں لبنان کے حالات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے لبنان میں مداخلت سے گریز کرنے اور ایسی حکومت کی حمایت کرنے کو کہا جو ایمرجنسی کی صورت پر قابو پانے کے قابل ہو۔
بدھ کو فرانسیسی ایوان صدر کی جانب سے جاری  بیان میں کہا گیا ہے کہ صدرامانویل میکخواں نے اپنے ایرانی ہم منصب سے بات چیت کے دوران زور دیا کہ تمام طاقتوں کو لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے لبنان میں بننے والی ایسی حکومت کی حمایت کرنے کو کہا جو ملک کو موجودہ بحران اور ہنگامی صورتحال سے نکال سکے۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں 4 اگست کو ہونے والے دھماکوں کے بعد سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ ملک بھر میں جاری حکومت مخالف مظاہروں نے وزیراعظم حسن دیاب اور ان کی کابینہ کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا جس کے بعد لبنان کے صدر نے فی الحال وزیراعظم کے عہدے کے لیے کسی متبادل رہنما کو نامزد نہیں کیا ہے۔
لبنان کے شہریوں کا بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں کے ذمہ داران کا احتساب اور بدعنوان نظام تبدیل کرنے کا مطالبہ ہے۔ 
 

بیروت کے لیے تقریباً پچیس کروڑ یورو کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

ایران ملیشیا گروپ حزب اللہ کے ذریعے لبنان میں بے انتہا اثرو رسوخ رکھتا ہے۔ حسن دیاب کی مستعفی ہونے والی حکومت میں حزب اللہ کی مضبوط نمائندگی تھی جبکہ لبنان کے صدر میشال عون کی سیاسی جماعت کے ساتھ حزب اللہ کا اتحاد برقرار ہے۔
دھماکوں کے بعد  فرانسیسی صدرامانویل میکخواں بیروت کا دورہ کرنے والے پہلے عالمی رہنما تھے۔ بیروت کی امداد کے لیے ورچوئل کانفرنس فرانس اور اقوام متحدہ کے زیراہتمام منعقد ہوئی تھی جس کی سربراہی صدر امانویل میکخواں نے کی تھی۔ اس کانفرنس کے تحت مختلف ملکوں نے لبنان کو ہنگامی امداد کے طور پر 25 کروڑ 20 لاکھ یورو کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔

شیئر: