Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معروف سینئر سعودی ڈاکٹر نے کورونا کو شکست دیدی

ڈاکٹر نزار باھبری نے کورونا وائرس کےسیکڑوں مریضوں کا علاج کیا۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے سینئر ڈاکٹر نے تین ہفتے جدہ کے ہسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد کورونا وائرس کو شکست دے دی۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے معروف سینئر ڈاکٹر نزار باھبری نے کورونا وائرس میں مبتلا سیکڑوں مریضوں کا علاج کیا ہے۔ وہ خود اس وائرس کی زد میں آنے  کے باعث تین ہفتے تک زیرعلاج رہے اور اب صحت یاب ہو کر گھر منتقل ہو گئے ہیں۔

تین ہفتے زیرعلاج رہنے کے بعد صحت یاب ہو کر گھر منتقل ہو گئے ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

ڈاکٹر نزار باھبری متعدی بیماریوں کے ماہر ہیں۔ انہوں نے  مارچ کے  شروع میں کورونا وائرس کے پھیلاو کے فورا بعد  اس وبا ء کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے  ٹی وی اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے آگہی مہم شروع کر دی تھی۔
کورونا وائرس کے بارے میں جعلی خبروں کے سدباب اور وبا کے پھیلاو میں روک تھام کے اقدامات پر بھی کام  کرتے رہے۔
کنسلٹنٹ ڈاکٹر  نے صحت یاب ہونے کے بعد ہسپتال سے فارغ ہونے سے قبل  ایک مختصر سوشل میڈیا  پیغام میں اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور بتایا کہ انہیں ہسپتال میں داخل کیوں ہونا پڑا۔

 "سفید فام فوج" کو پیغام ہے کہ ایسی غلطایاں نہ دھرائیں جو میں نے کیں(فوٹو ٹوئٹر)

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا "میں نزار باھبری ہوں اور میں کورونا وائرس سے متاثر ہوا تھا "کچھ عرصہ اس بیماری کا مقابلہ کرنے کے بعد تندرست ہو گیا ہوں۔
کنسلٹنٹ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اس وائرس میں مبتلا ہونے سے قبل انتباہی علامات کو نظرانداز کرتے ہوئے  احتیاطی تدابیر اپنانے اور ماسک پہننے پر توجہ نہیں دی جو کہ غلطی تھی۔
"میں کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کا علاج کرنے کے لیےمحکمہ صحت کے سیکڑوں بلکہ  ہزاروں ہیروز کی طرح فرائض سرانجام دے رہا تھا اور خود بھی اس انفیکشن میں مبتلا ہوگیا جس کا ہم علاج کر رہے تھے۔

انہوں نے عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے آگہی مہم بھی شروع کی تھی۔ (فوٹو ٹوئٹر)

آکسیجن سلنڈر کے ساتھ  ڈاکٹر نزار نے "سفید فام فوج" کو ایک پیغام بھیجا ہے جس میں صحت کے عملے سے گزارش کی  گئی ہے کہ  وہ  ضرور ماسک پہنیں اور وہ غلطیاں نہ دہرائیں جو مجھ سے سرزد ہوئیں۔
ڈاکٹر نزار کا دوسرا مشورہ یہ تھا کہ کورونا وائرس کی علامات کو کبھی نظرانداز نہ کریں۔
انہوں نے بتایا مجھے میرے ساتھی کہتے رہے کہ آپ تھکے ہوئے نظر آتے ہیں آپ تندرست نہیں ہیں لیکن میں دردختم کرنے کی دوا لے لیتا ، میرا آپ کو مشورہ ہے کہ ایسی علامات پر مکمل آرام کریں اور ٹیسٹ کروائیں۔

خود بھی اس انفیکشن میں مبتلا ہوگیا جس کا ہم علاج کر رہے تھے۔(فوٹو ٹوئٹر)

صحت یاب ہو کرانتہائی نگہداشت کے  یونٹ سے ان کے باہر  نکلنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں ۔
تین ہفتوں کے بعد بیماری کو شکست دے کر باہر آنے پر ہسپتال کا  عملہ اپنے ہردلعزیز ڈاکٹر  پر پھول برساتا دکھایا گیا ہے۔
ڈاکٹرنزار نے ان تین ہفتوں کو اپنی زندگی کا سب سے مشکل مرحلہ قرار دیا  اور یہ واضح کیا کہ کورونا کے مثبت ٹیسٹ آنےپر 80 فیصد مریضوں میں ہلکی علامات ہی پائی جاتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر کوئی شخص باقی 20 فیصد میں سے ہے تو اس کی علامات واضح ہو جاتی ہیں جس میں سانس لینے میں دشواری اور متواتر 5 دن تک بخار میں مبتلا رہنا۔ ایسی صورت میں جلد سے جلد ہسپتال کا رخ کریں اور ٹیسٹ کرائیں۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ سانس لینے میں دشواری والے 5 فیصد سے بھی کم مریضوں کو  آئی سی یو میں داخل ہونا پڑتا ہے۔
ایسی  علامات میں مبتلا ہر فرد کو انہوں نے خبردار کیا کہ احتیاط  کریں اور اپنی صحت کو نظرانداز نہ کریں۔
ڈاکٹر نزار نے اپنے چاہنے والوں کی جانب سے دعاؤں پر  اظہار تشکر کیا اور بتایا کہ  وہ اپنی صحت کی مکمل بحالی تک گھر میں آرام کریں گے۔
آخر میں انہوں نے اپنے پیغام میں یہ کہا ہے کہ ہمیں ہر حال میں صبر کرنا چاہئے اور زندگی چلتے رہنے کا  نام ہے۔
 
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: