Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طائف میں 1300 برس پرانا تاریخی محل  

یہ محل قبیلہ مخذومیہ کی خاتون ’جبرہ‘ سے منسوب ہے۔(فوٹو العربیہ)
 سعودی عرب میں طائف کے شمال مشرق میں تاریخی محل خوبصورت اسلامی نقوش اور قدیم عمرانی ورثے کے حسن کی یاد تازہ کیے ہوئے ہے۔
یہ مغربی سعودی عرب کا 1300 برس سے زیادہ پرانا محل ہے۔  
العربیہ نیٹ کے مطابق  طائف کے شمال مشرق میں واقع ’جبرہ محل‘ اسلامی فن تعمیر کی خوبصورت یادگار ہے۔
طائف کی تاریخ کے ماہر احمد الجعید کا کہنا ہے کہ یہ محل قبیلہ مخذومیہ کی ایک خاتون ’جبرہ‘ سے منسوب ہے- وہ خلافت امیہ کے زمانے میں مکہ کے گورنر محمد بن ھشام کی اہلیہ تھیں۔  

یہ محل وادی جبرہ کے کنارے بنا ہوا ہے(فوٹو العربیہ)

الجعید نے بتایا کہ یہ محل تقریبا 1300 برس قبل سطح مرتفع پر تعمیر کیا گیا- اس کے نیچے باغات اور زرعی فارم لہلہاتے نظر آتے ہیں۔ 
یہ محل وادی جبرہ کے کنارے بنا ہوا ہے جو بارش کے زمانے میں دریا کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور دور دور سے پانی کے دھارے دریا میں آکر مل جاتے ہیں۔ 

اس کا دروازہ خوبصورت گل بوٹوں سے آراستہ ہے۔(فوٹو العربیہ)

جبرہ محل دو منزلہ ہے- اس کا دروازہ خوبصورت گل بوٹوں سے آراستہ ہے۔ عظیم الشان ہال کےعلاوہ  محل کے صحن میں فوارہ بھی ہے۔
 1300 برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہ محل اپنے منفرد تعمیراتی نقوش محفوظ کیے ہوئے ہے۔  

طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہ محل منفرد تعمیراتی نقوش محفوظ کیے ہوئے ہے۔(فوٹو العربیہ)

اس میں سنگ تراشی کا کام بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کی دیواریں اور چھتیں اسلامی فن تعمیر کا حسین نمونہ ہیں۔ 
یاد رہے کہ شاعروں اور ادیبوں نے جبرہ محل کی تعریف میں قصیدے اور مضامین تحریر کیے- معروف عرب شعرا کے یہاں جبرہ محل، اس کے زرعی فارموں، باغات اور دریا کے کنارے، امنڈتے ہوئے پانی اور سیرگاہوں کا ذکر بڑے خوبصورت انداز میں کیا  گیا ہے۔
اردو نیوز کا واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: