Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گھروں میں سکول جیسا ماحول مشکل ہے‘

کورونا وائرس کی وجہ سے طلبہ سکول نہیں جا رہے ہیں (فوٹو عرب نیوز)
کورونا وائرس کی وجہ سے سکول بند ہونے کی وجہ سے نئے تعلیمی سال کا آن لائن آغاز کچھ سعودی طلبہ اور والدین کے لیے مایوسی کا باعث بنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزارت تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں نئے تعلیمی سال کے ابتدائی سات ہفتوں کے لیے تمام کلاسز آن لائن ہوں گی۔
اس سے قبل طلبا کو بتایا گیا تھا کہ آن لائن کلاسز میں شرکت کے لیے ان کو یونیفارم پہننا ہوگا۔

ہائی سکول کے طلبہ  کی کلاسز کا آغاز صبح نو بجے ہو گا (فوٹو عرب نیوز)

سعودی وزیر تعلیم حماد آل  الشیخ  کی جانب سے طلبہ کو  پیغام میں کہا گیا تھا کہ وہ آن لائن کلاسز میں شمولیت کے لیے لازم اپنے ڈیسک تیار کریں، صبح کی اسمبلی میں حصہ لیں اور قومی ترانہ پڑھیں اورگھر میں سکول جیسا ماحول پیدا کریں۔
تاہم اس خیال پر کچھ والدین اور طلبہ کی جانب سے پسندیدگی کا اظہار نہیں کیا گیا۔

طلبہ آن لائن کلاسز میں شمولیت کے لیے لازم  اپنے ڈیسک تیار کریں (فوٹو العربیہ)

زینب جمال سلیمان جو ابتدائی تعلیم حاصل کرنے والے دو طالبعلموں کی ماں ہیں انہوں نے عرب نیوز نے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکول کے صبح کے معمولات گھر سے ادا کرنے کا کوئی خاص نتیجہ نہیں حاصل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بصد احترام میں سمجھتی ہوں کہ بچوں کے لیے سکول میں کی جانے والی صبح کی مشقیں گھر سے کرنا تھوڑا مشکل عمل ہے۔

والدین کے مطابق صبح سکول کی مشقیں گھر سے کرنا تھوڑا مشکل عمل ہے (فوٹو سوشل میڈیا)

ان کا کہنا ہے ’مجھے نہیں لگتا کہ اس سے طلبہ کی  کچھ مدد ہوگی۔ طلبہ اس سے قبل ایک سمسٹر میں تین ماہ سے زیادہ عرصہ تک آن لائن  تعلیم  کا تجربہ حاصل کر چکے ہیں۔ طلبہ گھروں میں سکول کا ماحول محسوس نہیں کریں گے۔‘
طلبہ کے لیے ’صبح  کا معمول‘  پہلے ہی مشکل صورتحال رہی ہے اور یہ ایک اضافی بوجھ ثابت ہوگا۔
اس سے قبل وزارت  تعلیم نے اعلان کیا تھا کہ انٹرمیڈیٹ اور ہائی سکول کے طلبہ کی کلاسز کا آغاز صبح نو بجے ہوگا جب کہ پرائمری کلاسیں سہ پہر 3 بجے سے شروع ہوں گی۔

’اکثر بچوں نے سکول یونیفارم یا تو کسی کو دے دیا ہے یا ضائع کر دیا ہے‘ (فوٹو العربیہ)

زینب جمال نے مزید کہا کہ طلبہ کو  قومی ترانہ پڑھنے اور سکول یونیفارم  پہننے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ وہ گھر میں ہی بیٹھے رہنے سے اسے بوجھ محسوس کریں گے۔ اس کے برعکس طلبہ صرف کلاسز ہی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
روزانہ ایسا کرنے سے طلبہ میں یہ احساس اجاگر نہیں ہوگا کہ وہ کسی سکول کا حصہ ہیں۔
انہوں نے اس صورتحال پر بھی توجہ دلائی کہ گھر میں رہنے سے اکثر بچوں نے سکول یونیفارم یا تو کسی کو دے دیا ہے یا ضائع کر دیا ہے۔
زینب جمال نے استفہامیہ انداز میں کہا ’کیا میں بچوں کے گھر پر رہتے ہوئے اس سال کے لیے سکول کی نئی یونیفارم کی ادائیگی کروں گی؟ ان ضروریات کو لازمی نہیں بلکہ اختیاری ہونا چاہئے۔‘

طلبہ کو کہا گیا ہے کہ آن لائن کلاسز کے وقت سکول یونیفارم  پہنیں (فوٹو عرب نیوز)

بارہویں جماعت کی طالبہ لینا شاروانی نے اس سلسلے میں عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  ہم  گھر میں صبح کی معمول کے بارے میں ’زیادہ خوش نہیں‘ ہیں۔
تاہم  لینا شاروانی نے کہا کہ  میں قرآن پاک کی تلاوت، قومی ترانہ  پڑھنے اور  سکول میں صبح کی مشقیں کرنے کی منتظر ہوں۔ ’ان سے ہم اپنی پہچان کا احساس دلاتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ ہم سکول میں ہیں۔‘
علاوہ ازیں دیگر والدین نے وزارت تعلیم  کی سفارشات کا خیرمقدم کیا ہے۔
ماہر نفسیات بیان الیافعی نے کہا کہ سکول کے صبح کے معمولات گھر سے ادا کرنے سے طلبہ کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
انہوں نے بتایا ’میں اپنی تیسری جماعت میں پڑھنے والی بیٹی کا لباس ان کو پہناتی ہوں اور اس کے بالوں کو کنگھی کرتی ہوں۔‘
اس کے باوجود کہ تعلیمی سلسلے کے آغاز میں کلاسز آن لائن ہوں گی بیان الیافی نے اپنی بیٹی کی کتابوں پر خوبصورت کور چڑھا دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اس کے لیے ڈیلی ڈائری اور فائل بھی خریدی ہے حالانکہ مجھے اندازہ ہے کہ آن لائن پڑھائی میں لکھائی کا کام بہت کم ہوگا۔
میں نے اپنی بیٹی کی حوصلہ افزائی کے لیے نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل کئی رنگوں کے قلم، پنسل سیٹ، جومیٹری بکس اور سٹیکرز بھی خریدے ہیں۔
 
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: