Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آن لائن تعلیم میں انتہاپسندی کی گنجائش نہیں، سعودی وزیر تعلیم

اساتذہ کا کردار اعلی سطح پر معاشرتی بیداری کا سبب ہونا چاہئیے(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے وزیر تعلیم شیخ حماد بن محمد آل الشیخ نے آن لا ئن تعلیم کے سلسلے میں واضح کیا ہے کہ اس میں انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے سکولوں اور یونیورسٹیوں میں جاری نظام تعلیم کےمطابق کسی قسم کی انتہا پسندی کا لٹریچر یا تعلیم نہیں دی جا سکتی۔
وزیر تعلیم ڈاکٹر حماد بن محمد الشیخ نے کہا ہے کہ انتہا پسندانہ نظریات یا ایسی پالیسیاں جو ریاست کی مخالف ہوں ان کے فروغ کے لیے تعلیمی اداروں کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

 ایسے منفی افکار رکھنے والوں کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا(فوٹو العربیہ)

انہوں نے ورچول یونیورسٹی کے فورم پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایسے افکار رکھنے والوں کے ساتھ سختی سے  نمٹا جائے گا اور ان کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں کی جائے گی۔
ڈاکٹر حماد نے کہا کہ ہم اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم اپنے تعلیمی اداروں کو شرپسندانہ افکار کے فروغ کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
ایسے عوامل سے سختی سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ ہم یقین رکھتے ہیں کہ یونیورسٹیاں اور تعلیمی ادارے اپنے طلبا اور اساتذہ کے ساتھ مل کر قوم پرستی کے نفاذ اور حب الوطنی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔

امتحانات کے انعقاد کی ذمہ داری پوری کریں گے(فوٹو سعودی گزٹ)

تعلیمی اداروں کی لائبریریاں اور نصاب کی تفصیل،پوسٹ گریجویٹ کے مقالہ جات اور اشاعت کے لیے تحقیق میں بھی کوئی انتہا پسندانہ افکار یا کسی خاص تحریک کے لیے سرگرم گروپوں سے متعلق یا کسی ایسی کتاب کے حوالہ جات نہیں ہونے چاہئیں۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ طلباء اور اساتذہ کا کردار ملک میں اعلی سطح پر معاشرتی بیداری کا سبب ہونا چاہئیے۔
کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کی وجہ سے یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں کو بند کرکے آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع کرنے پر وزیر تعلیم اپنا ردعمل بیان کررہے تھے۔
ہم اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے طلبا کے لیے باقاعدہ لیکچرز کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور امتحانات کے انعقاد کی ذمہ داری پوری کریں گے۔

 

شیئر: